ختمِ نبوّت کے بعد نظامِ حیات کا منبع

24اکتبر
ختمِ نبوّت کے بعد نظامِ حیات کا منبع

ختمِ نبوّت کے بعد نظامِ حیات کا منبع

قرآن مجید اور سُنّتِ نبوی ؐکا مقصد "ہدایتِ بشر" ہے۔ آیات و روایات کو صرف رٹہ لگا کر حفظ کرنے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوسکتا۔ ہر مسلمان اِس پر ایمان رکھتا ہے کہ قرآن اور احادیث کے اندر اُس کیلئے مکمل نظامِ حیات موجود ہے۔ یعنی مسلمانوں کیلئے قرآن اور احادیث ایک نظامِ حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایک غیر نبوی ؐ و غیر قرآنی نظامِ حیات، چاہے مغرب میں رہنے والے بنائیں یا مشرق میں، چاہے مکہ و مدینہ میں رہنے والے بنائیں یا کوفہ و شام والے، چاہے گورے انگریز بنائیں یا سیاہ افریقائی، ایسا کوئی بھی نظام مسلمانوں کیلئے نظامِ حیات نہیں ہے۔ "قرآن و سُنّت" صرف نبیﷺ کی ظاہری زندگی کے دور میں نظامِ حیات نہیں تھے بلکہ نبی پاک ؐ کے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی "قرآن و سُنّت" کو مسلمانوں کیلئے ایک مکمل نظامِ حیات کی حیثیت حاصل ہے۔ عصرِ حاضر میں بھی اور قیامت تک بھی، اللہ کی آخری کتاب قرآن مجید اور اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہﷺ ہماری ہدایت کے ذمہ دار ہیں۔