امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
پروردگار اہل ایمان مرد و زن کے اجر عظیم کا ذکر کر رہا ہے کہ روز محشر سب دیکھیں گے کہ جو اہل ایمان مرد و زن ہیں کہ ان سامنے اور ان کے دائیں جانب نور دوڑ رہا ہوگا، یہ نور کیا ہے؟
خدا کو قرض دینے سے مراد اللہ کی راہ میں انفاق ہے۔ یعنی وہ لوگ جو مجبور ہیں اپنے مسائل کا شکار ہیں۔ یعنی غریب مسکین، یتیم ، بے مکان، اور ایسے افراد جو کسی مرض میں مبتلا ہیں پہلے کماتے تھے لیکن اب وہ مرض کی وجہ سے کما نہیں سکتے۔ اور کوئی کمانے والا بھی نہیں یا پھر مر چکے ہیں اور یتیم بچے ہیں ۔ یا پھر کوئی کاروباری نقصان کا شکار ہو چکا ہے۔
لَـهٝ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ خداوند ہم پر واضح کر رہا ہے کہ کائنات میں وہ ہستی جو ہر جگہ پر موجود ہے اور یہ کائنات ہر ہر لحظہ میں اس ہستی سے وابستہ ہے اور وہ اس کائنات کی روح و جان ہے اور پروردگار عالم ہی سب سے برتر ہے۔
۔ وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں خلق کیا پھر عرش پر مستقر ہوا اللہ کے علم میں ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے باہر نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔
اس آیت میں پروردگار عالم کی جو صفات بیان ہوئیں بظاہر متضاد ہیں۔ ہم انسانوں میں پہلا انسان آخر نہیں ہوتا اور جو ظاہر ہے وہ باطن نہیں ہوتا لیکن پروردگار عالم کی ذات لامحدود ہے اور وہاں یہ متضاد صفات جمع ہو سکتی ہیں پھر بھی ان صفات سے کیا مراد ہے اور اس کے بارے میں محمدؐ و آل محمدؐ کیا فرماتے ہیں ۔
پروردگار کی قدرت و حکومت ، اللہ کی عظیم صفات ، حضرت زھرا سلام اللہ علیہا کو عطا کی گئی ایک دعا،مہدوی پیغامات، عقیدہ توحید کی پختگی، اللہ تعالیٰ سے حقیقی زندگی اور اعلی موت طلب کریں ، امام زمانہ عج کے ظہور میں خدمت کے لیے طاقت مانگنا۔_
اس سورہ کے بارے میں سید سجاد ؑ فرماتے ہیں: _" اللہ چونکہ جانتا تھا کہ آخر الزمان میں ایک گروہ آئے گا جو عقل کے اعتبار سے نہایت عمیق اور ظریف ہونگے۔ اسی لیے پروردگار عالم نے سورہ توحید اور سورہ حدید کی چند آیات نازل کیں تاکہ وہ لوگ بہتر طور سے پروردگار عالم کی معرفت حاصل کریں اور اگر کوئی ان صفات سے ہٹ کر پروردگار کی معرفت حاصل کرنا چاہے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا"۔_
غیبت کیوں دو مرحلوں میں تقسیم ہوئی؟ اب غیبت کا جو مسئلہ ھے امام قائم ع کے حوالے سے وہ شروع سے معلوم تھا ۔۔۔۔ ھم دیکھتے ھیں کہ پیغمبر اکرم ﷺ سے لے کے امام عسکری علیہ السلام تک سب کی طرف سے روایات ، احادیث موجود ھیں۔ لیکن عام لوگوں کو شاید اس بات کا علم نہیں تھا، ھوسکتا ھے آئمہ ع کے اصحاب بھی اس موضوع کو اچھی طرح نہ جانتے ھوں ، لیکن یہ تھا ضرور ۔
حضرتِ زہراء سلام اللہ علیہا نے تھوڑا سا سوچا، اپنا سر جھکایا کچھ سوچنے کے بعد پھر اپنا سر اٹھایا اور پیغمبر اکرم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا مجھے جو اپنے رب کی بارگاہ میں اور اس کی عبادت میں لذت حاصل ہورہی ہے اس لذت نے مجھے ہر خواہش سے دور کردیا ہے، میری کوئی حاجت نہیں ہے صرف یہ ہے کہ ہمیشہ پرودگار کے وجہ الکریم کا نظارہ کرتی رہوں۔