8

قم میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام قائداعظم کی سالگرہ کی تقریب/اسرائیل سے متعلق قائداعظم کا نقطہ نظر عین قرآن کے مطابق تھا، سیکرٹری جنرل

  • News cod : 6405
  • 26 دسامبر 2020 - 16:26
قم میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام قائداعظم کی سالگرہ کی تقریب/اسرائیل سے متعلق قائداعظم کا نقطہ نظر عین قرآن کے مطابق تھا، سیکرٹری جنرل
حوزہ ٹائمز|حجت الاسلام مہدوی نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمیشه اسلام اور مسلمانوں حتی کفار کے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کی حمایت پر زور دیا ۔خلافت عثمانیہ توڑے جانے کی مذمت کی اور اسراییل بنائے جانے کے منصوبوں کو رد کرتے رہے اور جب اسراییل کا ناجایز اعلان ہوگیا تو آپ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین 25 دسمبر یوم پیدائش بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین (قم المقدسه ) تقریب منعقد ہوئی، جس میں تلاوت کلام کا شرف مولانا بشارت امامی نے حاصل کیا اور مولانا مظهر علی مصطفوی نے خوبصورت منقبت کے ذریعے بانی پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل شعبه قم حجت الاسلام عادل مهدوی نے قاید اعظم کی ولادت کے وقت ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی زبوں حالی بیان کرتے ہوئے انگریز حکومت کے مسلمانوں کو دبایے رکھنے کی سیاست کی طرف اشاره کرتے یوئے قاید کی ولادت کے درست نو سال بعد کانگرس کی تشکیل کے اہداف اور پھر آپ کے اسے جوائن کرنے کی وجوہات پر روشنی ڈالی اور پھر ١٩٠٦میں مسلم لیگ کے قیام اور اہداف کی طرف اشاره کرتے ہوئے ابتدا میں قاید کے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کوششیں کرنے کا ذکر کیا لیکن دوسری طرف سے ١٩٢٦میں ہندو مسلم فسادات اور ١٩٣٥کے الیکشن میں مسلم لیگ کی شکست اور اس طرح کے دیگر عوامل کی طرف اشاره کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کے مسلمانوں کے لیے جدا وطن کے تصور نے اور علامہ جیسی شخصیات کے قاید سے بار بار اصرار کی وجہ سے قاید نے بھی فیصلہ کرلیا کہ اب ہندو اور مسلم مل کر نہیں ره سکتے لیکن ابھی اسے علنی کرنے کا وقت نہ تھا۔


انہوں نے کہا کہ قاید اعظم نے اپنے دقیق فھم و فراست سے کام لیتے ہوئے ١٩٣٧میں مسلم لیگ کی صدارت سنبھالنے کے بعد مسلمانوں کے لیے جدا وطن کا مطالبہ کرنے سے پہلے اس کے لیے مکمل زمینہ فراہم کیا تاکہ مسلمانوں پر ملک توڑنے کا الزام نہ آئے اور جب گاندھی نے بھی مسلمانوں کے لیے جدا وطن کے تصور کی تایید کردی اس وقت آپ نے اس تصور کو مطالبہ میں بدل دیا اور بالآخر ١٤اگست ١٩٤٧کو مسلمانوں کے لیے مستقل وطن لینے میں کامیاب ہوگئے۔
حجت الاسلام مہدوی نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمیشه اسلام اور مسلمانوں حتی کفار کے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کی حمایت پر زور دیا ۔خلافت عثمانیہ توڑے جانے کی مذمت کی اور اسراییل بنائے جانے کے منصوبوں کو رد کرتے رہے اور جب اسراییل کا ناجایز اعلان ہوگیا تو آپ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا حالانکہ اس وقت پاکستان آج کی طرح مضبوط نہ تھا پس آج بھی پمیں قاید اعظم جیسا شجاع اور فھیم لیڈر چاہیے اور پم سب کو قاید کا راستہ اپنانا چاہیے آج اگر کوئی اسراییل کو قبول کرنے کی بات کرتا ہے تو وه اپنے قاید کے راستہ سے منحرف ہو چکا ہے اور سچا پاکستانی نہیں جیسا کہ قرآن کریم نے بھی ایسے افراد کو ومن یتولاھم فھو منھم کہہ کر یہودیوں میں سے قرار دیا ہے ۔پس اسراییل کے متعلق قاید اعظم کا نقطہ نظر عین قرآن کے مطابق تھا، سوره بقره کی آیت نمبر ١٢٠اور سوره مایده کی آیت ٥٧و٨٢اس کی روشن دلیلیں ہیں۔

تقریب میں بانی پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی سمیت عالم اسلام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6405