9

جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟

  • News cod : 32912
  • 18 آوریل 2022 - 13:39
جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟
اگر مسئلہ نہیں جانتا تھا اور اپنی جہالت میں معذور تھا یا مطمئن تھا کہ یہ کام روزے کو باطل نہیں کرتا تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے، صرف قضاء کافی ہے۔

آيت اللہ العظمی سید علی سیستانی,

جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: توبہ اور استغفار کریں اور اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کو کھانے، پینے، جماع، استمنا‎‏ء کے ذریعے ۔ یہ جانتے ہوۓ‎ کہ یہ چیزیں روزے کو باطل کرتی ہیں۔ باطل کرے تو قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے، اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر مسئلہ سے جاہل ہو لیکن اپنے جہل میں معذور نہ ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے تو اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے۔
اور اگر مسئلہ نہیں جانتا تھا اور اپنی جہالت میں معذور تھا یا مطمئن تھا کہ یہ کام روزے کو باطل نہیں کرتا تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے، صرف قضاء کافی ہے۔
اور اگر حکم سے جاہل ہونے کی وجہ سے کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے استمناء کرے یا جنابت، حیض یا نفاس کی حالت پر باقی رہے چنانچہ اپنے جہل میں معذور ہو اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ کفارہ واجب ہوتا ہے تو اس صورت میں قضاء واجب ہے کفارہ نہیں ہے۔
اور اگر قضاء بجا لانے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اپنے وصیت نامہ میں ذکر کرے کہ مرنے کے بعد حتما اس کی طرف سے قضاء کریں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32912