6

غیبت امام مہدی عج(قسط34)

  • News cod : 30962
  • 09 مارس 2022 - 6:23
غیبت امام مہدی عج(قسط34)
معرفت امام کاایک اور پہلو امام عليہ السلام کی پر نورصفات اور ان کی سیرت طیبہ کی معرفت ہے۔ معرفت کا یہ پہلو انتظار کرنے والے کے کردارو گفتار پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

منتظرین کے فرائض:
روایات میں امام زمانہ عليہ السلام کے ظہور کا انتظار کرنے والوں کے بہت سے فرائض بیان کئے گئے ہیں، ہم یہاں پر ان میں سے چند اہم فرائض کو بیان کرتے ہیں:

امام کی معرفت:
انتظارکے راستے کو امام عليہ السلام کی شناخت اور معرفت کے بغیر طے کرناممکن نہیں ہے۔
انتظار کی وادی میں استقامت اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا امام عليہ السلام کی صحیح شناخت سے ہی مربوط ہے۔
لہٰذا امام مہدی عليہ السلام کے نام و نسب کی شناخت کے علاوہ ان کی عظمت اور ان کے رتبہ و مقام کی گہری شناخت اور آگاہی بھی ضروری ہے۔
”ابو نصر” جو امام حسن عسکری عليہ السلام کے خدمت گزار تھے، امام مہدی عليہ السلام کی غیبت سے پہلے امام عسکری عليہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، امام مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) نے ان سے سوال کیا: کیا مجھے پہچانتے ہو؟
انھوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ میرے مولا و آقا اور میرے مولا و آقا کے فرزند ہیں!
امام عليہ السلام نے فرمایا: میرا مقصد ایسی پہچان نہیں ہے!؟
ابو نصر نے عرض کی: آپ ہی فرمائیں کہ آپ کا مقصد کیا تھا؟
امام عليہ السلام نے فرمایا:
”میں پیغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا آخری جانشین ہوں اور خداوندعالم میری (برکت کی) وجہ سے ہمارے خاندان اور ہمارے شیعوں سے بلاؤں کو دور فرماتا ہے”۔
(کمال الدین,ج2،باب 43 ,ص 171)
اگر منتظر کو امام عليہ السلام کی معرفت حاصل ہوجائے تو پھر وہ اسی وقت سے خود کو امام عليہ السلام کے ہمراہ محاذ پر دیکھے گا اور احساس کرے گا کہ وہ امام عليہ السلام کے خیمہ میں اور ان کے نزدیک ہے، لہٰذا اپنے امام کے محاذ کو مضبوط بنانے میں پَل بھر کے لئے کوتاہی نہیں کرے گا۔
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہیں:
”… مَنْ مَّاتَ وَ ھوَ عَارِف” لِاِمَامِہِ لَمْ َیضُرُّہْ، تَقَدَُّمَ ھذٰا الاَمَرُ اَو تَاخَّرَ، وَ مَن مَّاتَ وَ ہُوَ عَارِف لِاِمَامِہِ کَانَ کَمَنْ ھُوَ مَعَ القَائِمِ فِی فُْسْطَاطِہِ”
”جو شخص اس حال میں مرے کہ اپنے امام زمانہ کو پہچانتا ہو تو اسے ظہور کا جلد یا تاخیر سے واقع ہونا کوئی نقصان نہیں پہنچاتا اور جو شخص اس حال میں مرے کہ اپنے امام زمانہ کو پہچانتا ہو تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو امام کے خیمہ میں امام کے ساتھ ہو”۔
(اصول کافی, ج1,باب 84 ,ص 433)
قابل ذکر ہے کہ یہ معرفت اور شناخت اتنی اہم ہے کہ معصومین علیہم السلام کے کلام میں بیان ہوا ہے کہ اسے حاصل کرنے کے لئے خداوندعالم کی نصرت و مدد طلب کرنا چاہئے۔

حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمایا:
”حضرت امام مہدی عليہ السلام کی طولانی غیبت کے زمانہ میں باطل خیال کے مالک لوگ (اپنے دین اور عقائد میں) شک و تردید میں مبتلا ہوجائیں گے۔
امام عليہ السلام کے خاص شاگرد جناب زرارہ نے کہا: آقا اگر میں اس زمانہ میں ہوا تو کونسا عمل انجام دوں؟
امام صادق عليہ السلام نے فرمایا: اس دعا کو پڑھو:
”اَللّٰہُمَّ عَرِّفْنِی نَفْسَکَ فَاِنَّکَ ان لَم تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ لَم اَعْرِف نَبِیَّکَ، اَللّٰہُمَّ عَرِّفنِی رَسُوْلَکَ فَانَّکَ ان لَم تُعَرِّفنِی رَسُولَکَ لَمْ اَعْرِفْ حُجَّتَکَ، اَللّٰہُمَّ عَرِّفنِی حُجَّتَکَ فَاِنَّکَ ان لَم تُعَرِّفْنِی حُجَّتَکَ ضَلَلتُ عَنْ دِیْنِی”
”پرودگارا! مجھے تو اپنی ذات کی معرفت عطا کرکہ اگر تو نے مجھے اپنی ذات کی معرفت عطا نہ کی تو میں تیرے نبی کو نہیں پہچان سکوں گا۔
پرودگارا! تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کرکہ اگر تو نے اپنے رسول کی پہچان نہ کروائی تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکوں گا.
پروردگارا! تو مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر کہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی پہچان نہ کروائی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا”۔
(غیبت نعمانی,باب 10 ,حدیث 3،ص 170)
اب تک نظام کائنات کے مجموعہ میں امام عليہ السلام کی عظمت کی معرفت کو بیان کیا گیا ہے اوریہ کہ آپ خداوندعالم کی طرف سے حجت اور پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے حقیقی جانشین اور تمام لوگوں کے ہادی و رہبر ہیں کہ جن کی اطاعت سب پر واجب ہے، کیونکہ ان کی اطاعت خداوندعالم کی اطاعت ہے۔
معرفت امام کاایک اور پہلو امام عليہ السلام کی پر نورصفات اور ان کی سیرت طیبہ کی معرفت ہے۔
معرفت کا یہ پہلو انتظار کرنے والے کے کردارو گفتار پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ انسان کو امام عليہ السلام اور حجت خدا کی مختلف زاویوں سے جتنی گہری معرفت ہوگی اس کی زندگی میں اتنے ہی آثار پیدا ہوں گے۔
جاری ہے…..

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30962