10

حضرت فاطمہ ع آج کی خواتين كےلئے مكمل نمونہ عمل

  • News cod : 8073
  • 16 ژانویه 2021 - 8:50
حضرت فاطمہ ع آج کی خواتين كےلئے مكمل نمونہ عمل

تحرير: محمد علی شريفی تاريخ ميں عورتوں کی داستان دردناک ہےجسمانی اعتبار سے وه مرد سےكمزورہونے کی وجہ سے ظالم وجابر طاقتیں ہميشہ يہ […]

تحرير: محمد علی شريفی

تاريخ ميں عورتوں کی داستان دردناک ہےجسمانی اعتبار سے وه مرد سےكمزورہونے کی وجہ سے ظالم وجابر طاقتیں ہميشہ يہ چاہتی تهیں كہ اس کی شخصيت كو پامال كریں اس سلسلے ميں كيا كيا مظالم ڈهائے گئے خاص طور پر عرب كےاس گھٹاٹوپ ماحول ميں عورت کی شخصيت كو كس طرح كچلا گياوه مال کی مانند عورتوں کی خريدو فروخت كرتےتهے اور ان كےلئے ميراث كے بهی قائل نہيں تهے لڑكی كی پيدائش كو ذلت اورباعث شرم وحیاتصور كرتے تهے اور تاريخ شاہدہے اپنےہی جگر گوشوں كو زنده در گوركركے بھی كوئی خفت محسوس نہيں كرتے تهے اس سلسلے میں قانون فطرت كا بهی كوئی خيال نہيں كيا كر تے تهے ليكن جب اسلام نے انسانی اقدار كو زنده كرنے كےلئے ميدان ميں قدم ركها تواسلام نے اسی جاہل نظريہ كی سخت مخالفت كردی اور عورت كی پامال شده شخصيت كو زنده كيا ہجرت كے 5ويں سال عورت کی شخصيت كو نئی زندگی دينے اور اس کی اہميت كی مزيد تائيد كےلئے سوره احزاب کی 35 ویں آيہ نازل ہوئی

اِنَّ الۡمُسۡلِمِیۡنَ وَ الۡمُسۡلِمٰتِ وَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡقٰنِتِیۡنَ وَ الۡقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیۡنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیۡنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الۡخٰشِعِیۡنَ وَ الۡخٰشِعٰتِ وَ الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ وَ الۡمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآئِمِیۡنَ وَ الصّٰٓئِمٰتِ وَ الۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَ الۡحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃً وَّ اَجۡرًا عَظِیۡمًا

یقینا مسلم مرد اور مسلم عورتیں، مومن مرد اور مومنہ عورتیں، اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں، راستگو مرد اور راستگو عورتیں، صابر مرد اور صابرہ عورتیں، فروتنی کرنے والے مرد اور فروتن عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اپنی عفت کے محافظ مرد اور عفت کی محافظہ عورتیں نیز اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کا ذکر کرنے والی عورتیں وہ ہیں جن کے لیے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔(1)
يہ آيہ جو تمام اقدار كو بيان كرنے والی ہے جس ميں عورت اور مرد كی اقدار كو يكساں بياں كيا گيا ہے اور
خداوند عالم نے مزيد عورت کی شخصيت كو انسانی معاشرے ميں اجاگر كرنے كےلئے اپنے حبيب كو ايک ايسی بيٹی عطا کی کہ جس كے ساتھ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كا رھن سہن اور اس سيده كونين كی عملی زندگی ديكھ كر اسلامی اور انسانی معاشره ان سےدرس لے اور ان كو اپنی زندگی كے لئے نمونہ عمل قرارديں حضرت فاطمه زہرا ع کی زندگی كاہر پہلو الہی اقدار سے عبارت تهااوراسلامی تعليمات كا ایک مجسمہ زہرا ع کی شكل ميں خدا نے عطا کی حضرت زہرا ع علم و دانش، حجاب وعفت، ازدواج اور شوهر كے انتخاب كےمعيارات، فن شوہرداری اور تربيت فرزندان، گهريلو اقتصاد کی مدد ،اسلام كےلئے عورتوں كا سياسی اور اجتماعی ميدان ميں حضور و…… ميں آج كی خواتين كےلئے ایک مكمل نمونہ عمل ہے آج كی خواتين کو اس عظيم ہستی كواپنے لئے آئيڈيل بنانےكی ضرورت ہے تاكہ اس كی پيروی كركےسعادت كی منازل طے كی جاسكے قرآن مجيد نے رسول اكرم ص كو پوری انسانيت كےلئےنمونہ عمل قرار ديا ہے

(لَقَد كَانَ فِي رَسُولِ للهِ اُسوَةٌ حَسَنَةٌ )(2)

رسول ص نے اپنی بیٹی کی تربيت ميں اپنی تمام تر كوششيں بروی كار لائیں اسی لئے آپ ایک بےمثال خاتون كے طور پر صنف نسواں كےلئے نمونہ عمل بنیں آپ نے اپنی بيٹی كی اس طرح تربيت كی کہ حضرت فاطمہ ع ،سيده نساءعالمين كے لقب کی مستحق ہوئیں چونكہ آپ ایک خاتون تهیں لہذا زياده صنف نسواں كےلئے نمونہ عمل بنیں
آپ کےسارےکمالات صرف ان تین فضیلتوں میں منحصرنہیں کہ آپ حضورصلی اللہ کی بیٹی اورعلی ع کی زوجہ اورحسنین ع کی ماں ہیں بلکہ آپ کےکچھ اورکمالات تھےجن کی وجہ سےآپ مذکورہ فضیلتوں کی مالک بنیں آپ میں کچھ ایسےکمالات تھےجنہوں نےآپ کواس قابل بنایا کہ آپ ان تین نسبتوں (دختر رسول،ہمسرعلی ومادرحسنین )،میں آجائےاگرچہ کچھ کتابوں میں آیاہےرسول کی اوربھی بیٹیاں تھیں (3)
باالفرض اگرقبول بھی کریں تواس سےجناب فاطمہ زہرا ع کی عظمت میں کمی کوئی نہیں آتی بلکہ آپ کی فضیلت اورعظمت میں اضافے کاسبب بنتاہےشیعہ سنی کتابوں میں دوسری بیٹیوں کی عظمت و فضلیت کاکوئی تذکرہ نہیں ملتالیکن آپ کی فضیلت کےلئےاتناکافی ہےکہ رحمت للعالمین نےآپ کو(سیدة نساءالعالمین ،)عالمین کی عورتوں کےلئےسردارقراردیاچونکہ آپ ایک خاتون تھی لہذاصنف نسواں کےلئےسرداراورنمونہ عمل بنیں۔

مقام حضرت فاطمه سلام الله عليها:

حضرت فاطمہ ع کامقام و منزلت خدا كےہاں بہت ذياده ہیں جن ميں سے كچھ كا ادراک ہمارے لئے ممكن نہيں ہے جن كے بارے ميں خداوند عالم اور معصومين ع ہی جانتےہيں امام زمان عجل الله فرجه الشريف فرماتے ہیں (وَفِی اِبنَةِرَسُولِ اللهِ لِی اُسوَةٌ حَسَنَةٌ )دختر رسول خدا كی زندگی ميرے لئے نمونہ عمل ہے(4) آپ روی زمين پر حجة خدا تهيں اور
پيامبر اكرم (ص ) كو جب بهی موقع ملتا تها اس بی بی دوعالم كی فضيلت اور منزلت بيان فرماتے تهے تا كہ اس قيمتی گوہر كی قدر كو لوگ جان ليں پيغمبر اكرم نے زہرا (ع )کی خشنودی اور نارا ضگی كوخدا كی خشنودی اورناراضگی قرار ديا

(اِنّ اللهَ يَغضِبُ لِغَضَبِ فَاطِمَة ويَرضي لِرِضَا ها )(5)

زهرا مرضيه ع بندگی كے مصلی پر:

فاطمه زهراعبوديت وبندگی وخودسازی وكمال كامظهر تهی وه اپنی جوانی كے اوج ميں عابدوں كیلے فخر كا سبب بنیں آپ شادی كی پہلی رات بهی ہدف خلقت سے غافل نہيں رہیں اور اپنے همسر (علی ع ) سے عبادت كرنے كی اجازت مانگتی نظر آتی ہیں آپ كی ایک معنوی يادگار آپ كی تسبييحات ہيں جس كا اثر وضعی(ظاہری اثر) بهی ہے يہ وه برترين ذكر ہے جس كا ثواب ہزار ركعت نماز مستحبی كے برابر قرار دياگيا ہے(6؟؟)

حضرت فاطمہ كی علمیت :

بشر كےلئے علم ودانش كا ہونا ایک بہت بڑی فضيلت ہے اورخداوند عالم نے انسانوں كےلئے عظيم سرمايہ قرار ديا ہے علم كامل انبياع اور معصومين (ع) كے اختيار ميں یے تاكہ انسانوں كی ہدايت كريں حضرت فاطمہ ع انہی افراد ميں سے تهیں آپ نے اپنے علم كوخداسے كسب كيا اسی لئے آپ كے القابات میں سے ايک مُحدَّثَه ہے(جس سےفرشتے آکربات کریں ) يعنی فرشتے آكر آپ کو آیندہ پیش آنےوالےامورکےعلوم سناتےتهے(7)مجموعی طورپرہماری روایات سےاستفادہ ہوتاہےمصحف فاطمہ لکھنےوالاامیرالمومنین ع تھےحمادبن عثمان نےامام صادق (ع )سےمصحف فاطمہ کےبارےمیں سوال کیاتوآپ (ع)نےفرمایاجو بھی جناب فاطمہ ع سےسناآپ لکھتےگئےیہاں تک کہ ایک بڑی مصحف بن گئی (8)
آج ہمارا عقيده ہے كہ مصحف فاطمہ ع امام زمانہ (ع) كے پاس موجود ہے آپ كی كنیز فضہ آپ كے جوارميں ره كر اس مقام تک پہنچی کہ نه صرف حافظ قرآن تهی بلكہ بيس سال تک ہر بات كا جواب آيات قرآنی سے ديا كرتی تهی

حضرت فاطمہ( ع) زہد كےميدان ميں :

آپ نے اپنی پوری زندگی ميں ہميشه زهد اور قناعت اوردنيا سے بےرخی كی طرف دعوت دی اور وه خود بهی اسی ميدان ميں بے مثال تهیں علی ع فرماتے ہيں تمام زہد قرآن كے دوالفاظ ميں ظاہر ہوتے ہيں

لِکَیْلا تَأْسَوْا عَلى ما فاتَکُمْ وَ لاتَفْرَحُوا بِما آتاکُمْ

جو تمہارے ہاتھ سے نكل جائے اس كاافسوس نہ كرواور جو مل جاےاس پر غرور نہ كرو (9 )
زہد كے آثار میں سےايک ساده زندگی گزارنا ساده لباس پہنناآسائش اورآرام طلبی كےساتھ مقابلہ كرنا اور تجمّل گرائی سےپرہيز كرنا ہے حضرت فاطمه زهرا نےزہد كو اپنی زندگی كے تمام پہلووں ميں جگہ دی تاكہ معاشرے كا نادار اور غريب طبقہ آپ كی ساده زيستی كو ديكھ كر بےصبری كا مظاهره نہ كرئےآپ پيوند لگائی چادر پہنتی ہے جس سے متاثر ہوكر شمعون (يہودی ) مسلمان ہوجاتا ہے آج ہمارے معاشرے ميں خواتين كی اكثريت مغربی طرز زندگی كو اپنےلئےرول ماڈل بنا ركها ہے اوراسلامی تہذيب وتمدن سےدور ہوتی جارہی ہيں اگرمسلم خواتين غرب كی نقالی چهوڑديں اور اسلامی اقدار كی پاسداری كريں تو آرامش و آسانی اور سكون پهر سے ايک مرتبہ ہمارے معاشرے ميں پلٹ كر آسكتے ہيں

فاطمه زهرا حياء وحجاب كا مجسمه:

آپ حجاب وعفت اور حيا كا مكمل نمونہ تهيں آپ تمام دينی وسياسی واجتماعی ميدانوں ميں حجاب كامل كے ساتھ حاضر ہوئيں آپ نے اپنے حجاب كے زريعے معاشرے كو يہ پيغام ديا كه حجاب كی وجہ سے عورت محدود اور مقيد نہيں ہوتی اسلام اورحق وحقیقت كے دفاع کےلئے عورت بہترين انداز ميں اپنا رول ادا كر سكتی ہے آپ كامل حجاب كے ساتھ مسجد گئيں اور خطبہ ديا اور ولايت كا دفاع كياشهيد مطهری فرماتے ہيں حضرت فاطمہ كے اس خطبے نے خواتين كےلئے بہت سی چيزيں واضح كردی كہ ايک مسلمان عورت كی زمہ داری اور حدود كو معين اور مشخص كرديا

فاطمه زهراع كا صبراور حلم:

صبران اطاعتوں ميں سےہےجن کےلئےآیات وروایات میں بےشماروعدےکئےگئے ہیں قرآن كےمطابق صبر كرنےوالوں كو بے حساب اجر ديا جاے گا
( اِنّمَاالصّابِرونَ اَجْرُهُمْ بِغَيْرِ حِسَاب ….) آپ صبر كا ايک مكمل نمونہ تهیں روايات ميں صبر كی تين قسميں بتائی ہیں (1 )مصيبت كے وقت صبر
(2)اطاعت كے موقع پر صبر(3)معصيت وگناه كے موقع پرصبر(10)۔
ان تمام موقعوں پر آپ صبر کا پيكر بن كر نظر آتی ہیں آپ نے اپنی پوری زندگی ميں كبهی بهی امير المومنين علی عليہ السلام سےكسی بهی چيز كا تقاضا نہيں كيا آج ہماری خواتين جو كہ حضرت زهرا كی كنيز ہونے كا دم بهرتی ہيں مذكوره چيزوں كا خيال ركهتی ہيں جتنازمانہ ماڈرن ہوتاجارہاہےاتناہی سیرہ جناب زہراسےدورہوتی جا رہی ہیں؟

گهريلوكاموں كی مديريت اورگھر كےاقتصادی امورميں مدد:

اپنے خانوادےكےاقتصادی امور ميں آپ كی مدد بےمثال تهی اپنے پدربزرگوار كے ساتھ كی زندگی كے دوران روح قناعت اور اسراف وتجمل گرائی اور تفاخر سےپرہيز كو سيكها اور اميرالمومنين ع كے گهر ميں بهی مذكوره باتوں كا مكمل خيال ركهتی تھیں اورايک بہترين ماں كی حيثيت سے گهر كوچلايا اس مديريت كا الہام رسول گرامی سےليا تهارسول اكرم ص نے گهريلو كام كو اس طرح سے تقسيم كيا تها باہر كا كام علی ع كے ذمے اور گهر كےاندركا كام جناب فاطمہ كے حصے ميں آيا اور دونوں ميں روح تعاون اور ہمكاری موجود تهی كبهی علی (ع) گهر ميں خمير بناتے اور روٹی پكاتے تهے اور جب علی ع جنگوں ميں جاتے تو باہر كا كام جناب فاطمه ع خود ہی انجام ديتی تهیں ۔

شوهر كےانتخاب كے معيارات اور فاطمه ع كی ازدواجی زندگی:
ازدواج انسان كی زندگی كے بہت بڑے اتفاقات ميں سےايک ہے اگر ہم كفو اورمناسب ہمسر مل جائے تو دنيا اور آخرت دونوں كی سعادت كا مالک بن سكتا ہے خاندان کی تشكيل كےلئے سب سے پہلا قدم خواستگاری ہے حضرت زہرا اور علی عليهما الاسلام كا ازدوج سوره رحمن كی آيات

(19مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیانِ
۲٠بَیْنَهُما بَرْزَخٌ لایَبْغِیانِ
۲۲یَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجانُ…….كامصداق ہے ( 11 ) امام صادق عليہ السلام سےمروی ہے مرج البحرين يلتقيان سےمراد نبوت اورولايت كے درياوں کا آپس ميں مل جانا ہےاور لوءلوءوالمرجان سے مراد حسنين عليهماالسلام ہيں (12 ) آپ كے ازدوج سےملنے والا درس يہ ہے كه لڑكيوں كی شادی مناسب وقت ميں كردينی چاہيے نه فقط لڑكياں بلكہ لڑكوں كی بهی تاكہ مناسب عمرميں حاملہ ہوجائے اور اپنی جوانی ميں بچوں كی صحیح تربيت كرسكے والدين كی جوانی، بچوں كے سالم اور صحت مند پيداہونے ميں ذياده مؤثر ہےاورآج سوشل میڈیانےبدتمیزی کاطوفان کھڑاکردیاہےاس سےجوان طبقہ اوربھی زیادہ بےراہ روی کاشکارہونےکاخطرہ ہےلہذامناسب وقت میں شادی فیزیکلی اورمعنوی، دونوں حوالےسےانتہائی اہم ہے
فاطمه زهراع نے اپنے مهریہ محدود رکھ کر دنيا كی عورتوں كو يہ پيغام ديا كہ عورت كی خوشبختی مهريہ زياده ركهنے ميں نہيں ہے بلكه شوہر كی اقتصادی زندگی كےساتھ مناسب ہو چونكہ مهريہ ايک تحفہ اور هديہ ہے جس ميں مرد كی رضامندی اور خوشنودی كا خيال ركهنا لازمی ہے پيغمبر اكرم (ص) اپنی بيٹی كی رضايت كے بغير كسی كو بهی مثبت جواب نہيں ديا شوہر كے انتخاب ميں بيٹی كی رضايت كا مكمل خيال ركها گياآپ صلِّی اللہ عليه وآلہ والسلام نےداماد كو كسی طرح كے بهی اضافی اخراجات دينے پر مجبور نہيں كيا حضورصلی الله عليه وآله والسلم كے فرمان كے مطابق شادی كے دن وليمہ كی غذاكا كچھ حصہ مدينہ كےفقرااور مساكين كےگهروں ميں بهيج دئے گئے تاكہ اس شادی كی خوشی ميں سب شریک ہوں
اس میں بھی ہمارےلئےدرس ہے ہمیں اپنےکام اور رسومات کوچیک کرکے بہتر کرنےکی ضرورت ہےنبی کی سنت کس طرف جارہی ہےاورہم کس طرف ؟آج شادیوں میں امیروں کی آوبھگت ہوتی ہے بےتحاشادولت اسراف ہوتی ہےدکھاوےاورریاکاری کےلئےلیکن ان غریبوں کاکوئی پوچھنےوالاہےجوایک وقت کی روٹی کامحتاج ہیں ؟(این تذھبون) ۔۔ مسلمان ہونےکےدعویدارو ہماری مسلمانی کہاں ہے ؟؟اسلامی معاشرہ کس سمت جارہاہےآج ہمارےمعاشرےپر مکمل مغربی تہذیب حاکم ہےاس منحوس سائیہ کوختم کرنےکی ضرورت ہے

حضرت زہراع کی سیاسی اورمبارزاتی زندگی

انسان کی زندگی کےمختلف پہلو ہےانسان کامل ہمیشہ ان تمام پہلووں کودین کےسانچے میں ڈالنےکی کوشش کرتاہےاوراس کی پوری زندگی ہمیشہ دینی اقدارکےساتھ ہماہنگ ہوتی ہےجناب سیدہ کونین فاطمہ زہرا کی زندگی کاہرپہلوالہی اقدارسےعبارت تھاآپ کی خانوادگی زندگی اقتصادی زندگی معاشی زندگی اجتماعی زندگی سیاسی زندگی ۔۔۔۔۔۔ خلاصہ آپ کی زندگی کےتمام پہلووں میں الہی اقدارنظرآتی تھیں آج ہمارےمعاشرےمیں آپ کی زندگی کےجس پہلوکوسب سےکم اہمیت اورکم توجہ دی جاتی ہےوہ آپ کی مبارزاتی اورجہادی پہلوہےآپ کےاخلاقی اورعبادی پہلووں اورباقی فضیلتوں کاتذکرہ توہم بہت زیادہ کرتےہیں(البتہ کرنابھی چاہئے))لیکن معاشرےمیں شعوربصیرت اوربیداری لانےکےلئےان (مبارزاتی اورجہادی)پہلووں کوزیادہ اجاگرکرنےکی ضرورت ہےتاکہ لوگ اپنی دینی زمہ داریوں سےلاتعلق نہ رہیں جب حق کواس کےاس محورسےدورکیاگیاتواس وقت ہرطرف خاموشی چھائی ہوئی تھی ایسےموقع پرجناب سیدہ کونین اپنی زمہ داریوں سےلاتعلق نہیں رہیں اورمیدان میں حاضرہوئیں اورولایت وامامت کادفاع کیاآپ نےانصاراورمہاجرین کےضمیروں کوجھنجوڑااوران کی خوب ملامت و سرزنش کی اورخصوصاانصارپرسخت تنقیدکی جناب فاطمہ ع کواس بات پرسخت تعجب ہےیہ انصارجوایک زمانےمیں اسلام کےدست و بازوہواکرتےتھےرسول گرامی اسلام کےحامی ومددگارتھےجواس وقت خاموش ہیں اوردیکھ رہےہیں کہ خاندان پیامبرپرظلم ہورہاہےاورخاموش اس ظلم کوصحیح قراردےرہےہیں بلکہ ان کےساتھ تعاون بھی کررہےہیں اوریہ ایک ایساجرم ہےجومعاف نہیں کیاجاسکتاآپ فرماتی ہیں فدک کےمعاملےمیں تمہاراسکوت ،فدک توان تمام انحرافات کےسلسلےکی ایک کڑی ہےوہ انتقام کی بس ایک چنگاری ہےبہت بڑےمنصوبےکاایک حصہ ہےاس طرح تم لوگوں کاخاموش رہنااسلام مخالف قوتوں کےپھلنےپھیلنےاورپھولنےکاسبب بنےگایہ عظیم خاتون ان کی روح کےدوسرےحصےکی طرف متوجہ ہوتی ہیں اوراس خاموشی کی وجہ بیان کرتی ہیں فرماتی ہیں بات یہ ہےکہ تم آرام طلب ہوگئےہوتم اپنی انکھوں سےدیکھ رہےہوخلافت کاجوصحیح حقدارہےاس کوالگ کردیاگیاہےاورخاموش بیٹھےہو(13)

حوالہ جات!!
1-سورہ احزاب35
2-سورہ احزاب آیت 21
3-زندگانی فاطمہ زہرا(ڈاکٹرجعفرشہیدی )ص23
4-بحار ج43 ص 22
5-امالی صدوق ج1ص383
6-۔-ثواب الاعمال شیخ صدوق
ص 264
7-بحار الانوار ج 43 ص 78
8-بحار ج 26 ص44
9-سورہ حدید 23
10-اصول کافی ج 4باب صبر
11- الدرالمنثورفی تفسیرالمآثورج 6ص143
12 -تفسیرقمی ج 2ص 244
13 -زہرابرترین بانوی جہان (آیت اللہ مکارم شیرازی )
ص 205

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=8073