16

امام نقی علیہ السلام نے اپنی میراث امامت و ولایت کو ڈوبنے نہیں دیا، حجت الاسلام سید مبین حیدر رضوی

  • News cod : 43364
  • 28 ژانویه 2023 - 13:50
امام نقی علیہ السلام نے اپنی میراث امامت و ولایت کو ڈوبنے نہیں دیا، حجت الاسلام سید مبین حیدر رضوی
انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہے کہ ہر گھر سے ویسا ہی فرد نکلے گا کہ جیسا گھر ہوگا مہم چھوٹا بڑا ہونا نہیں بلکہ اس عظیم خاندان میں چھوٹا بھی اتنا ہی بڑا ہے اس گھر میں ۳۵ سال جوان حضرت عباس علیہ السلام اور چھ ماہ کے علی اصغر علیہ السلام میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں باب الحوائج ہیں کیونکہ ان کے بدن میں فاطمی خون موجود ہے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ امام المنتظر قم میں امام نقی علیہ السلام کی شھادت کی مناسبت سے مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا۔

جس سے حجت الاسلام والمسلمین سید مبین حیدر رضوی نے خطاب کرتے ہو کہا کہ اس وقت دنیا میں موجود ہر شیعہ قم آنا چاہتا ہے اگرچہ کہ پول دار ہیں ان کی زندگی میں کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ہر شیعہ یہاں آنا چاہتا ہے تو اس کی وجہ شہزادی معصومہ سلام اللہ علیہا ہیں کیونکہ جہاں شہزادی ہو تو وہاں غلام خود ہی آجایا کرتے ہیں ہمارا فخر ہے کہ ہمارا تعلق ایسے خاندان کے ساتھ ہے کہ جو لوٹتے نہیں بلکہ لوٹاتے ہیں کسی کا دانہ کھاتے نہیں کھلاتے ہیں آج کائنات میں سب کاصدقہ چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہے کہ ہر گھر سے ویسا ہی فرد نکلے گا کہ جیسا گھر ہوگا مہم چھوٹا بڑا ہونا نہیں بلکہ اس عظیم خاندان میں چھوٹا بھی اتنا ہی بڑا ہے اس گھر میں ۳۵ سال جوان حضرت عباس علیہ السلام اور چھ ماہ کے علی اصغر علیہ السلام میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں باب الحوائج ہیں کیونکہ ان کے بدن میں فاطمی خون موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ قوم کبھی مر نہیں سکتی جو اپنے بزرگان کو یاد کرتے ہیں آج بنی عباس اور بنو امیہ کا نام و نشان نہیں ہے لیکن جن کی لاش پر گھوڑے دوڑائے گئے ان کا مینار بتاتا ہے کہ ان کا وارث زندہ ہے، جو ان کو گرانا چاہتا ہے وہ گھوڑے سے گر کر نیزے کی نوک پر دوبارہ بلند ہوجاتے ہیں سر کو کاٹ کر تمہیں خیال ہوا کہ سر جھک گیا ہے حالانکہ ہمیشہ زندہ و سر بلند ہے جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈال کر اور حضرت عیسی علیہ السلام کو سولی پر چڑھا کر یہ خیال کیا کہ ان کا نام ختم لیکن خداوند نے یوسف علیہ السلام کو مصر کی بادشاہی پر اور حضرت عیسی علیہ السلام کو چوتھے آسمان پر بلند کردیایہ اللہ کی رسی کو قینچی سے کاٹنا چاہتے ہیں آج کا بل پیش ہونا یہ بنو امیہ اور بنو عباس کے حمایت یافتہ ہونے کی دلیل ہے آئمہ علیہم السلام کی زندگی کا بہترین نام ڈھائی سو سالہ انسان ہے اور ایک انسان کی زندگی میں ہمیشہ اتار و چڑھاو رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ آئمہ علیہم السلام کے کردار پر اشکال وارد کرتے ہیں کہ یہ کون ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت و طرز عمل کو اچھی طرح دیکھ لیتے تو پھر کسی جانشین کے بارے میں کون کون کا سوال پیدا نہیں ہوتا آئمہ علیہم السلام کے کاموں کو ادامہ دینے کی ضورت ہے اور ملامت سے نہیں ڈرنا چاہیے کیونکہ ان ملامت گروں نے آئمہ علیہم السلام کو نہیں چھوڑا تو ہمیں کیسے چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امام دہم علیہ السلام نے اپنی میراث امامت و ولایت کو ڈوبنے نہیں دیا کسی نے امام علیہ السلام کو آکر کہا کہ میرا وظیفہ بند ہوگیا ہے تو آپ متوکل سے میری سفارش کردیں امام علیہ السلام نے کہا تمہاری مشکل حل ہوجائے گی تو رات کو سو گیا تو آدھی رات کو متوکل کا وزیر آیا اور کہا تمہیں متوکل نے بلایا ہے تو وہ گیا تو متوکل اس کے لئے کھڑا ہوگیا اور کہا کہ تم ہمیں بھول گئے ہو اچھا بتاؤ تمہاری کیا کیا حاجات ہیں ہم پورا کردیتے ہیں تو اس نے بتانا شروع کردی صبح امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور تمام واقعہ سنایا تو امام علیہ السلام نے کہا کہ تم نے اس سے اپنی حاجات کیوں مانگی کیونکہ کریم کے ہوتے ہوئے کسی اور سے حاجات طلب کرنا کریم کی توہین ہے۔اسی طرح ایک شخص کا کام انگشتر بنانا تھا تو متوکل نے اسے ایک نگینہ دیا اور کہا کہ اس کو تراش کو خوبصورت بنا دو تو جیسے ہی اس نے اس کو تراشنا چاہا تو وہ ٹوٹ گیا تو بہت پریشان ہوگیا امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا تو کہا کہ ایسا ایسا مسئلہ ہے تو امام علیہ السلام نے کہا تمہاری مشکل صبح تک حل ہوجائے گی لیکن وہ بہت پریشان تھا کہ یا تو مارا جاؤں گا یا ہزار کوڑے لگیں گے اور اس کو بھی میں برداشت نہیں کرسکتا صبح جب اس کو دربار میں بلایا اور کہا کہ اچھا اس نگینے کو دو حصوں میں تقسیم کردو کیونکہ میری بیٹیاں چاہتی ہیں کہ وہ یہ نگینہ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ امام علیہ السلام نے فقہاء کا احترام اسی طرح اجتہاد و تقلید کی ترویج کی تاکید کی امام علیہ السلام نے خود اس نظام کو چلایا ایک واقعہ ہے کہ امام علیہ السلام بیمار ہوگئے تو غلام کو بلایا کہ کسی شیعہ کو جاکر زاد راہ دے دو اور کہو کہ امام حسین علیہ السلام کے حرم میں جاکر میرے لئے دعا کرے تو غلام نے کہا آپ خود باب الحوائج ہیں تو فرمایا میں رسم زیارت امام حسین علیہ السلام کو ایجاد کرنا چاہتا ہوں اور امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جتنا خود جانا مہم ہے اسی طرح کسی کو بھیجنا بھی اتنا ہی مہم ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43364