او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے عقیدہ امامت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولا علی علیہ السلام باب مدینتہ العلم ہیں جو بھی تحصیل علم کا طالب ہے اسے اسی دروازے پر آنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنا ذکر کربلا کیا جائے گا یاد حسین کا انعقاد ہوگا اتنا زیادہ وحدانیت پروردگار کا اثبات ہوگا اور اس ذات کی عبادت کا طریقہ و سلیقہ ہمیں آئے گا مجلس عزاء کے دروازے ہر آنے والے کے لئے کھلے ہیں یہ امام حسین کا فرش انسانیت کے لئے درسگاہ ہے اہلسنت تو ہماری جان ہیں اس فرش عزا کے دروازے غیر مسلموں پر بھی بند نہیں کیے جاسکتے
علامہ نے اس دوران مدرسے میں منعقدہ تعلیمی و تربیتی ورکشاپ میں موجود خواہران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی (رح) کے فرمان کے مطابق، ڈاکٹر بننا آسان ہے لیکن ایک اچھا انسان بننا مشکل ہے۔
معروف عالم دین اور خطیب علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ او آئی سی وزراء کانفرنس کے موقع پر حکومت اور حزب اختلاف صبر و تحمل اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں کیونکہ یہ ملک و قوم کی عزت اور حرمت کا مسئلہ ہے،
اس موقع پر شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ حمید حسین امامی، بزرگ عالم دین علامہ خورشید انور جوادی، علامہ سید قیصر عباس الحسینی اور دیگر علمائے نے ان سے ملاقات کی۔
امام حسین کے شہادت کے عوض اللہ نے تین عظمت عطا کی ہیں روایات کہتی ہیں پہلی عظمت یہ ہے کہ تحت القبہ آپ کے روزے کے گنبد کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں دوسری عظمت خاک شفا اور تیسری عظمت حسین کے نو بچوں کو اللہ نے امامت عطا کی ہے۔
اگر جینا ہے تو اُن سے جڑ جائیں جو مرے نہیں ہیں چودہ سو سال بعد بھی ان دنوں اُن کی یاد ان کے غم ان کے ذکر میں اتنے بڑے بڑے اجتماعات صرف پاکستان ہی میں نہیں پوری دنیا میں ان کی حیات ابدی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو امام مظلوم سے آخر وقت تک جڑے رہے وہ بھی حیات جاوداں پا گئے۔
تفضیل مولائے متقیان کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ آپ کو قرآن کریم نے آیہ مباہلہ میں نفس رسول کہاں ہے یعنی جان رسول، رسول جیسا خالق جب اپنی مخلوق کی بات کرتا ہے اور خالق جب اپنی مخلوق کے فضائل اور مناقب کو بیان کرتا ہے تو سب سے عظیم مخلوق کے جس کا حق ہے کہ اللہ اُس کی تعریف کرے اُسے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یا علی علیہ السلام کہا جاتا ہے۔
جنہوں نے دین اسلام کی بقا کے لئے اپنا سب کچھ راہ خدا میں نظر کردیا اس طرح امام حسینؑ دین اسلام کے ساتھ ساتھ خود بھی زندہ و جاوید ہوگئے، یہ ایام عزا ایام صبر ان ہی کی یادوں کے ایام ہے،