28

سمر کیمپس۔۔۔۔۔۔ زمانے کے مطابق تقویٰ

  • News cod : 35147
  • 09 ژوئن 2022 - 15:07
سمر کیمپس۔۔۔۔۔۔ زمانے کے مطابق تقویٰ
پاکستان میں تعلیمی ادارے بند ہونے کو ہیں۔ نوجوان جتنے خوش ہیں، اُن کے والدین اور اساتذہ اتنے ہی فکر مند۔ جون اور جولائی میں ان کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمارے آج کے نوجوانوں کو نِت نئی ایجادات و اختراعات اور سوشل میڈیا سے الگ کرنا ممکن ہی نہیں۔

تحریر: نذر حافی

پاکستان میں تعلیمی ادارے بند ہونے کو ہیں۔ نوجوان جتنے خوش ہیں، اُن کے والدین اور اساتذہ اتنے ہی فکر مند۔ جون اور جولائی میں ان کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمارے آج کے نوجوانوں کو نِت نئی ایجادات و اختراعات اور سوشل میڈیا سے الگ کرنا ممکن ہی نہیں۔ چنانچہ اس دور میں اُن کی تربیت کرنا ماضی کی نسبت کئی گنا زیادہ مشکل ہے۔ غربت، پسماندگی، افلاس اور نا انصافی کے صحرا میں اپنے زوال پذیر سماج پر نگاہ ڈالئے۔ جہالت اور شقاوت کی آگ میں اس جلتے بلتے معاشرے کو اسلام کے سائبان کی ضرورت ہے۔ بے چینی اور مایوسی کی چکی میں پستے ہوئے نوجوانوں کو طعنے دینے اور کوسنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ایسے میں بہت ساری فلاحی و رفاہی تنظیموں، دینی مدارس اور پلیٹ فورمز کی طرف سے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان کی اخلاقی و دینی تربیت کیلئے مختلف کورسز، ورکشاپس اور سمر کیمپس کا اعلان کیا جاتا ہے۔ ہماری تجویز ہے کہ ان سمر کیمپس میں نوجوانوں کو حالات کے گرداب سے نکالنے کا اہتمام ہونا چاہیئے۔ ہمارے ہاں غصب کرنے کو بہادری، فراڈ کرنے کو سیاست، دھوکہ دینے کو چالاکی، ملاوٹ کرنے کو عقلمندی، نیز رشوت دینے اور لینے کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لہذا اس آلودہ سماج کی تطہیر کیلئے عصرِ حاضر کی ضرورت کے مطابق بصیرت، تقویٰ اور پرہیزگاری کی اشد ضرورت ہے۔

یہ ضرورت صرف اس صورت میں پوری ہوسکتی ہے کہ جب آج کا نوجوان آج کے دور کے مطابق مُتّقی اور پرہیز گار ہو۔ تقویٰ اختیار کرنے کیلئے بھی زمانہ شناسی ضروری ہے۔ ظُلم، شقاوت، دھونس، ملاوٹ اور رشوت کے گرداب کو فقط چہرے پر داڑھی سجا کر اور ہاتھ میں تسبیح لے کر عبور نہیں کیا جا سکتا۔ آج کے نوجوان کو احکامِ دین اور عقائد کے علاوہ زندگی کے تمام شعبوں میں دینی تربیت اور الہیٰ بصیرت چاہیئے۔ مختلف قانونی اداروں، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی، ذرائع ابلاغ، سیاستدانوں، عالمی سیاست اور جدید ٹیکنالوجی سے عام آدمی کا روزانہ کا تعلق واسطہ ہے۔ اب اس سماج میں ہمارے قومی و ملی رُشد اور ارتقاء کیلئے ہمارے نوجوانوں کا سماج کی اکائیوں کو جاننا اور ان کے ساتھ تعامل ضروری ہے۔ افراد اور سماج کا متوازن رابطہ اجتماعی و شعوری تربیت کا متقاضی ہے۔ ایک ایسی تربیت جو دینی تعلیمات کے عین مطابق ہمہ جہتی اور بالکل خالص دینی ماحول میں ہو۔ ان ایام میں اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مختلف دینی ادارے اپنی فعالیت کا آغاز کرچکے ہیں۔ یہ سلسلہ خوش آئند ضرور ہے، تاہم اسے کافی نہیں سمجھا جا سکتا۔ خصوصاً ان سمر کیمپس میں پڑھائے جانے والے نصاب اور مربی افراد کی خصوصی تربیت کے حوالے سے مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

پانچویں سے بارہویں کلاس کیلئے ایک چودہ روزہ سمر کیمپ جامعۃ الرضا بارہ کہو اسلام آباد میں مقامی بچوں کیلئے 16 جون سے 30 جون 2022ء تک منعقد ہوگا۔ اسی طرح ایک آٹھ روزہ سمر کیمپ 12 جون سے 20 جون تک بعنوان ظہورِ امام زمان علیہ السلام کی تیاری جامعۃ القائم ٹیکسلا میں بھی ہوگا۔ آزاد کشمیر میں بھی انجمن جعفریہ کچھا سیداں جہلم ویلی کے تعاون سے نجف اشرف اور قم المقدس کے علماء کی زیرِ نگرانی ایک اسلام شناسی کورس 25 جون سے شروع کیا جا رہا ہے۔ انہی چند دنوں میں تمام اہم اور قابلِ ذکر تنظیموں، اداروں اور دینی مدارس کی طرف سے ایسے بہترین سمر کیمپس اور کورسز کے اعلانات ہونے والے ہیں۔ جب تک والدین ان پروگراموں کی اہمیت کو نہیں سمجھیں گے، تب تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہونگے۔ گرمیوں کی تعطیلات میں ہماری دیگر ساری تفریحات اور شادی بیاہ کی تقریبات اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن کوئی بھی تقریب ان سمر کیمپس سے زیادہ اہم نہیں ہے۔ نوجوانوں کی زندگی میں تعلیم و تربیت پر کسی دوسری چیز کو ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ ہر تعلیمی اسکول، کالج، یونیورسٹی یا دینی مدرسہ والدین کے تعاون کا محتاج ہوتا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ تعلیم و تربیت کا زمینہ والدین فراہم کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ہمارا بچہ ویسا ہی ہوتا ہے، جیسا ہم اُسے تراشتے ہیں۔ وہ اپنی عادات، نظریات حتی کہ اپنے عقائد میں بھی اپنے والدین کی تقلید کرتا ہے۔ یہ سمر کیمپس والدین کو یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچے کے تربیتی خلا کو پُر کرسکیں۔ اس سے بڑھ کر نیکی اور کوئی نہیں کہ ہم اپنی اولاد کی صلاحیتوں کو تلاش کریں اور انہیں نیک خصلتوں میں ڈھالنے کی جدوجہد کریں۔ اس کیلئے بچے کی اندرونی طور پر ذہنی نشوونما اور باطنی تربیت و نگرانی ضروری ہے۔ یہ انتہائی نازک اور لطیف امر شفقتِ پدری کے ہمراہ تربیتی مہارت کا بھی متقاضی ہے۔ سمر کیمپس کا انعقاد کرانے والے اداروں کو بھی جہاں عصرِ حاضر کے مطابق متقی افراد تیار کرنے کے سارے مقدمات فراہم کرنے چاہیئے، وہیں والدین کو بھی اس سلسلے میں ہر قسم کی حوصلہ افزائی اور تعاون کرنا چاہیئے۔ آج کے اس پُرآشوب دور میں اپنی آئندہ نسلوں کی انسان سازی کی خاطر کچھ لوگوں کا بطورِ استاد، بعنوانِ خادم اور بلحاظِ والدین اپنے آپ کو وقف کرنا یہ کوئی عام بات نہیں بلکہ یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=35147