5

غیبت امام مہدی ع قسط (41)

  • News cod : 32473
  • 05 آوریل 2022 - 12:30
غیبت امام مہدی ع قسط (41)
اگر کسي انسان کو يہ معلوم ہو کہ منجي يا نجات دينے والے کے ظہور کي کچھ شرائط ہيں اور وہ بھي واقعي طور پر ظہور کا طلبگار ہو تو ايسا شخص ضرور کوشش کرے گا کہ اپنی بساط کے مطابق ان شرائط کو فراھم کرے۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

شرائط اور علامتيں(تعريف اور فرق):
جن امور پر مطلوب کا وجود ميں آنا موقوف ہو انہيں شرائط کہا جا تاہے اور جب تک شرائط نہ پائي جائيں مطلوب بھي وجود ميں نہيں آتا اور شرائط ظہور سے مراد ايسے امور ہيں جن پر ظہور کا وجود موقوف ہے ۔
جبکہ علامت نشاني کے معني ميں ہے اورعلامت سے مراد ايک ايسي نئي چيز کا وجود ميں آنا ہے کہ جو ہدف اور مقصد سے تعلق رکھتي ہو ا ور انسان کي اپنے مقصد کي طرف رہنمائي کرے اور اس کےصحيح راستے پر ہونے اور مقصد کے نزديک پہچنے پر دلالت کر ے۔
اس طرح علامات ظہور سے مراد ايسے حوادث ہيں اور واقعات جو معصومين عليہ السلام کے فرامين کے مطابق ظہور سے پہلے يا ظہور کے وقت وقوع پذير ہونگے اور ان ميں ہر ايک کاوجود ميں آنا ظہور کے نزديک ہونے کے خوشخبري ہے۔
بنابراين ان علامات ميں ہر ايک کا وجود ظہور کے نزديک ہونے کي خوشخبري کے علاوہ کچھ نہيں ہے۔
مندرجہ بالا بيان کي ہوئي تفصيل کي روشني ميں علامات کا مطلوب کے وجود ميں لانے ميں کوئي عمل دخل نہيں ليکن شرائط مطلوب کے وقوع ميں اثر انداز ہوتي ہيں.
علامات اور شرائط کے فرق کو کچھ اس طرح بھي بيان کيا جاسکتاہے:
(۱) : علامات صرف ظہور کي کاشف ہیں ليکن شرائط ظہور کو و جود ميں لانے والي ہيں۔
(۲) : علامات کا ايک زمانے ميں جمع ہونا ضروري نہيں بلکہ يکے بعد ديگرے بھي ہوسکتي ہے ليکن شرائط کا ايک زمانے ميں باہم ہونا ضروري ہے تاکہ ظہور يقيني طور پر وجود پاسکے۔
(۳) : ممکن ہے علامات ايک د وسرے کے ساتھ مربوط نہ ہوں ليکن شرائط ميں ربط کا ہونا ضروري ہے۔
(۴) : علامات کا مٹ جانا ممکن ہے ليکن شرائط ہميشہ باقي رہتي ہيں۔
(۵) : علامات قابل شناخت ہيں اور عام طور پر ان کا پتا چلايا جاسکتاہے، ليکن بعض شرائط کي شناخت ممکن نہيں ہے اور ان کے وجود کے بارے ميں بطور کامل اوريقيني طور پر جاننا ممکن نہيں ہے کہ آيا تمام شرائط وجود ميں آئي ہيں يا نہيں۔
(۶) : ممکن ہے بعض علامتيں وجود ميں نہ آئيں اور ظہور واقع ہوجائے ليکن تمام شرائط کا وجود ضروري ہے۔
شرائط وعلامات ظہور کي بحث کے فائدے:
اگر کسي انسان کو يہ معلوم ہو کہ منجي يا نجات دينے والے کے ظہور کي کچھ شرائط ہيں اور وہ بھي واقعي طور پر ظہور کا طلبگار ہو تو ايسا شخص ضرور کوشش کرے گا کہ اپنی بساط کے مطابق ان شرائط کو فراھم کرے۔
کيونکہ وہ جانتاہے کہ مشروط (ظہور) کا وجود ان شرائط کے وجود پر موقوف ہے اور جب تک يہ شرائط نہ پائي جائيں ظہور ممکن نہيں اس ليے شرائط کے جاننے کا فائدہ يہ ہے کہ ان شرائط کا جاننا انسانوں کو ان شرائط کے مہيا کرنے پر آمادہ کرتاہے۔
اور اگر کوئي انسان يہ جان لے کہ امام زمانہ (عج)کے ظہور کي خاص علامات اور نشانياں ہيں تو اس کے درج ذيل فوائد ہيں:
(۱) : صحيح اور واضح طور پر ظہور موعود کو پہچان لے گا اور امام زمانہ عليہ السلام کي دعوت کو جھوٹے مدعيوں کي دعوت سے فرق دے سکے گا۔
(۲) : خود کو ظہور کيلئے بہتر طور پر تيار کرسکے گا۔
(۳) : منکران ظہور اور وہ افراد جنہيں ظہور کے بارے ميں شک ہے وہ اس کي حقيقت کو درک کرسکيں گے ،شايد اس طرح نجات پاليں۔
(۴) : مخالفين کيلئے وارننگ ہوگي تاکہ آيندہ مخالفت سے کام نہ ليں۔
(۵) : بعض علامات کے ظاہر ہونے سے لوگوں کے دلوں ميں اميد پيدا ہوگي اور مايوسي کا خاتمہ ہوگا۔
گذشتہ باتوں سے علامات کے مقابلے ميں شرائط کي اہميت نيز واضح ہوجائے گي کيونکہ ظہور کا وقوع پذير ہونا علامات کے ساتھ وابستہ نہيں بلکہ شرائط پر موقوف ہے۔اور ظہور کے واقع ہونے کے لئے شرائط کا مہيا ہونا نہايت ضروري ہے اور بعض شرائط کا تعلق لوگوں سے ہے, اس ليے بحث شرائط اس لحاظ سے بھي ا ہم ہے کيونکہ اس ميں لوگوں کا عمل دخل ہے۔
ہماری تحقيق کا طريقہ:
ہم اپنے اس مختصر نوشتہ ميں شرائط ظہور کي تحقيق کيلئے آيات،روايات ٬ دنيا ميں انقلابات کي پيدائش اور کائنات ميں اسباب کے نظام کي روشني ميں اپني رائے کو بيان کريں گے۔
اور علامات ظہورکے تجزيہ ميں آيات و روايات سے مدد ليں گے اور روايات ميں سے کوئي روايت اگر سند کے اعتبار سے معتبر ہو يا معتبر کتابوں ميں متعدد بار ذکر ہوئي ہو يا متن کے اعتبار سے قابل توجہ ہو تو ہم اسے قبول کريں گے۔
اگر کسي روايت کے بارے ميں ثابت ہوجائے کہ اس ميں تحريف ہوئي ہے تو اسے رد کرديں گے اور اگر تحريف کے بارے ميں دليل نہ ہو تو اسے بعنوان احتمال پيش کيا جائے گا۔
(جاری ہے….)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32473