9

مہینہ كی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا طریقہ

  • News cod : 33584
  • 01 می 2022 - 13:01
مہینہ كی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا طریقہ
اول ماہ حاکم شرع کے حکم سے ثابت نہیں ہوتا مگر یہ کہ حاکم شرع کے حکم یا اس کی نظر میں چاند ثابت ہونے سے یقین یا اطمینان حاصل ہو جائے کہ عادی طور پر (بغیر آلات کے) اس شہر میں یا وہ دوسرے شہر میں جو اس سے ہم افق ہے چاند دیکھا گیا ہے۔

آيت اللہ العظمی سید علی سیستانی,

مسئلہ 2128: قمری مہینہ کی پہلی تاریخ چارچیز سے ثابت ہوتی ہے:

اوّل: خود انسان چاند دیکھے اور یہ دیکھنا معمولی آنکھوں سے ہو یعنی دوربین وغیرہ کے ذریعے نہ ہو اس بنا پر چنانچہ چاند عادی آنکھوں سے قابلِ مشاہدہ نہ ہو تو اس کا ٹیلسکوپ سے دیکھنا کافی نہیں ہے۔ واضح ہے کہ چاند کو دیكھنے اور اس کی جگہ معین کرنے کے لیے دوربین یا ٹیلسکوپ ، یا اس جیسے آلات کے استعمال میں حرج نہیں ہے، لیکن لازم ہے کہ چاند کو اس طرح سے دیکھے کہ اگر دوربین یا ٹیلسکوپ وغیرہ نہ ہو پھر بھی معمولی آنکھوں سے چاند قابلِ مشاہدہ ہو ۔[201] اور اگر کوئی مانع ہو جیسے بادل یا آسمان میں زیادہ گرد و غبار پایا جاتا ہو تو چنانچہ اس طرح ہو کہ اگر وہ (عارضی) مانع نہ ہو تو یقیناً چاند عادی آنکھوں سے قابلِ دید ہوتا تو مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہو جائے گی۔

دوّم: کچھ لوگ جن کے کہنے پر یقین یا اطمینان حاصل ہو، کہیں اسی شہر میں یا اُس شہر میں جو اس کے ساتھ افق میں متحد ہے چاند کو بغیر آلات کے عادی طور پر دیکھا ہے اور اسی طرح ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے یقین پیدا ہو اورہر معقول طریقہ جس کے ذریعے اطمینان حاصل ہو۔

سوّم: دو عادل مرد کہیں ہم نے رات میں چاند کو عادی طور پر (بغیر آلات کے) دیکھا ہے لیکن اگر چاند کی خصوصیت ایک دوسرے کے بر خلاف بیان کریں تو اول ماہ ثابت نہیں ہوگا اور اسی طرح ہے اگر انسان کو ان کی غلطی کا یقین یا اطمینان ہو یا ان کی گواہی کا معارض (مخالف) یا وہ چیز جو حکم معارض (مخالف) میں سے پایا جاتا ہو مثلاً شہر کا ایک بڑا گروہ جو چاند کو دیکھنے کی کوشش میں ہو (استہلال کریں) لیکن دو عادل شخص کے علاوہ کوئی اور ان میں سے دیکھنے کا دعویٰ نہ کرے جب کہ ان کے درمیان دو عادل شخص اور بھی ہوں جو چاند کی جگہ کو تشخیص دینے اور تیز نظر ہونے میں ان دو عادل کی طرح ہوں اور آسمان بھی صاف ہو اور ان دونوں کے نہ دیکھنے کا کوئی احتمالی مانع بھی نہ پایا جاتا ہو توایسے مقامات میں دو عادل کی گواہی سے اول ماہ ثابت نہیں ہوگا۔

چہارم: ہر مہنیے کی پہلی تاریخ سے تیس دن گزر جائے اس صورت میں دوسرا مہینہ ثابت ہو جائے گا مثلاً ماہ شعبان کی پہلی تاریخ سے تیس دن گزر جائے تو ماہ رمضان ثابت ہو جاتا ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ سے جب تیس دن گزر جائیں تو ماہ شوال کی پہلی تاریخ ثابت ہو جائے گی۔

قابلِ ذکر ہے کہ جس دن کے بارے میں مہینے کی پہلی تاریخ ہونا معلوم نہیں ہے اس کے بارے میں تحقیق کرنا لازم نہیں ہے اور اگر انسان کے لیے گذشتہ طریقوں میں سے کسی ایک ذریعے سے اول ماہ ثابت نہ ہو( خواہ تحقیق کرے یا نہ کرے) تو مشکوک دن گذشتہ مہینے میں سے شمار کرے گا۔

اس بنا پر جس شخص کو نہیں معلوم کہ کل تیس شعبان ہے یا اول ماہ رمضان تو اسے شعبان شمار کرے اور روزہ نہ رکھے اسی طرح اگر نہیں جانتا کہ کل ماہ رمضان کی تیس تاریخ ہے یا ماہ شوال کی پہلی تاریخ (عید ) ہے تو تحقیق کرنا ضروری نہیں لیکن لازم ہے کہ اس دن روزہ رکھے اور دونوں صورت میں چنانچہ انسان کو بعد میں معلوم ہو کہ اس دن اول ماہ تھا تو انسان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

مسئلہ 2129: اول ماہ حاکم شرع کے حکم سے ثابت نہیں ہوتا مگر یہ کہ حاکم شرع کے حکم یا اس کی نظر میں چاند ثابت ہونے سے یقین یا اطمینان حاصل ہو جائے کہ عادی طور پر (بغیر آلات کے) اس شہر میں یا وہ دوسرے شہر میں جو اس سے ہم افق ہے چاند دیکھا گیا ہے۔

مسئلہ 2130: نجومی (ستارہ شناس) کے کہنے سے اول ماہ ثابت نہیں ہوتا مگر یہ کہ ان کے کہنے سے انسان کے لیے یقین یا اطمینان حاصل ہو جائے کہ چاند عادی طور پر (بغیر آلات کے) اس شہر میں یا دوسرے شہر میں جو اس کے ہم افق ہے دیکھا گیا ہے ۔ [202]

مسئلہ 2131: چاند کا بلندی پر ہونا یا تاخیر سے غروب کرنا دلیل نہیں ہےکہ گذشتہ شب ، مہینہ كی پہلی رات تھی اور اسی طرح اگر چاند کے گرد حلقہ ہو تو دلیل نہیں ہے کہ دوسری شب ہے۔

مسئلہ 2132: اگر کسی شہر میں پہلی تاریخ ثابت ہو جائے دوسرے شہروں میں بھی جو افق میں اس کے ساتھ متحد ہیں اول ماہ ثابت ہو جاتا ہے اور اتحاد افق سے مراد یہاں پر یہ ہے کہ اگر پہلے شہر میں چاند دیکھا جائے تو دوسرے شہر میں بھی اگر کوئی مانع جیسے بادل ، گرد و غبار نہ ہو تو چاند دِکھے گا ۔[203]

مسئلہ 2133: جس شخص نے گذشتہ برسوں میں ماہ شوال کے ثابت ہونے کا یقین رکھتے ہوئے افطار کیا ہے اور اب چاند کے دیکھنے کے بارے میں بعض اصولی و بنیادی اختلاف کی طرف متوجہ ہوا اور اپنے گذشتہ یقینوں کے بارے میں شک کر رہا ہے اور احتمال دے رہا ہو کہ جو روزہ افطار کیا ہے عید نہ رہی ہو تو اس کی قضا بجالانا لازم نہیں ہے لیکن اگر کسی کو اپنے یقین کے غلط ہونے کا اطمینان حاصل ہو جائے تو لازم ہے کہ ان روزوں کی قضا بجالائے لیکن کفارہ دینا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 2134: اگر کسی کے لیے اول ماہ رمضان ثابت نہ ہو اور روزہ نہ رکھے چنانچہ بعد میں ثابت ہو کہ گذشتہ شب پہلی تاریخ تھی تو لازم ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا بجالائے ۔

مسئلہ 2135: جس دن کے بارے میں انسان نہیں جانتا کہ آخر ماہ رمضان ہے یا اول شوال لازم ہے کہ روزہ رکھے لیکن اگر دن میں متوجہ ہو کہ شوال کی پہلی تاریخ ہے تو لازم ہے کہ افطار کرے اور اسی طرح وہ شخص جو یہ یقین رکھتے ہوئے کہ عید فطر کا اعلان ہوا ہے اور اس کا وظیفہ روزہ نہ رکھنا ہے افطار کرے مثلاً دن میں کھانا کھائے ، پانی پیے اور بعد میں متوجہ ہو کہ عید فطر نہیں تھی بلکہ ماہ رمضان کی آخری تاریخ تھی لازم ہے کہ ایک دن قضا روزہ رکھے لیکن اس پر کفارہ واجب نہیں ہے ، چنانچہ دن بھر میں مفطر کے انجام دینے کے بعد اس موضوع کی طرف متوجہ ہو تواحتیاط واجب کی بنا پر اذان مغرب تک کھانے ، پینے اور روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33584

ٹیگز