او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
مادی نظریات: ادیان الہیٰ سے ہٹ کر جو دیگر مادی نظریات ہیں ان کے مطابق یہ درست ہے کہ جتنے بھی نظام ہیں ان کو کسی نے شروع میں نہیں بنایا ہے خودکار ہیں یعنی مادی چیزیں خود بخود چل رہی ہیں۔ یہ شب و روز کی گردش، جانور انسان پودے ہوا کا چلنا سب خود بخود ہے۔
موضوع سخن انتظار ہے۔ ہم زمانہ غیبت میں جو اہم ترین وظیفہ رکھتے ہیں وہ مولاؑ کا عقیدہ ،علم و عمل ہر اعتبار سے انتظار ہے۔ انتظار کو بڑھانے میں دو چیزوں کا بڑا کردار ہے
بحار الانوار میں نبیؐ اکرم کا فرمان ہے کہ: "اللہ تعالی کی مانند کوئی نہیں وہ بلا مثال ہے اور کوئی اسکی شبہیہ نہیں ۔ آپ اسے ایک ایسا خدا پائیں گے جو ایک ہے ، خلق کرنے والا ہے۔ قادر ہے۔ سب سے پہلے ہے سب سے آخر ہے۔ ظاہر ہے پنہاں ہے اور کوئی اس کی مثل نہیں اور یہ اللہ کی حقیقی معرفت ہے۔ ”
موضوع: منتظر کا ھدف ، دنیا کے تمام مذاھب و ادیان کا مشترکہ عقیدہ،مومن منتظر کے لیے کیوں دنیا قیدخانہ،عالمی مصلح کے انتظار میں اسلام اور شیعیت کا کردار ،شیعہ ظہور کے آغاز میں ہر اول دستہ
منتظر کا روحانی پہلو، روحانی پہلو میں مضبوط کیسے ہو ، خود اعتمادی ، ذکر ، راستے کی مکمل شناخت ، تقوی ،خدا سے گہرا تعلق، تمرین
مدرسہ امام المنتظر قم میں 8 شوال یوم انہدام بقیع کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہا کہ وہابیت ایک نیا مذہب ہے جو پہلے موجود نہیں تھا قدیم دور سے دو مذہب شیعہ و سنی چلے آرہے تھے لیکن یہ مذہب تیزی سے پھیلا شروع یہ مذہب اپنے سواء سب کی تکفیر کا قائل تھا ان کے نزدیک شیعہ و سنی میں کوئی فرق نہیں رکھتا جیسے ان کی تنظمیں داعش و طالبان نے فقط شیعہ کا قتل عام نہیں کیا بلکہ اہل سنت کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
آیات کا ترجمہ و تفسیر ، طبیعی حوادث زلزلہ سیلاب وغیرہ اور بیماریاں و پریشانیاں سب اللہ کی طرف سے مقدر شدہ ہیں ، ان قدرتی آفات کا فلسفہ ، محمد و آل محمد علیہم السلام کے قدرتی آفات اور انسانوں پر آنے والی مصیبت پر فرامین
درجہ اول صدیق صدیق وہ ہے جس کا دل ، زبان اور عمل ایک ہو جو سچائی پر مشتمل ہو۔ صداقت ہمیشہ انسان کے اخلاق سے ظاہر ہوتی ہے۔ قرآن مجید یہ لقب مختلف انبیاءؑ کے بارے میں بھی بیان کرتا ہے۔ جیسے حضرت ادریس، حضرت ابراھیم، حضرت یوسف، اور حضرت مریمؑ جن کو قرآن مجید نے صدیق کہا۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ منافقین کے بارے میں بیان فرما رہا ہے کہ روز قیامت جو لوگ منافق ہونگے جو بظاہر مسلمان ہیں لیکن اندر سے دشمن اسلام ہیں۔ ان کا روز قیامت کیا عالم ہو گا۔