5

قائد ملت جعفریہ کی خصوصی ہدایت و سرپرستی میں سیلاب متاثرین کیلئے مستقل بنیادوں پر سرگرمیاں جاری

  • News cod : 42665
  • 15 ژانویه 2023 - 2:38
قائد ملت جعفریہ کی خصوصی ہدایت و سرپرستی میں سیلاب متاثرین کیلئے مستقل بنیادوں پر سرگرمیاں جاری
2010 سے اب تک سینکڑوں مستحقین کے مکانات اور بنیادی ضروریات کی تعمیر کی جاچکی ہیں، اس کے علاوہ مساجد کی تعمیرات اور مرمت، فراہمی آب کے منصوبوں پر کام کیا جاتا رہا ہے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی کی خصوصی ہدایت و سرپرستی میں اور زہرا اکیڈمی، کراچی کے زیر اہتمام اور شیعہ علماء کونسل پاکستان تحصیل کے این شاہ، صوبہ سندھ کے زیر انتظام، سیلاب متاثرین کیلئے مستقل بنیادوں پر سرگرمیاں جاری ہیں۔

دوسرے مرحلے میں تحصیل کے این شاہ، میں 1,000 رضائیاں(لحاف) متاثرین کی خدمت میں مکمل عزت و شرف، مسالک و مکاتب سے بالاتر ہوکر اور استحقاق کے پیش نظر، رضاکاران ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تحصیل دادو 300 عدد، تحصیل میہڑ 600 عدد، تحصیل جوہی 700 عدد، تحصیل کے این شاہ 2,000 عدد اس طرح ضلع دادو میں 3,400 رضائیاں(لحاف) متاثرین تک پہنچانے کیلئے رضاکاران شب و روز مصروف عمل ہیں۔
گذشتہ 6 ماہ سے سندھ و بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مختلف امور میں فعالیت انجام دی جارہی ہیں، اور اس سلسلے میں اشیائے خورد و نوش، تبرک، خیمہ جات، ترپال(سائبان)، مچھر دانیاں، میڈیکل کیمپس، فراہمی آب، مکانات کیلئے سامان کی فراہمی، رضائیاں(لحاف) اور ہنگامی امدادی سامان جیسے دیگر امور میں فعالیت انجام پذیر ہورہی ہیں۔
ضلع دادو میں 1,000 متاثرین کو ان کے گھروں کی دہلیز پر اشیائے خورد و نوش اور مچھر دانیاں بھی فراہم کی گئی تھیں،اور 384 خیمے بھی متاثرین کے زمین بوس مکانات اور جائے پناہ پر بھی نصب کرکے دیئے گئے ہیں، اس کے علاوہ بھی متاثرین کیلئے تبرک امام حسین علیہ السلام کا انتظام بھی کیا گیا تھا اور 35 مقامات پر میڈیکل کیمپس بھی قائم کئے جا چکے ہیں۔
2010 سے اب تک سینکڑوں مستحقین کے مکانات اور بنیادی ضروریات کی تعمیر کی جاچکی ہیں، اس کے علاوہ مساجد کی تعمیرات اور مرمت، فراہمی آب کے منصوبوں پر کام کیا جاتا رہا ہے، محرم الحرام میں عشرہ مجالس کا انعقاد، ماہ رمضان المبارک میں تبلیغاتی سینٹرز کا قیام جیسے دیگر امور میں فعالیت انجام پذیر ہوتی رہتی ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=42665