17

فلسطینی خاتون صحافی “شہیدہ شیرین ابوعاقلہ” غاصب اسرائیل کے خلاف میڈیا تحریک کی علمبردار تھیں، زینب اصغریان

  • News cod : 34281
  • 20 می 2022 - 13:26
فلسطینی خاتون صحافی “شہیدہ شیرین ابوعاقلہ” غاصب اسرائیل کے خلاف میڈیا تحریک کی علمبردار تھیں، زینب اصغریان
انہوں نے مسئلہ فلسطین کو دنیا میں اجاگر کرنے کے حوالے سے شیرین ابوعاقلہ کو غاصب صہیونی حکومت کے خلاف میڈیا کی تحریک کا پرچمدار قرار دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کو اس میدان میں شمولیت اختیار کرنی چاہیئے، آج دنیا میں خواتین صحافیوں کی تعداد بہت کم ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کی طرف توجہ کی جائے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی صحافی شہیدہ “شیرین ابوعاقلہ” جو کہ گزشتہ ہفتے غاصب صہیونی حکومت کے فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہوگئی تھیں کی یاد میں مشہد کی خواتین صحافیوں اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اکٹیو صحافیوں کی موجودگی میں موسسہ فرھنگی قدس کے کانفرنس ہال میں ایک نشست منعقد ہوئی۔

اس نشست میں بین الاقوامی تجزیہ نگار محترمہ زینب اصغریان نے شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کو صحافیوں کیلئے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے ہرسال اس شہیدہ کی شہادت کے دن ان کو خراج عقیدت پیش کرنے پر تاکید کی۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین کو دنیا میں اجاگر کرنے کے حوالے سے شیرین ابوعاقلہ کو غاصب صہیونی حکومت کے خلاف میڈیا کی تحریک کا پرچمدار قرار دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کو اس میدان میں شمولیت اختیار کرنی چاہیئے، آج دنیا میں خواتین صحافیوں کی تعداد بہت کم ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کی طرف توجہ کی جائے؛ کیونکہ دنیا میں مختلف شعبوں میں خواتین کی شمولیت کو پس پشت ڈالا جاتا ہے اور اس بات پر توجہ کرنی چاہیئے۔

حقائق چھپانے والی جنگوں کی روک تھام کیلئے اتحاد کی ضرورت

اس تقریب میں حجت الاسلام مھدی محمدآبادی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ اور دینی علماء فلسطینی عوام کی نسبت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ آج فلسطین کے معاملے میں بعض کوتاہیوں کے ذمہ دار علماء اور اساتید ہیں۔

مجمع حبل اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہاکہ آج طاغوتی تمدن اسلامی تمدن کے مد مقابل کھڑا ہے جو میڈیا اور خبررسانی کی جنگ کے ذریعے میدان میں اترا ہوا ہے اور سب سے پہلے جھوٹ اور مفادپرستی سے کام لیتا ہے۔

مشہد میں مقیم فلسطینی سٹوڈنٹس کے نمائندہ “محمد نورس حمید” نے مقاومت کے محاذ میں موجود میڈیا کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ابوعاقلہ کے پاس امریکن گرین کارڈ تھا لیکن اس نے کبھی بھی آرام پسندی اور سکون کو انتخاب نہیں کیا اور چاہتی تھی کہ اپنے لوگوں کے درمیان رہے تا کہ ان کی آواز کو دنیا کی دیگر اقوام تک پہنچا سکے۔ انہوں نے مزید کہا: آج اسرائیل کے خلاف میڈیا کے ذریعے جنگ کی ضرورت ہے۔ نورس حمید نے آخر میں دشمن کی طرف سے حقائق کو چھپائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے مسائل کی حقائق کو برملا کرنےکیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

مقاومتی محاذ کے اہم رکن اور شام کے سٹوڈنٹس کے نمائندہ “عبداللہ شیخ” نےمسلمانوں کی توجہ شیرین ابوعاقلہ کی شہادت سے ہٹانے کیلئے صہیونی غاصب حکومت کے نفسیاتی ہتھکنڈوں اور چالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دشمن کی اولین کوشش یہ ہے کہ مسئلہ قدس کی اہمیت کو ختم کر دیا جائے اور مختلف قوموں کی توجہ غیر اہم مسائل کی طرف موڑ دے۔ انہوں نے جوانوں کو مقاومت کی پیشروی سے مطلع رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا: فلسطینی لوگ آج پتھر کے ذریعے دفاع سے آگے بڑھ چکے ہیں اور تجہیز یافتہ اسلحہ اور راکٹ و غیرہ کے ذریعے دفاع کر رہے ہیں؛ اسی لیئے آئندہ دو سالوں تک غزہ پٹی کی فضا صہیونیوں کیلئے جہنم بن جائے گی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=34281