پاکستان اور ہندوستان سے آئے ہوئے وفود نے آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی سے ان کے مرکزی دفتر نجف اشرف میں ملاقات
مرجع عالی نے مومنین کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ کم از کم روزانہ ایک مرتبہ محاسبہ کرنا حصول تقوی کے لیے پہلا قدم ہے۔
اہلسنت عالم دین مولوی محمد امین راستی نے آج سنندج کے اہلسنت طلباء کے اجتماع میں خطاب کے دوران کہا: دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء کو چاہئے کہ وہ تقویٰ اور تہذیب کا خیال رکھیں اور اپنے تمام امور میں اس پر بہت توجہ دیں۔
آپ طلبہ سے میری پہلی سفارش بے عملی اور مایوسی سے پرہیز کی ہے۔ ہوشیار رہیے۔ یعنی اپنا خیال رکھیے، اپنے دل کا خیال رکھیے، ہوشیار رہیے کہ بے عملی کا شکار نہ بن جائيے، نا امیدی میں مبتلا نہ ہو جائیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اور یورپ کو ایران سے خوف ہے تو وہ ایران کے ایٹم بم کی وجہ سے نہیں ہے، پوری ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں، ایران سے اگر پرابلم ہے تو ایران کی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ”اے سلمانؑ! تمہاری قوم، اگر علوم ستاروں پر ہوں گے تو وہاں سے توڑ کر لے آئیں گے۔“ آج ایرانی قوم ٹیکنالوجی میں خواہ وہ میڈیکل ٹیکنالوجی ہو، نینو ٹیکنالوجی ہو یا دیگر، اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ لوگ حیران ہیں کہ اتنی پابندیوں کے باوجود یہ لوگ کیسے ترقی کر رہے ہیں۔ یہ اس لئے نہیں کہ ایرانی ہیں، بلکہ اس لئے کہ اہل بیت علیہم السلام کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ جو قوم اہل بیت علیہم السلام کے نقش قدم پر چلے گی، اللہ تعالیٰ اسے عزت و مقام دے گا۔
امام خمینی نے اس وقت ملت ایران کو اغیارکی قید سے نجات دلائی جب تمام سیاسی طاقتیں دین کو مٹانے کی کوشش میں مصروف تھیں ، آپؒ نے ایسے نظام کو قائم کیا جس کی بنیاد صالحیت اور اخلاقی اقدار پر تھی۔
امام سجاد ع فرماتے ہیں: وافعلوا فیہ ما سوف یلقیکم بالاعمال الصالحۃ قبل انقضاء الاجل۔۔۔۔(خطبہ شام)
"دانشگاہ آزاد" کے سربراہ جناب ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی نے آیت اللہ علوی گرگانی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر آیت اللہ علوی گرگانی نے کہا کہ آپ کا رابطہ جوانوں سے ہے اور نوجوان نسل ہر ملک کی قیمتی اور قابل فخر افرادی قوت ہوتی ہے۔ ان جوانوں کا مستقبل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے امام علیؑ کے یوم ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم سب کے سروں پر پیغمبر اسلام (ص) اور امام علیؑ کا ہاتھ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اور علیؑ اس اُمت کے باپ ہیں۔ تقویٰ، ہمت، صبر اور عدل جیسے انسانی کمال کی ساری صفات کو امام علی علیہ السلام کے مبارک وجود میں جمع کیا گیا ہے۔