14

الفجر یونیورسٹی۔۔۔۔۔ جنگل میں منگل

  • News cod : 35363
  • 14 ژوئن 2022 - 13:46
الفجر یونیورسٹی۔۔۔۔۔ جنگل میں منگل
فی الحال الفجر یونیورسٹی کی بات کرتے ہیں۔ مذکورہ یونیورسٹی دراصل امام خمینیؓ ٹرسٹ رجسٹرڈ میانوالی کے زیرِ انتظام تعلیمی منصوبہ جات میں سے ایک منصوبہ ہے۔ علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی صاحب نے 1982ء میں ماڑی انڈس کے اندر جس دینی مدرسے کی بنیاد رکھی تھی، اب وہ رفاہی و فلاحی خدمات کے حوالے سے ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ آب رسانی، صحتِ عامہ، وحدتِ اسلامی، نادار اور مستحق افراد کی امداد، مفت تعلیم، مبلغین کی تربیت، مساجد و مدارس کی فعالیت اور آباد کاری نیز تعلیم و تربیت کے میدان میں اس ادارے نے اب تک انمٹ نقوش مرتب کئے ہیں۔

تحریر: نذر حافی

مفتی صداقت حسین فریدی بھی متعجب تھے۔ ماڑی انڈس کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کالا باغ کے ہمسائے میں یہ ایک پرانا قصبہ ہے۔ اس قصبے کے اندر ہمیں جعفریوں کی ایک الگ دنیا دیکھنے کو ملی۔ ایمز سکول اینڈ کالج کے ڈائریکٹر پروفیسر امتیاز رضوی صاحب کے ہمراہ میں بھی تھا۔ وہ 1987ء کے بعد پہلی مرتبہ یعنی 35 سال کے بعد اس قصبے میں اپنی مادرِ علمی کو دیکھنے جا رہے تھے۔ پینتیس سال پہلے وہ جامعہ امام خمینی ماڑی انڈس کے ہاسٹل کے جس کمرے میں رہائش پذیر تھے انہوں نے وہ کمرہ بھی ہمیں دکھایا۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں انڈس ماڈل ہائی سکول کے بوائز اور گرلز سیکشن کو بھی دیکھنے کا بھی موقع ملا۔ اس سکول کی بھی اپنی ایک منفرد تاریخ ہے، جس پر حسبِ فرصت الگ سے قلم فرسائی کی جائے گی۔

فی الحال الفجر یونیورسٹی کی بات کرتے ہیں۔ مذکورہ یونیورسٹی دراصل امام خمینیؓ ٹرسٹ رجسٹرڈ میانوالی کے زیرِ انتظام تعلیمی منصوبہ جات میں سے ایک منصوبہ ہے۔ علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی صاحب نے 1982ء میں ماڑی انڈس کے اندر جس دینی مدرسے کی بنیاد رکھی تھی، اب وہ رفاہی و فلاحی خدمات کے حوالے سے ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ آب رسانی، صحتِ عامہ، وحدتِ اسلامی، نادار اور مستحق افراد کی امداد، مفت تعلیم، مبلغین کی تربیت، مساجد و مدارس کی فعالیت اور آباد کاری نیز تعلیم و تربیت کے میدان میں اس ادارے نے اب تک انمٹ نقوش مرتب کئے ہیں۔

ماڑی انڈس میں کون ہوگا، جو الخدیجہ ڈگری کالج کو نہ جانتا ہو۔ اس ادارے سے سینکڑوں بچیاں فارغ التحصیل ہوچکی ہیں۔ بعد ازاں اسی ادارے کو قانونی تقاضوں کے مطابق ارتقاء دے کر یونیورسٹی بنا دیا گیا۔ اب الفجر کے نام سے 138 کنال اراضی پر مشتمل یہ یونیورسٹی چھ اضلاع کے قلب پر واقع ہے۔ اس وقت یہ یونیورسٹی مینجمنٹ سائنسز، میتھ میٹکس،کمپیوٹر سائنسز اور انگلش کے میدان میں اپنی فعالیت انجام دے رہی ہے۔ اسٹاف میں اکثر پی ایچ ڈی اور ایم ایس اساتذہ موجود ہیں۔

یونیورسٹی کے دورے کے دوران ڈاکٹر صداقت حسین فریدی بھی ہمارے ساتھ تھے۔ انہوں نے پانچ موضوعات میں ماسٹر کرنے کے علاوہ بیرون ملک سے دو مضامین میں پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے۔ بنیادی طور پر جامعہ فریدیہ ساہیوال کے تراشے ہوئے شہکار ہیں۔ حافظِ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سو کے نزدیک کتابوں کے مولف اور مصنف بھی ہیں۔ الفجر یونیورسٹی کے دورے کے دوران انہوں نے یہ جملہ چند مرتبہ دہرایا کہ واہ۔۔۔ یہ تو جنگل میں منگل ہے۔ موقع و محل کی مناسبت سے یہ انتہائی برجستہ محاورہ تھا۔

یوں بھی ہم نے اس کے فوراً بعد جامعہ امام خمینی ؓمیں ایک سیمینار بعنوان “حضرت امام جعفر صادق ؑ کی علمی خدمات” میں شمولیت کرنی تھی۔ امام خمینیؓ ٹرسٹ رجسٹرڈ میانوالی کی علمی، رفاہی و فلاحی خدمات کے تناظر میں یہ سیمینار اپنے اندر کئی پیغام لئے ہوئے تھا۔ ان پیغامات میں سے ایک اہم پیغام یہ بھی تھا کہ ملک و ملت کی تعمیر و ترقی میں ایک جعفری ہونے کے ناطے ہمارا کردار بھی قابلِ ذکر ہونا چاہیئے۔ امام خمینی ٹرسٹ کی فعالیت کو دیکھ کر یہ احساس ہوا کہ حضرت امام جعفر صادق ؑسے منسوب ہونے کے ناطے علم و معرفت کے جہان میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔

بطورِ جعفری ہمارے پاس امام خمینی ٹرسٹ ایک قابلِ فخر ادارہ ہے۔ ہمارا یہ فخر بجا ہے کہ جس طرح قیامِ پاکستان میں جعفریوں کا کردار قائدانہ تھا، اسی طرح تعمیرِ پاکستان میں بھی جعفریوں کا کردار قابلِ تقلید ہے۔ اس قابلِ تقلید کردار کا ایک روشن حوالہ امام خمینیؓ ٹرسٹ ماڑی انڈس ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ اپنی مصروفیات میں سے آپ بھی اپنا وقت نکالیں۔ پسماندہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں جعفریوں کے تعلیمی و فلاحی کردار کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ماڑی انڈس کے پسماندہ قصبے کا دورہ کریں۔ جنگل میں منگل کا سماں نظر نہ آئے تو پھر کہنا۔۔۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=35363