9

شریعت کی نظر میں طہارت و نجاست

  • News cod : 33931
  • 11 می 2022 - 7:57
شریعت کی نظر میں طہارت و نجاست
میں ایک عورت ہوں میرے چند بچے ہیں میں اعلی تعلیم یافتہ ہوں، میرے لئے مسئلہ طہارت مشکل بنا ہوا ہے چونکہ میں نے ایک دیندار گھرانے میں پرورش پائی ہے اور میں تمام اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چاہتی ہوں،

وسوسہ اور اس کا علاج

س 312: میں ایک عورت ہوں میرے چند بچے ہیں میں اعلی تعلیم یافتہ ہوں، میرے لئے مسئلہ طہارت مشکل بنا ہوا ہے چونکہ میں نے ایک دیندار گھرانے میں پرورش پائی ہے اور میں تمام اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چاہتی ہوں، لیکن چونکہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، لہذا ہمیشہ ان کے پیشاب وپاخانہ کے مسائل میں مشغول رہتی ہوں اور ان کا پیشاب پاک کرتے وقت سَیْفَنْ کے پانی کے چھینٹے اڑ کر میرے ہاتھوں، پیروں یہاں تک کہ سر پر بھی پڑ جاتے ہیں اورمیں ہر مرتبہ ان اعضاء کو پاک کرنے کی مشکل سے دوچار ہو جاتی ہوں، اس سے میری زندگی میں بہت سی مشکلیں پیدا ہو گئی ہیں۔ دوسری طرف ان امور کی رعایت کو میں ترک نہیں کر سکتی، کیونکہ اس کا تعلق میرے دین اور عقیدہ سے ہے، میں نے ماہر نفسیات سے رجوع کیا ہے، لیکن کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی۔ اس کے علاوہ دیگر امور بھی میری پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں جیسے نجس چیز کا غبار، بچے کے ہاتھوں کی دیکھ بھال کرنا کہ جنہیں یا تو حتما پاک کروں یا پھر اسے دوسری چیزوں کے چھونے سے باز رکھوں۔ میرے لئے نجس چیز کا پاک کرنا بہت مشکل کام ہے، لیکن ان برتنوں اور کپڑوں کا دھونا میرے لئے آسان ہے جو صرف میلے یا گندے ہوں، امید ہے کہ آپ کی راہنمائی سے میری زندگی آسان ہو جائے گی۔
ج:
1) شریعت کی نظر میں طہارت و نجاست کے باب میں اصل طہارت ہے اور جب تک کسی چیز کے نجس ہونے پر ہمیں یقین نہ ہو، وہ چیز پاک ہے اگرچہ ہم اس کے نجس ہونے کا زیادہ احتمال دیں۔
٢) جو لوگ طہارت اور نجاست کے امور میں شدید نفسیاتی حساسیت کا شکار ہیں مثلاً دوسروں سے زیادہ جلدی نجاست پر یقین کرتے ہیں یا دوسروں سے زیادہ دیر سے کسی چیز کے پاک ہونے پر یقین کرتے ہیں، ایسے افراد کو فقہ میں وسواسی کہا جاتا ہے۔ اگر وسواسی کو کسی چیز کے نجس ہونے پر یقین ہوجائے تو معمول کے مطابق ہونے والے یقین کے علاوہ باقی صورتوں میں لازم نہیں ہے کہ وہ اپنے یقین پر عمل کرے۔ وسواسی اگر کسی چیز کو دھوئے تو نجاست برطرف ہونے اور طہارت پراس کو ذاتی طور پر یقین حاصل ہونا لازم نہیں بلکہ معمول کے مطابق دھونا (لوگوں کی عام حالت) معیار ہے۔
3) ہر وہ چیز یا عضو جو نجس ہوجائے اس کی طہارت کے لئے، عین نجاست زائل ہونے کے بعد اسے ایک مرتبہ شہر کو پانی سپلائی کرنے والے پائپوں سے متصل پانی سے دھونا کافی ہے اور دوبارہ دھونا یا پانی کے نیچے رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر وہ نجس ہونے والی چیز کپڑے و غیرہ جیسی ہو تو بنابر احتیاط ضروری ہے کہ اسے بقدر معمول نچوڑیں تا کہ اس سے پانی نکل جائے۔
٤) چونکہ آپ نجاست کے سلسلہ میں بے حد حساس ہو چکی ہیں، پس جان لیجئے کہ نجس غبار آپ کے لئے کسی صورت میں بھی نجس نہیں ہے اور بچے کے پاک یا نجس ہاتھ کی دیکھ بھال کرنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں دقت کرنا ضروری ہے کہ بدن سے خون زائل ہوا ہے یا نہیں اور آپ کے لئے یہ حکم اس وقت تک باقی ہے جب تک مکمل طور پر آپ کی حساسیت ختم نہیں ہو جاتی۔
٥) دین اسلام کے احکام سہل و آسان اور فطرت انسانی کے موافق ہیں انہیں اپنے لئے مشکل نہ بنائیے اور اپنے بدن اور روح کو تکلیف و ضرر میں مبتلا نہ کیجئے، کیونکہ ان موارد میں پریشانی اور اضطراب آپ کی زندگی کو تلخ بنادیں گے بے شک خدائے متعال اس بات سے خوش نہیں ہے کہ آپ اور آپ کے متعلقین عذاب میں مبتلا ہوں۔ آسان دین کی نعمت پر شکر ادا کیجئے اور اس نعمت پر شکر ادا کرنا یہ ہے کہ تعلیمات الٰہی کے مطابق عمل کیا جائے۔
٦) آپ کی موجودہ کیفیت وقتی اور قابل علاج ہے، اس میں مبتلا ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے مذکورہ تمرین کے مطابق عمل کر کے اس سے نجات حاصل کی ہے، خداوندمتعال پر بھروسہ کیجئے اور اپنے اندر عزم و ہمت پیدا کیجئے انشاء اﷲ خداتعالیٰ آپ کو اسکی توفیق عطا فرمائے گا ۔
یہ حکم وسواسی افراد کے لئے اس وقت تک باقی ہے جب تک مکمل طور پر ان کی حساسیت ختم نہیں ہو جاتی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33931