جہاں بھی حضرت ولی عصر علیہ السلام کا نام صراحت سے ذکر ہوا ،یا تو راویوں کی طرف سے بتایا گیا ہے یا ان فقہاء کی طرف سے ہےکہ جو اسے جائز سمجھتے تھے اور اس نام کو نقل کیا ؛ جیسے شیخ بہائی۔ وہ جواز کے قائل تھے اور کتاب مفتاح الفلاح میں حضرت کے نام شریف کو صراحت سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن دعاؤوں اور دیگر احادیث میں یا تو حضرت کو لقب سے تعبیر کیا گیا ہے مثلا: " المھدی " یا حروف مقطعہ (م ، ح، م، د ) کے ساتھ ان کے مقدس وجود کو یاد کیا گیا ہے۔
ابو عبداللہ صالحٰ کہتے ہیں :امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد ایک شیعہ نے مجھ سے کہا کہ میں (بارہویں امام )کے نام اور مکان کے بارے میں سوال کروں ؛تو ناحیہ مقدسہ سے جواب آیا :اگر انہیں (دشمن) اس کا نام بتایا تو وہ فاش کر دیں گے اور اگر انہیں جگہ و مکان کا پتہ چلا ،تو دشمنوں کو ادھر کا بتا دیں گے ۔