14

امام زمان عج کی غیبت کےاسباب قسط 6

  • News cod : 43130
  • 22 ژانویه 2023 - 16:53
امام زمان عج کی غیبت کےاسباب قسط 6
تمام معصومین علیہم السلام سے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کے بارے میں احادیث اور روایات نقل ہوئی ہیں ۔۔۔اس سے پہلے ہم نے نبی اکرم ﷺ اور امیر المومنین ع سے مولا ع کی غیبت پر حدیث نقل کی ۔۔۔ آج تین معصومین ع سے ان شاءاللہ مزید روایات نقل ہونگی ۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞
امام زمان عج کی غیبت کےاسباب
درس 6 : معصومین علیہم السلام سے غیبت بیان ہونا، امام حسن مجتبی ، امام حسین اور امام سجاد علیہم السلام سے غیبت امام زمان عج بیان ہونا، کچھ نکات کی تشریح

استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

تحریر: نازش بنگش​

ھماری گفتگو کا موضوع مولا امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت میں جاری ہے۔۔۔۔۔
عرض کیا تھا کہ تمام معصومین علیہم السلام سے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کے بارے میں احادیث اور روایات نقل ہوئی ہیں ۔۔۔اس سے پہلے ہم نے نبی اکرم ﷺ اور امیر المومنین ع سے مولا ع کی غیبت پر حدیث نقل کی ۔۔۔ آج تین معصومین ع سے ان شاءاللہ مزید روایات نقل ہونگی ۔

امام حسن مجتبیٰ ع کی روایت
سب سے پہلے امام حسن مجتبیٰ علیہ السّلام کی روایت بیان کرتے ہیں۔
”أمَا عَلِمْتُم أنّہُ مِنَّا أحَدٌ اِلاَّ وَیقَعُ فِی عُنُقِہِ بَیْعَةٌ لِطَاغِیةِ زَمَانِہ اِلاَّ الْقَائِمُ الَّذِیْ یُصَلَّی رُوْحُ اللہِ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ خَلْفَہُ فَاِنَّ اللہَّ عَزَّوَجَلَّ یُخْفِیْ وِلاَدَتَہُ وَ یُغَیِّبُ شَخْصَہُ لِئَلاَّ یَکُونَ لِاَحَدٍ فِیْ عُنُقِہِ بَیْعَةٌ اِذَا خَرَجَ؛”
جناب ابو سعید عقیصا روایت کرتے ہیں کہ جب جب امام حسن مجتبیٰ ع نے مجبوراً معاویہ کے ساتھ صلح کی تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور ناراضگی کا اظہار کیا مولا حسن ع نے انہیں فرمایا:
_کہ ( وائے ہو تم پر تم کیا جانتے ہو میں نے کیا کیا، پرودگار کی قسم میرا یہ کام میرے شیعوں کے لیے ہر اس چیز سے بہتر ہے کہ جس پر سورج چمکتا ہے اور غروب ہوتا ہے، آیا تم جانتے ہو کہ ہم میں سے کوئی امام ع ایسا نہیں ہے کہ جس پر اس زمانے کے طاغوت کی بیعت نہ ہو مگر سوائے اس قائم ع کے کہ عیسیٰ ابنِ مریم ان پیچھے نماز پڑھیں گے، اللّٰہ ان کی ولادت کو مخفی رکھے گا اور ان کے وجود کو غائب رکھے گا یہاں تک کہ وہ خروج کریں گے اور ان کی گردن پر کسی کی بیعت نہیں ہوگی۔)_

اب یہاں بھی امام حسن مجتبیٰ ع امام قائم کی غیبت کی خبر دے رہے ہیں۔ آپ نے ملاحظہ کیا اس روایت میں دو تین نکتے ہیں وضاحت کے لیے ۔۔۔
1️⃣ ایک تو ہے کہ جب مولا ع نے معاویہ کے ساتھ صلح کی تو ظاہر ہے مجبوری تھی۔ چونکہ انصار نہیں تھے جو لشکر میں لوگ تھے وہ امیر معاویہ کے لالچ کی بنا پر امام حسن مجتبیٰ ع کا ساتھ چھوڑ چھوڑ کر سونے چاندی کے سکوں کی رغبت میں معاویہ کے ساتھ مل رہے تھے اور جو تھوڑے سے مخلصین رہ گئے تھے وہ سب قتل ہوجاتے۔۔۔ اور یوں مکتب اہل بیت ع کے ماننے والے نہ بچتے، تو امام حسن مجتبیٰ ع نے مجبوراً صلح کی تاکہ اپنی اور یہ چند عزیزوں اور مخلصین شیعوں کی جان بچ جائے اور یہ سلسلہ مکتب اہل بیت علیہم السلام اگلی نسلوں کو منتقل ہو۔تو اس چیز کو کچھ جذباتی شیعہ نہیں سمجھتے تھے اس لیے امام حسن مجتبیٰ ع یہاں انہیں ڈانٹ رہے ہیں ۔
2️⃣ دوسری چیز یہ ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کی گردن پر زمانے کے طاغوت یعنی زمانے کے ظالم کی بیعت ہے ۔۔۔بیعت کا مطلب ہے کہ زبردستی اس کی حکمرانی قبول کرنی پڑ رہی ہے۔چونکہ چارا نہیں ہے نہ کہ بیعت کا مطلب وہ بیعت ہے جو دل و جان سے ہوتی ہے۔ یہ جبر والی بیعت ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ظالم حکمران کے مدمقابل مولا ع تقیةً مجبوراً خاموش ہوگئے اور اس کے خلاف تلوار نہیں اٹھا رہے چونکہ ابھی حالات سازگار نہیں ہیں۔
3️⃣ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ قائم ع جو ہیں وہ غائب ہونگے کیونکہ وہ حکم خدا سے کسی بھی ظالم کی زبردستی والی بیعت قبول نہیں کریں گے۔چونکہ اس سے ظاہر ہے لوگ جو اتنے عرصے سے منتظر تھے جس ہستی کے کہ وہ خروج کریں گے اور ظالموں سے نجات دلائیں گے اب دیکھیں گے وہ بھی مجبوراََ خاموش ہوگئے ہیں۔ تو لوگوں کے ظاہر ہے ایمان تباہ ہوجاتے تو اس سے بہتر یہ تھا امام ع مخفی ہوجائیں غائب ہوجائیں اور جب ظاہر ہوں تو ان ظالموں کے خلاف قیام کریں ۔

امام حسین ع کی روایت
امام ع فرماتے ہیں
کہ

مِنَّا أثْنَاعَشَرَ مَھْدِیّاً اَوّلُھُمْ أمِیْرُ الْمؤمِنِیْنَ عَلِیُّ ابنُ اَبِیْ طَالِبٍ وَآخِرُ ھُمُ التّاسِعُ مِنْ وُلْدِیْ وَھُوَ الاِماَمُ القَائمُ بالْحَقِّ … لَہُ غَیبَةٌ یَرْتَدَّ فِیْھَا أَقَوَامٌ وَيَثْبُتُ فِیھَا عَلَی الدِّیْنِ آخِرُونَ
_( ہمارے خاندان میں بارہ مہدی ہونگے اور ان میں سے پہلے امیر المومنین علی ابن ابی طالب ع ہیں اور ان میں سے آخری میری نسل میں سے نویں امام ع ہیں اور وہ حق پر قائم امام ع ہیں۔ ان کے لیے غیبت ہوگی کہ اس میں کچھ قومیں کچھ لوگ مرتد ہو جائیں گے اور دوسرے دین حق پر قائم رہیں گے۔)_
مزید فرماتے ہیں کہ _( جو دین حق پر قائم رہیں گے انہیں تکلیفیں پہنچیں گی انہیں کہا جائے گا کہ اگر تم صحیح کہتے ہو یعنی اگر تمہارا کوئی امام ہے تو اسے ظاہر کرو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا۔۔۔ فرماتے ہیں جان لیں جو ان کی غیبت کے زمانے میں اس اذیت پر صبر کرے گا، وہ ان مجاہدین کی ما
نند ہے جو شمشیر کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی ہمراہی میں جنگ کرتے رہے۔)_
اب یہاں بھی ایک دو نکتے ہیں جو ضروری ہے ان کی تشریح ہو ۔
1️⃣ پہلی بات یہ ہے کہ مولا حسین ع فرماتے ہیں کہ ہم بارہ کے بارہ مہدی ع ہیں ۔۔۔یعنی لفظ مہدی یہ ایک عمومی لقب ہے جو سب اماموں کے لیے بولا گیا ہے ہادی یا مہدی۔۔۔لیکن ہاں اب ہمارے عرف میں خاص ہوگیا ہے بارہویں امام کے ساتھ ورنہ یہ ایک عمومی لفظ تھا ایک عمومی لقب ہے ۔ وہ لقب جو خاص ہے بارہویں مولا کے ساتھ ساتھ جیسے قائم ع ہے، منتظر ع ہے یا مثلاً منتقم ع ہے یا بقیۃ اللّٰہ ع ہے ۔۔۔لیکن لفظ مہدی تمام اماموں کے لیے چونکہ سارے ہدایت کے سرچشمے ہیں۔
2️⃣اور یہاں غیبت کے زمانے میں جو تکلیفیں ہونگی شیعوں کی طرف اشارہ کیا گیا دو قسم کی تکلیفیں ہونگی ۔۔۔
ایک تو ان کے عقیدہ مہدویت کو جھٹلایا جائے گا جیسے آج ہم دیکھ رہے ہیں ۔
دوسرا ان کو اذیت دی جائے گی قتل و غارت ہوگی جیسے آج دیکھ رہے ہیں ہمارے بہت سارے مومنین دین حق کی وجہ سے شہادت کا رتبہ پا رہے ہیں ۔

امام سجاد ع کی روایت
تیسری روایت
ثُمَّ تَمْتَدُّ الْغَیْبَة بِِوَلِیَّ اللّہِ عَزّوَجَلَّ الثَّانِی عَشَرَ مِنْ أوْصِیَاءِ رَسُولِ اللَّہ والآئمِةِ بَعْدَہُ. یَا أبَا خَالِدٍ اِنَّ أھْلَ زَمَانِ غَیْبِتِہِ القَائِلِیْنَ بِاِمَامَتِہِ وَالْمُنْتَظَرِیْنَ لِظُھورِہِ أَفْضَلُ مِنْ أھْلِ کُلِّ زَمَانٍ…”۔

جناب ابو خالد کہتے ہیں کہ میں اپنے مولا امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کی” _اے فرزند رسول ص وہ ہتسیاں کہ جن کی اطاعت و مودت کو واجب کیا اور ان کی اقتداء کو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بعد یہ جو اطاعت واجب ہے وہ کون ہیں؟کن ہستیوں کی ہے؟ تو امام ع نے فرمایا ۔۔۔۔( اے ابو خالد وہ اولی الامر جنہیں اللّٰہ نے لوگوں کا امام بنایا اور ان کی اطاعت کو واجب قرار دیا وہ یہ ہیں ۔۔۔امیر المومنین علی ابن ابی طالب ع اور ان کے دونوں فرزند حسن و حسین ع اور پھر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد یہ ذمہ داری مجھے منتقل ہوئی ہے،اس کے بعد خاموش ہوگئے ۔۔۔ابو خالد کہتے ہیں میں نے عرض کی اے میرے سردار! امیر المومنین ع سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں ہوتی۔ تو آپ کے بعد کون حجت ہے کون امام ہے۔ تو فرمایا میرا بیٹا محمد ع ہے اور اس کا نام تورات میں باقر ہے،وہ علم کو شگافہ کریں گے، پھر آھستہ آھستہ تمام آئمہ معصومین علیہم السلام کے نام بتائے اور آخر میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کا نام مبارک بیان کیا اور اس کے بعد فرمایا کہ پھر ولی خدا کی غیبت طولانی ہوگی، اور یہ وہ ولی خدا ہے جو نبی کریم ﷺ اور ان کے بعد آئمہ ع کا بارہواں وصی اور امام ہے۔اے ابو خالد ان کے غیبت کے زمانے کے لوگ جو ان کی امامت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور ان کے ظہور کے منتظر ہیں۔تمام زمانوں کے لوگوں سے برتر ہیں۔کیونکہ اللّٰہ انہیں وہ عقل و فہم اور معرفت عطا کرے گا کہ غیبت ان کے نزدیک مشاہدہ کے مانند ہوگی،اور انہیں اس زمانے میں ان مجاہدین کا مرتبہ ملے گا کہ جو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہی میں سب سے آگے بڑھ کر شمشیر سے جہاد کرتے تھے، اور وہ ہمارے حقیقی، مخلص اور سچے شیعہ ہیں اور اللّٰہ کے دین کے اخفا اور ظاہر میں دعوت دینے والے ہیں )_
اب اس روایت کے اندر بھی بہت ہی خوبصورت نکات بیان ہوئے۔۔۔
ایک تو بارہ آئمہ ع کا ذکر ہے اور پھر امام مہدی ع کی غیبت کے اندر جو شیعہ ہیں ان کی عظمت اور فضیلت کا ذکر ہے جو مخلصین ہیں، جو نیک ہیں، جو حقیقی معنوں میں منتظر ہیں۔ کیونکہ باقی ادوار کے جو شیعہ ہیں یعنی آئمہ ع کے ادوار کے شیعہ وہ امام ع کو دیکھتے تھے۔ انہوں نے تو کسی کو نہیں دیکھا لیکن ان کی معرفت کتنی بلند ہے کہ یہ ان دیکھے اماموں ع کی خاطر ہر چیز قربان کریں گے۔ جان مال اور دین کی حفاظت کریں گے۔ اسی لیے فرماتے ہیں کہ ان کا مرتبہ سب سے بلند ہے، اور پھر یہ وہی لوگ ہیں کہ جو مولا ع کے ظہور کا باعث بھی بنیں گے اور ان کی نصرت کریں گے اور پورے دین کو ساری زمین پر نافذ کریں گے۔لہٰذا ان کا مرتبہ جو ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جو مجاہدین ہیں ان جیسا ہے جیسے وہ اٹھے تھے دین خدا کی نفاز میں۔ یہ بھی اسی طرح اٹھیں گے اور یہ غیبت کے زمانے میں بھی دین کی طرف دعوت دینے والے ہیں جیسے آج کے دور میں اور زمانہ ظہور میں بھی دین کے ناصر اور مددگار ہیں ۔

اللّٰہ ہم سب کو اس قسم کے شیعہ اور اس قسم کے ناصرین امام ع ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43130