17

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی عرصہ دراز سے درس خارج دے رہے ہیں/جامعۃ المنتظر نے علوم دینیہ کی نشر و اشاعت اور علماء کرام کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا، علامہ افضل حیدری

  • News cod : 11473
  • 24 فوریه 2021 - 14:42
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی عرصہ دراز سے درس خارج دے رہے ہیں/جامعۃ المنتظر نے علوم دینیہ کی نشر و اشاعت اور علماء کرام کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا، علامہ افضل حیدری
جامعۃ المنتظر لاہور کے مہتمم اعلی علامہ افضل حیدری نے وفاق ٹائمز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں 12سال کا کورس کروایا جاتا ہے۔یہ کورس پورے ملک میں تمام مدارس کے لئے تیار کیا گیا ہے۔اس کے بعد اجتہاد اور تخصص کے دروس ہوتے ہیں جوطلباء ایران اور عراق میں پڑھنے جاتے ہیں جبکہ وہ دروس یہاں بھی ہوتے ہیں۔آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی صاحب عرصہ دراز سے اصول فقہ ،فقہ خارج کے در س دیتے ہیں۔

وفاق ٹائمز- حوزہ علمیہ جامعة المنتظر پاکستان کے شہر لاہور میں ساٹھ سال سے قائم پاکستان بھر میں ملت تشیع پاکستان کی سب بڑی دینی درسگاہ ہے اس کی تاسیس 1954 میں ہوئی۔حوزہ علمیہ جہاں ایک قومی یونیورسٹی ہے وہاں قوم کی امیدوں اور امنگوں کا مرکز بھی ہے۔ جب بھی کوئی مشکل مقام آیا ہے اس ادارہ نے مکمل رہنمائی کی ہے۔ اور اس کا تدارک کرنے کی سعی کی ہے۔

جامعۃ المنتظر نے اسلامی انقلاب ایران کو مکمل طور پر پاکستان کی سطح تک بلکہ بیرون ملک بھی روشناس کرایا ہے۔ساٹھ سالوں میں جہاں اس حوزہ علمیہ نے ہزاروں کی تعداد میں علما اور مبلغین قوم کو فراہم کیے وہاں ساتھ ساتھ شیعہ مطالبات کمیٹی سے لے کر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان تک اور دیگر ملی تنظیموں کے ضمن بھی اس کی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے لے کر کراچی کے ساحلوں تک کوئٹہ کے سہاروں سے لے کر لاہور کے مرغزاروں تک جہاں جامعہ کے علم کی کرنیں پھوٹ پھوٹ پڑتی ہیں ساتھ ساتھ قومی خدمات کے ستارے بھی چمکتے نظر آتے ہیں ۔سابق پرنسپل علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کے انتقال پُرملال کے بعد علامہ محمد افضل حیدری کو جامعہ کا پرنسپل تعینات کیا گیا ہے ۔

حوزہ علمیہ جامعة المنتظر پاکستان کے مہتمم اعلیٰ علامہ محمد افضل حیدری کا تعلق شاہینوں کے شہر سرگودھا ہے ۔آپ نے نومبر1976میں جامعة المنتظرلاہور سے دینی تعلیم کا آغاز کیا۔1981میں راولپنڈی کے مدرسہ آیت اللہ حکیم میں دینی تعلیمی کیلئے داخلہ لیا۔1983میں ایران کے شہر قم میں حوزوی تعلیم حاصل کرنے کیلئے عازم ِسفر ہوئے ۔1992تک قم میں دینی و مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں واپس جامعة المنتظرمیں بطور مدرس دینی دروس کاآغاز کیا اورتین دہائیوں سے جامعة المنتظرسے وابستہ ہیں ۔جامعة المنتظرمیں بطور معلم تعیناتی سے قبل قم میں وفاق المدارس الشیعہ کے صدر اور پاکستان میں جنرل سیکرٹری کے عہدہ پر فائز رہے۔آپ 10سال سے زائدعرصہ سے وفاق المدارس شیعہ کے سیکرٹری جنرل ہیں اور اتحاد تنظیمات مدارس کے نائب صدر بھی ہیں۔ دو ماہ قبل جامعة المنتظر پاکستان کے مہتتم اعلیٰ کے عہدہ پہ فائز ہوئے ہیں۔ وفاق ٹائمز کے لاہور سے نمائندہ صحافی توقیر کھرل نے اُن سے جامعة المنتظر کی کارکردگی اور حکومت کی جانب سے نئے بورڈ کی تشکیل کے حوالے سے انٹرویو کے لئے ایک نشست کی جوقارئین کے لئے پیش خدمت ہے ( ادارہ ) قسط 1

وفاق ٹائمز:بطور مہتمم اعلیٰ، حوزہ علمیہ جامعة المنتظر پاکستان کی تعلیمی ترقی کے لئے کیا نئے اقدمات اٹھائیں گے ؟

علامہ افضل حیدری :جامعة المنتظر کی علمی ترقی کے لئے ہمیشہ سے کاوشیں کی جارتی رہی ہیں علامہ مرحوم قاضی نیاز نقوی اعلی اللہ مقامہ نے بھی عملی اقدامات اٹھائے تھے جامعہ نے مُلک بھر میں علمی شناخت برقرار رکھتے ہوئے علوم دینیہ کی نشر و اشاعت اور علماء کرام کی تربیت میں کلیدی کردار ہے ۔پاکستان میں ہزاروں طلبا جامعة المنتظر سے وابستہ رہے اور کسب فیض حاصل کیا۔میں نے پانچ سال قبل ملک بھر میں شیعہ مدارس کا دورہ کیا تھا450سے زائد مدارس میں نصف سے زائد ایسے مدارس تھے جن میں مدارس کا پرنسپل یا وائس پرنسپل جامعة المنتظر سے فارغ التحصیل تھا۔جامعہ کی پاکستان میں عظیم خدمات ہیں حتیٰ کہ پاکستان میں بیشتر بزرگ علماء کرام کا تعلق جامعة المنتظر سے ہے۔جامعة المنتظر کو یہ طرہ امتیاز حاصل ہے کہ آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ شیخ محسن نجفی اور علامہ ملک اعجاز حسین جیسی جید شخصیات بھی اسی علمی مرکز سے فارغ التحصیل ہیں ۔مجھے علامہ قاضی نیاز حسن نقوی مرحوم کے انتقال پُرملا ل کے بعد جامعہ کا مہتمم اعلیٰ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔میں نے کوشش کی ہے اساتذہ طلباء کو ذیادہ سے ذیادہ وقت دیں ۔اور اس پہ عمل کرتے ہوئے رات گئے طلباء دینی علوم سیکھنے کے لئے اساتذہ کی کلاسز میں حاضر ہوتے ہیں۔تاکہ طلباء علمی ترقی کی طرف بڑھتے ہوئے بہترین نتائج حاصل کرسکیں۔

وفاق ٹائمز:حوزہ علمیہ میں طلبا کو کونسے کورسز کروائے جاتے ہیں ؟نیزکتنے طلبہ اور مدارس جامعہ سے وابستہ ہیں؟

جامعہ میں اس وقت200طلباء زیر تعلیم ہیں۔کچھ عرصہ قبل جامعہ کی تعمیرات کی دوران دو سال تک نئے داخلے نہیں کئے گئے اور داخلوں کا سلسلہ رُک گیا تھا البتہ اب تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلاجائے گا۔میں نے جب بطور مہتمم اعلیٰ اس کی ذمہ داری سنبھالی تو 136طلبہ تھے تعداد بڑھ کر 200ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ مدرسہ باقر العلوم م کا جامعہ سے الحاق ہوگیا ہے اس کو آباد کرنے کے لئے وہاں پچیس طالب علم اور دو اساتذہ تعینات کئے گئے ہیں۔جامعة المنتظر سے ملحق ہونے والے اور جو مدارس جامعہ کے تحت بنے ہیں ان کو مدارس ِمحسن ملت کا نام دیا جاتا

ہے ان کی تعدادپچاس سے زائد ہے ۔جامعہ میں 12سال کا کورس کروایا جاتا ہے۔یہ کورس پورے ملک میں تمام مدارس کے لئے تیار کیا گیا ہے۔اس کے بعد اجتہاد اور تخصص کے دروس ہوتے ہیں جوطلباء ایران اور عراق میں پڑھنے جاتے ہیں جبکہ وہ دروس یہاں بھی ہوتے ہیں۔آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی صاحب عرصہ دراز سے اصول فقہ ،فقہ خارج کے در س دیتے ہیں۔ہمارے طلاب علموں کوعلم حاصل کرنے کے لئے نجف اور قم جانے کی ضرورت نہیں ہے چونکہ وہ ہمارا علمی مرکز ہے اور بڑے بزرگ علما کرام وہاں موجود ہیں اور کسب فیض کا موقع میسر آتا ہے تو طلبہ کی کثیر تعداد وہا ں جاتی ہے اور ہم خود بھی طلبہ کو وہاں بھیجتے ہیں۔

 

جاری ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=11473