20

حدیث ”معرفت امام“ میں جاہلیت کی موت سے مراد

  • News cod : 45175
  • 20 مارس 2023 - 11:32
حدیث ”معرفت امام“ میں جاہلیت کی موت سے مراد
عصر جاہلیت کی موت مراد ہے ۔ ایسی جہالت جس میں شرک و بت پرستی ، وہم و گمان، اسلامی تہذیب سے دوری، برے کام اور اصل و حقیقی تعلیمات سے دور ی ہے

حدیث ”معرفت امام“ میں جاہلیت کی موت سے مراد

حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سوال : حدیث ”معرفت امام“ میں جاہلیت کی موت سے مراد کیا ہے؟
جواب : جاہلیت کی موت سے مراد کیا ہے اس میں جو احتمال پائے جاتے ہیں :
۱۔ عصر جاہلیت کی موت مراد ہے ۔ ایسی جہالت جس میں شرک و بت پرستی ، وہم و گمان، اسلامی تہذیب سے دوری، برے کام اور اصل و حقیقی تعلیمات سے دور ی ہے ۔
۲۔ ایسی موت مراد ہے جس میں جہل و نادانی ہے یعنی انسان اگر اپنے امام کی معرفت کے بغیر زندگی بسر کرے اور ان کی معرفت کے بغیر مرجائے تووہ ایسا ہے جیسے جاہل دنیا سے گیا ہو ۔
ایک روایت میں امام صادق (علیہ السلام) نے جاہلیت کی موت کو ضلالت و گمراہی کی موت سے تفسیر کیا ہے ۔
ابن ابی یعفور نے کہا ہے: امام صادق (علیہ السلام) سے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اس قول” من مات ولیس لہ امام فمیتتہ میتة جاھلیہ“ کے بارے میں سوال کیا کہ کیا اس سے مراد کفر کی موت ہے؟ آپ نے فرمایا: ضلالت و گمراہی کی موت مراد ہے (۱) ۔
علامہ مجلسی (رحمة اللہ علیہ) نے اس حدیث کی تفسیر میں کہا ہے: شاید امام (علیہ السلام) نے ان کے ضلالت کی طرف عدول کرنے کی وجہ یہ بیان کی ہو کہ گویا سوال کرنے والے کوشک ہوگیا ہو کہ دنیا میں کفر کے احکام ، نجاست ، نفی نکاح کے مانند ہیں اوراس طرح کے امور ان پر جاری ہوتے ہیں، لہذا حضرت نے ان امور کی نفی کی ہے اور ان کے لئے دنیا میں حق سے ضلالت اور آخرت میں بہشت سے محرومیت کو ثابت کیا ہے ۔ اور اس میں کوئی منافات نہیں ہے کہ یہ آخرت میں کفار اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہنے والوں سے ملحق ہوں جس طرح سے اکثر روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں ۔
یہ بھی احتمال ہے کہ امام ان کے کفر کو ثابت کرنے سے اس لئے متوقف ہوئے ہوں کہ یہ اہل سنت میں سے ان لوگوں کو شامل ہے جو مستضعف ہیں اور ان کا کوئی امام نہیں ہے کیونکہ ان میں عذاب سے نجات کا احتمال زیادہ پایا جاتا ہے (۲) ۔
ایک دوسری روایت مجلسی کی پہلی توجیہ کی تائید کرتی ہے کہ کلینی نے اپنی سند کے ساتھ حارث بن مغیرہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے امام صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا : کیا رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ہے: ” من مات لا یعرف امامہ مات میتة جاھلیة“ ؟ جو بھی اپنے زمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مرجائے اس کی موت جاہلیت کی موت ہے؟ حضرت نے فرمایا: جی ہاں، میںنے عرض کیا: کیا مطلق جاہلیت مراد ہے یا صرف وہ جاہلیت جس میں اپنے امام کو نہیں پہچانتا؟ آپ نے فرمایا: کفر و نفاق اور ضلالت کی جاہلیت(۳) ۔ (۴) ۔
__________________
۱۔ کافی، ج۱، ص ۳۷۶ و ۳۷۷۔
۲۔ مرآة العقول ، ج۴، ص ۲۲۰۔
۳۔ اصول کافی ، ج۱، ص ۳۷۷۔
۴۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبھات(۲) ، ص ۳۰۱۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=45175

ٹیگز