پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بہ ملکی مفاد میں ہے، عملدرآمد حکمرانوں کی ذمہ داری ہے، علامہ سبطین سبزواری
اس جنگ میں ایران اکیلا نہیں، یہ میڈیا کی چال ہے کہ ایران کو تنہاء دکھائے۔ اس وقت دنیا میں ایران، مقاومتی بلاک کا قطب ہے۔
قرآن مجید اور سُنّتِ نبوی ؐکا مقصد "ہدایتِ بشر" ہے۔ آیات و روایات کو صرف رٹہ لگا کر حفظ کرنے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوسکتا۔ ہر مسلمان اِس پر ایمان رکھتا ہے کہ قرآن اور احادیث کے اندر اُس کیلئے مکمل نظامِ حیات موجود ہے۔ یعنی مسلمانوں کیلئے قرآن اور احادیث ایک نظامِ حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایک غیر نبوی ؐ و غیر قرآنی نظامِ حیات، چاہے مغرب میں رہنے والے بنائیں یا مشرق میں، چاہے مکہ و مدینہ میں رہنے والے بنائیں یا کوفہ و شام والے، چاہے گورے انگریز بنائیں یا سیاہ افریقائی، ایسا کوئی بھی نظام مسلمانوں کیلئے نظامِ حیات نہیں ہے۔ "قرآن و سُنّت" صرف نبیﷺ کی ظاہری زندگی کے دور میں نظامِ حیات نہیں تھے بلکہ نبی پاک ؐ کے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی "قرآن و سُنّت" کو مسلمانوں کیلئے ایک مکمل نظامِ حیات کی حیثیت حاصل ہے۔ عصرِ حاضر میں بھی اور قیامت تک بھی، اللہ کی آخری کتاب قرآن مجید اور اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہﷺ ہماری ہدایت کے ذمہ دار ہیں۔
آج ایران میں اسلامی انقلاب کامیابیوں کی منازل طے کرتا جا رہا ہے۔ ایران کی پُختہ اور معتدل انقلابی قیادت ہر امتحان اور آزمایش میں پوری اُتر رہی ہے۔ ایسے میں پاکستان کے اندر بھی انقلاب اور تبدیلی کی باتیں کی جاتی ہیں۔ البتہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم آج بھی پیش نماز کے پیچھے تکبیرۃ الاحرام میں "اللہ اکبر خمینی رہبر" اور "مُردہ باد دُشمنِ ولایت فقیہہ" کہنے والے مرحلے پر ہی رُکے ہوئے ہوں۔
تحریر: نذر حافی مجھے چند ایک ای میل موصول ہوئیں، دو تین مرتبہ کالز بھی آئیں، بات ایک ہی تھی لیکن افراد مختلف تھے، وہ سیلاب کی بات کر رہے تھے۔ ہمارے ہاں آج کل سیلاب کے ویسے بھی بہت چرچے ہیں۔ زلزلے یا سیلاب سے تو ہماراچھٹکارا ممکن ہی نہیں، اس لئے ہم مس منیجمنٹ کے بجائے ہمیشہ طوفانوں کے ساتھ لڑتے ہیں۔
بغیر سائنس کی جانکاری کے انسانی جانوں کے ساتھ یہ کھلواڑ اس وقت بھی جاری رہا کہ جب کرونا ویکسین مارکیٹ میں آگئی۔ عوام النّاس کو کہا گیا کہ خبردار جو لوگ یہ ویکسین لگوائیں گے، وہ دو سال کے اندر مر جائیں گے، اُن کی افزائشِ نسل نہیں ہوگی اور وہ ازدواج کے قابل نہیں رہیں گے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
تحریر: نذر حافی مانا کہ حضرت امام حسینؑؑ سید الشہداء ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ تاہم مجھ جیسوں کو آپ کے جہاد کا ہدف ابھی تک سمجھ نہیں آیا۔ سمجھنے کا حق کسی سے نہیں چھینا جا سکتا۔ سوال کرنے پر پابندی ایک غیر مہذب رویّہ ہے۔ ت
فی الحال الفجر یونیورسٹی کی بات کرتے ہیں۔ مذکورہ یونیورسٹی دراصل امام خمینیؓ ٹرسٹ رجسٹرڈ میانوالی کے زیرِ انتظام تعلیمی منصوبہ جات میں سے ایک منصوبہ ہے۔ علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی صاحب نے 1982ء میں ماڑی انڈس کے اندر جس دینی مدرسے کی بنیاد رکھی تھی، اب وہ رفاہی و فلاحی خدمات کے حوالے سے ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ آب رسانی، صحتِ عامہ، وحدتِ اسلامی، نادار اور مستحق افراد کی امداد، مفت تعلیم، مبلغین کی تربیت، مساجد و مدارس کی فعالیت اور آباد کاری نیز تعلیم و تربیت کے میدان میں اس ادارے نے اب تک انمٹ نقوش مرتب کئے ہیں۔
پاکستان میں تعلیمی ادارے بند ہونے کو ہیں۔ نوجوان جتنے خوش ہیں، اُن کے والدین اور اساتذہ اتنے ہی فکر مند۔ جون اور جولائی میں ان کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمارے آج کے نوجوانوں کو نِت نئی ایجادات و اختراعات اور سوشل میڈیا سے الگ کرنا ممکن ہی نہیں۔
ذہانت کے اپنے آداب ہوتے ہیں۔ اُن آداب کی کُنجی نظم و ضبط ہے۔ اُمور کو بروقت انجام دینے سے بہتر کوئی ذہانت نہیں ہوسکتی۔ حمایت کرنی ہو یا مخالفت، تنقید کرنی ہو یا تعریف، دوستی نبھانی ہو یا دشمنی، ہمیشہ بروقت اقدام کیجئے۔ وہ کسان ہی نہیں جو فصل کو اُس کے اپنے موسم میں کاشت نہیں کرتا۔ جو بیج وقت پر نہ بویا جائے، وہ شجرِ سایہ دار کیسے بنے گا۔