25

قبلہ مولانا حافظ سیف اللہ جعفری مرحوم اور سفر وصال حق

  • News cod : 33544
  • 30 آوریل 2022 - 17:21
قبلہ مولانا حافظ سیف اللہ جعفری مرحوم اور سفر وصال حق
والد مرحوم نے فریقین کی کتب تاریخ و عقائد کا تحقیقی مطالعہ کیا اور آل محمد کی مظلومیت ان پر واضح ہوتی چلی گئی بالخصوص حضرت زھراء سلام اللہ علیہا کے ساتھ جو کچھ بعد از رحلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوا مثلا فدک کا معاملہ نے ان پر حق و باطل روشن کردیا ۔

قبلہ مولانا حافظ سیف اللہ جعفری مرحوم اور سفر وصال حق

علی اصغر سیفی
فرزند حافظ سیف اللہ جعفری مرحوم

وفاق ٹائمز، کچھ دن پہلے ایک محترم ابوزعیم مقدادی کا مضمون نگاہوں سے گذرا جو انہوں نے کسی محترم ندیم عباس شہانی کے حوالے سے لکھا تھا ان دو احباب کا شکریہ ہمارے والد مرحوم و مغفور کے حوالے سے مضمون تحریر فرمایا لیکن اس تحریر میں کافی غلطیاں تھیں۔ہمارے کچھ مہربان بزرگان و احباب نے یہ مضمون ہماری طرف بھیجا تو ضروری سمجھتا ہوں کہ اصلاحی جواب تحریر کیا جائے۔
پہلی غلطی یہ ہے کہ ہمارے دادا محترم یعنی قبلہ مرحوم حافظ سیف اللہ جعفری صاحب کے والد صاحب کا نام حفیظ جالندھری لکھا ہوا تھا۔ جناب مرحوم حفیظ جالندھری قومی ترانہ کے خالق ہیں ان کا ہمارے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہمارے دادا محترم کا نام مولانا حفیظ اللہ لدھیانوی تھا البتہ انکا کچھ خاندان جالندھر میں بھی تھا اس لیے لدھیانوی و جالندھری کہلاتے تھے۔
مولانا حفیظ اللہ لدھیانوی دیوبند کے بزرگ علماء میں سے تھے انکی تحریر شدہ کچھ کتابیں دیوبندی مدارس میں پڑھائی بھی جاتی رہی ہیں اور پیچھے سے یہ وہ مشہور لدھیانوی خاندان ہے جنہوں نے قادیانیوں کے خلاف کافی کام کیا اور برصغیر میں سب سے پہلے قادیانیوں کی تکفیر کی ۔

دوسری غلطی یہ ہےکہ ہمارے دادا کے دو بیٹے نہیں بلکہ تین بیٹے اور ایک بیٹی شیعہ ہوئے تھے۔
نیز فیروز پور روڈ پر دو بیٹے نہیں ایک بیٹا مولانا امان اللہ جعفری فردوسیہ قبرستان میں دفن ہیں جبکہ ہمارے والد مرحوم قبلہ حافظ سیف اللہ جعفری چونیاں میں دفن ہیں ۔

تیسری اہم غلطی والد مرحوم کے شیعہ اور مستبصر ہونے کو نامناسب انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
ایسی بات درست نہیں کہ ذاکروں سے مناظرہ یا سوال کیا کرتے تھے اور انہوں نے نوشہرہ آنا چھوڑ دیا اور کسی غریب سید نے کہا اب ذاکر نہیں آتے آپ مجلس پڑھیں اور واقعات مصائب پڑھ کر یا کسی نے نہج البلاغہ یا صحیفہ سجادیہ دیا تو آپ شیعیت کی طرف مائل ہوئے ۔۔۔وغیرہ !! معلوم نہیں مضمون نگار کی معلومات کا ماخذ کیا ہے ؟

حقیقت یہ ہے کہ قبلہ مرحوم نے اس دور میں نجف کے ایک عالم محمد الرضی رضوی جو کہ مدرسۃ الصدر نجف سے تعلق رکھتے تھے ان سے خط و کتابت کی نیز انکی اس زمانہ کے معروف شیعہ علماء سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں استاذ العلماء علامہ باقر ھندی مرحوم ، استاذ العلماء علامہ یارشاہ نقوی مرحوم ، علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم قابل ذکر ہیں۔
اور قبلہ والد مرحوم نے دیوبندیوں کو شیعہ مجالس میں جانے سے روکنے کے لیے خود جمعہ کے خطابات میں فضائل آل محمد شروع کیے تھے اور اپنی تحقیق سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ امام علی علیہ السلام تمام صحابہ بالخصوص شیخین سے بھی افضل ہیں یہاں سے والد مرحوم کا تشیع کی طرف میلان کا آغاز تھا۔
والد صاحب مرحوم نے اپنے اس عقیدے کو برملا اظہار کیا جس پر علماء اھل سنت نے آپ کے خلاف فتوے دیے اور آپ کو اھل سنت سے خارج اور شیعہ قرار دیا۔
اس میں کوئی شک نہیں والد مرحوم نے فریقین کی کتب تاریخ و عقائد کا تحقیقی مطالعہ کیا اور آل محمد کی مظلومیت ان پر واضح ہوتی چلی گئی بالخصوص حضرت زھراء سلام اللہ علیہا کے ساتھ جو کچھ بعد از رحلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوا مثلا فدک کا معاملہ نے ان پر حق و باطل روشن کردیا ۔
بالاخر آپ نے اپنی تحقیق سے شیعہ ہونے کا اعلان کیا
شیعہ کتب کے مطالعہ میں اصول کافی ، نہج البلاغہ اسی طرح احتجاج طبرسی کا کافی کردار تھا
آپ کے اعلان تشیع کے بعد دادا محترم نے آپکے قتل کا فتویٰ جاری کیا اور ہمارے ایک چچا محترم مولانا طلحہ جو شیعہ ہونے کے بعد مولانا امان اللہ جعفری معروف ہوئے آپ کو قتل کرنے کی نیت سے آئے تھے لیکن والد صاحب نے انہیں دس سوال دئیے تھے کہ ان کے جوابات علماء دیوبند سے لائیں۔
نتیجتاً وہ بھی شیعہ ہوگئے
ہمارے چچا مرحوم بتایا کرتے تھے اس رات جو میں نے حافظ صاحب کے ھاں گذاری احتجاج طبرسی کا مطالعہ کیا تھا کافی متاثر ہوا
مضمون نگار نے ان دس سوالات کا ذکر نہیں کیا
اور بھی واقعات کے بیان میں کافی تبدیلی ہے۔

بہرحال والد مرحوم کے موضوع پر قلمی کاوش کرنے والے احباب کے شکر گزار ہیں
والد مرحوم کے حالات زندگی پر ڈھائی سو صفحات پر مشتمل کتاب وصال حق موجود ہے جو ہمارے بڑے برادر بزرگوار مولانا خلیل اللہ جعفری نے تحریر کی ہے ۔
پروردگار تمام مستبصرین شیعہ اور مکتب اہلبیت علیہم السلام کے حقیقی پروانوں کے درجات بلند فرمائے اور ہمارے والد مرحوم و مغفور قبلہ حافظ سیف اللہ جعفری قدس سرہ کو محمد و آل محمد علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے آمین ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33544