تحریر: نذر حافی

11می
انسانوں سے پیار کیجئے۔۔۔ قصاص لیجئے!

انسانوں سے پیار کیجئے۔۔۔ قصاص لیجئے!

قصاص تو مولوی نگار عالم کے ورثاء بھی نہیں لے پائیں گے۔ وجہ سوچنے اور سمجھنے والوں سے مخفی نہیں۔ مولوی نگار عالم کی بات کچھ دیر بعد پہلے پارہ چنار کی بات ہو جائے۔ جہاں آٹھ بے گناہ افراد قتل ہوگئے۔ ریاستی اداروں نے ورثاء کی ایک نہیں مانی۔ قتل کی وجہ زمین کا تنازعہ قرار دے دیا۔

14مارس
ایران اور سعودی عرب سے ہم نے کیا سیکھا!؟

ایران اور سعودی عرب سے ہم نے کیا سیکھا!؟

دوسری طرف 2021ء سے عراق اور عمان کے تعاون سے بھی ایران و سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کے پانچ ادوار بیت چکے تھے۔ بالآخر 10 مارچ 2023ء کو بروز جمعہ بیجنگ میں چین کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان صلح اور نئے تعلقات کا ایک معاہدہ طے پاگیا۔ ہمارا اس معاہدے میں کوئی کردار ہی نہیں۔ ہم بحیثیت قوم نہ تین میں شمار ہوتے ہیں اور نہ تیرہ میں۔ ملک میں اس وقت جو دنگل کا سماں ہے، اسے ایک طرف رکھئے۔

28فوریه
اب ارسطو بھی پریشان ہے

اب ارسطو بھی پریشان ہے

تحریر: نذر حافی انسان کیلئے جھگڑوں سے فرار ممکن نہیں۔ انہی جھگڑوں کا قلمی نام تاریخِ بشریّت ہے۔ بیسویں صدی کا پہلا بین الاقوامی جھگڑا 28 جولائی1914ء کو شروع ہوا۔ اسے پہلی جنگِ عظیم کا نام دیا گیا۔ اس جھگڑے میں جرمنی، آسٹریا، ہنگری، ترکی اور بلغاریہ ایک طرف تھے جبکہ دوسری طرف برطانیہ، فرانس، روس، اٹلی، رومانیہ، پرتگال، جاپان اور امریکا تھے۔

07فوریه
کشمیر کی غلامی اور پاکستان کا بحران

کشمیر کی غلامی اور پاکستان کا بحران

تحریر: نذر حافی چند سال پہلے کی بات ہے۔ ایک کانفرنس میں ملّتِ کشمیر کی ذہانت و فطانت پر مجھے ایک مقالہ پڑھنے کا موقع ملا۔ کانفرنس ہال میں ہمارے کچھ اساتذہ بھی موجود تھے۔ ان میں سے ایک بڑے نامور اور گرامی القدر استاد نے کانفرنس کے بعد جہاں میری بہت حوصلہ افزائی کی، وہیں مسکراتے ہوئے میرے کان میں یہ سرگوشی بھی کی کہ اتنی ذہین قوم کی گردن میں غلامی کا طوق کیوں ہے۔؟

08ژانویه
کشمیریوں کے نام۔۔۔ شہید قاسم سلیمانی کا پیغام

کشمیریوں کے نام۔۔۔ شہید قاسم سلیمانی کا پیغام

بطورِ مثال یہ ایک واقعہ ملاحظہ کیجئے:۔ ایک مرتبہ شہید نے شام جانا تھا۔ شہید کے مرتب کردہ شیڈول کے خلاف ایک شہید کی والدہ قاسم سلیمانی سے ملنے آگئی۔ پرواز میں صرف تیس منٹ باقی تھے۔ یقیناً شہید ایک عظیم ہدف کیلئے روانہ ہو رہے تھے۔ پندرہ منٹ کے بعد جناب قاسم سلیمانی کے دوست نے ان سے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو جہاز کی پرواز پندرہ منٹ لیٹ کروا دیں۔ آپ نے پوچھا کہ جہاز میں کتنے لوگ سوار ہونگے؟

31دسامبر
دسمبر کی آخری شام اور ایک کتاب

دسمبر کی آخری شام اور ایک کتاب

سارا محل نیند میں مدہوش تھا اور یہ دونوں گپ شپ میں مصروف ہوگئے۔ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد بادشاہ کے محل کی چھت پر چھپے ہوئے شخص (دانشور کے دوست) نے محل کی چھت سے تانبے کے برتن اور دیگیں نیچے پھینکنا شروع کر دیں۔ برتنوں کے گرنے کا شور محل کے در و دیوار سے ٹکرانے لگا۔ اچانک محل سرا کے مقیم بھی ڈر کر چیخ اُٹھے۔ چیخوں سے قیامت خیز شور و غل بلند ہوا۔ سب پہرے دار، ملازم اور دیگر محل نشین یا تو بھاگ گئے اور یا پھر بوکھلا کر کہیں نہ کہیں چھپ گئے۔

29دسامبر
جامعۃ المصطفیؐ العالمیه۔۔۔ تعلیم و تربیت اور تحقیق کا حسین امتزاج

جامعۃ المصطفیؐ العالمیه۔۔۔ تعلیم و تربیت اور تحقیق کا حسین امتزاج

اسلامی انقلاب کے بعد حوزہ علمیہ قم کی مدیریت میں مزید بہتری آئی۔ 27 فروری 1981ء کو حضرت امام خمینی ؓ اور دیگر مراجع عظام کی مشاورت سے حوزہ علمیہ قم کی مدیریت کیلئے پہلا گروہِ مدیریت تشکیل دیا گیا۔ 1992ء میں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی تجویز اور قم کے دیگر مراجع کرام کی منظوری سے ایک مرتبہ پھر حوزہ علمیہ قم کی سپریم کونسل تشکیل دی گئی۔ اس کونسل نے تمام تر منصوبہ بندی اور اہم فیصلے کیے اور انتظامی کام انتظامی کمیٹی کے سپرد کیا اور دینی مدارس کے مدیران کی تقرری اس کونسل کے سپرد کی گئی۔

11دسامبر
چینی صدر کا دورہِ سعودی عرب۔۔۔ روشنی ہی روشنی

چینی صدر کا دورہِ سعودی عرب۔۔۔ روشنی ہی روشنی

آپ کو مسٹر ٹرمپ کا دورہ ریاض تو یاد ہوگا۔ یہ مئی 2017ء کا واقعہ ہے۔ اس دورے پر سعودی عرب کے 68 ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ یوں لگ رہا تھا جیسے یہ ایران کے خلاف کوئی فیصلہ کُن معرکہ ہے۔ ٹرمپ کی تقریر تو کئی دنوں تک ذرائع ابلاغ پر چھائی رہی۔ ذرائع ابلاغ نے ماحول ایسا بنا دیا تھا کہ بس ایران کو کچھ ہوا کہ ہوا۔ اب جو لوگ حالات حاضرہ پر نظر رکھتے ہیں، اُن سے پوچھ لیجئے۔ وہ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ اس دورے کے بعد دنیا میں سعودی عرب اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں شدید بحران نہیں بلکہ بھونچال آیا۔

09دسامبر
ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے

ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے

21 اگست 2019ء کو دنیا میں ایک بھونچال سا آیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ سید علی خامنہ ای نے ایران کے صدر اور دیگر کابینہ ارکان کے ساتھ اہم ملاقات میں ببانگِ دُہل یہ کہا کہ "ہندوستانی حکومت کشمیری مسلمانوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے۔"