6

پوپ فرانسس اور آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کی ملاقات نیک شگون ہے، علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی

  • News cod : 12599
  • 06 مارس 2021 - 14:37
پوپ فرانسس اور آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کی ملاقات  نیک شگون ہے، علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی نے کہا کہ پوپ صاحب کی عراق میں آیت اللہ سیستانی صاحب سے ملاقات انسانیت کے درمیان روابط کا برقرار رہنا بہت اچھی بات اور  نیک شگون ہے،یہ باب کھلے رہنے چاہئیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی علامہ شبیر میثمی نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا کہ ہمارے معاشرہ میں ایک حساس گفتگو ہے اور وہ ہے نیک، بد اور نحس کی۔ دنوں کے نیک، بد اور نحس ہونے کے بارے میں شرعی دلیل نہیں ہے۔ بطورِ مثال ایک بار 9 محرم الحرام کے لئے ”نیک“ لکھا ہوا تھا۔ کیسے ممکن ہے کہ اس تاریخ کو نیک سمجھ لیا جائے جبکہ کسی معصوم کی ولادت کے دن کے لئے لکھا ہوا تھا ”نحس اکبر“۔ اس بارے میں شرعی اصول یہ ہے کہ اگر ایک چیز قطعی طور پر ثابت ہوجائے کہ وہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے کہی گئی ہے تو اس پر عمل کیا جائے گا ا ور اسی طرح اگر کسی چیز کے بارے میں قطعی طور پر ثابت ہوجائے کہ وہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے منع کی گئی ہے تو اس سے اجتناب کیا جائے گا۔ ایک ایسی شرعی دلیل کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں کہ جو عمل کرنے یا اجتناب کرنے کو ثابت کرے، ہمیں اس چیز سے رکنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ اس چیز کو بجا لانا دین کی تعلیمات کے منافی تو نہیں ہے۔ اسی سے ملتا جلتا ایک مسئلہ ”استخارہ“ کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہے کہ جب قمر بُرجِ عقرب میں داخل ہو، اُن دنوں میں شادی کی رسم انجام نہ دی جائے۔ لیکن ہر دن کا نیک، بد اور نحس ہونا معصومین علیہم السلام کی طرف سے ثابت نہیں ہے۔اس میں ایک قرآنی اصول ختمی مرتبت (ص) کو یہ دیا گیا کہ: و شاورھم فی الامر، لوگوں سے امور میں مشورہ کریں تاکہ لوگوں میں بھی ہمت اور سوچنے کی طاقت پیدا ہو۔ (اگرچہ اس پر عمل کرنا آپ (ص) کے لئے ضروری نہیں تھا) لیکن جب کسی کام کی ٹھان لیں تو پھر صرف اللہ پر بھروسہ کریں۔ بعض امور میں اصحاب کی رائے پر عمل بھی کیا جس کے بعض مرتبہ غلط نتائج بھی برآمد ہوئے۔ جنگ احزاب کی مثال پیش کی جاسکتی ہے جس میں پیغمبر اکرم ﷺ نے حضرت سلمان محمدی کےخندق کھودنے کے مشورہ کو قبول کیا۔

علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ ہمارے یہاں استخارہ کے سلسلہ میں برائی یہ پائی جاتی ہے کہ اس سے پہلے مشورہ نہیں کیا جاتا۔ قرآنی اصول یہ ہے کہ اگر کسی کام کے انجام دینے میں انسان شش و پنج کا شکار ہو تو اس کے بارے میں پہلے اہل فن سے مشورہ کرلے۔ اور جب ایک مضبوط رائے حاصل ہوجائے تو صدقہ دے اور اللہ پر توکل کرکے اس مشورہ پر عمل کرے۔ البتہ ممکن ہے بعض اوقات نتیجہ انسان کے لئے خاطر خواہ نہ نکلے، لیکن درحقیقت وہ انسان کے لئے بہتر ہوتے ہیں کیونکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کتنی چیزیں ایسی ہیں جو تم پسند کرتے ہو جو تمہارے حق میں بہتر نہیں ہوتی ہیں۔ اور کتنی چیزیں ایسی ہیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو جبکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہوتی ہیں۔ اللہ بہتر جانتا ہے تم بہتر نہیں جانتے ہو۔ لوگ استخارہ کراتے ہیں لیکن جب مرضی کا نتیجہ نہیں آتا تو پریشان ہوجاتے ہیں۔ جبکہ استخارہ کا مقصد انسان کو بند گلی سے باہر نکالنا ہے۔ استخارہ، اللہ سے اپنے کام میں خیریت دریافت کرنا ہے۔ہر کام کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں۔ استخارے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ کسی شخص کے لئے کسی کام کے مثبت پہلو زیادہ ہیں یا منفی۔ اگر شادی کے لئے استخارہ دیکھنا ہی پڑے تو رشتہ کے پہلے ہی مرحلہ میں استخارہ دیکھ لینا چاہئے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جب بیٹی کے لئے ایک ایسا رشتہ آئے جس کی دینداری اور امانتداری پسندیدہ ہو تو شادی کردو ورنہ فساد پھیل جائے گا۔ نہ لڑکے کی تنخواہ پر جائیں اور نہ لڑکی کے حسن پر جائیں۔ میرا ایک فارمولہ ہے کہ لڑکا دیکھنا ہے تو اس کے باپ کی زندگی دیکھ لیں اور اگر لڑکی دیکھنی ہے تو اس کی ماں کی زندگی دیکھ لیں۔ خدارا دین کا مزاق مت اڑائیں۔ نیک اور بد اپنی جگہ پر ہوں گے۔ صرف معصومین علیہم السلام اور دیگر مقدس شخصیات کی شہادت کے ایام میں خوشی سے اجتناب کریں۔ معصومین علیہم السلام کی سیرت سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ باقی سب دن نیک ہیں۔ دین آپ کی مشکلات کو برطرف کرنے آیا ہے۔ اللہ پر توکل کریں۔ اپنے بیٹوں کی شادیوں میں جلدی کریں تاکہ معاشرے میں اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کی تعداد بڑھے تاکہ حضور ختمی مرتبت (ص) کی امت کی تعداد میں اضافہ ہو۔اگر کوئی کسی کا رشتہ کرانے میں تعاون کرتا ہے تو اس کے لئے ستر قبول حج کا ثواب ہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماء کا کہنا تھا کہ اچھی خبر ہے کہ پوپ صاحب کی عراق میں آیت اللہ سیستانی صاحب سے ملاقات انسانیت کے درمیان روابط کا برقرار رہنا بہت اچھی بات اور  نیک شگون ہے ہے۔یہ باب کھلے رہنے چاہئیں۔ زیارت عاشوراء کے واقعہ کے بعد مولانا ناظر تقوی، شیعہ علماء کونسل کے صوبائی صدر، اہل سنت اور اہل حدیث کے مدارس میں تشریف لے گئے، مسائل پر گفتگو ہوئی۔ ایسی ملاقاتوں سے انسانیت کا بھلا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ کی صورتحال بہت خراب ہے۔ بہت زیادہ گندگی کا عالم ہے، کتوں کے مسائل ہیں۔ یہ چیز ہمارے لئے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ میں ان تمام افراد سے درخواست کرتا ہوں جو کسی بھی طرح سندھ حکومت میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں، سندھ حکومت سے کہیں کہ یہ ظلم ختم کرے۔
ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ابھی بھی نہیں ہوسکیں گے، اس لئے کہ رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ جب تک تم پابندیاں ختم نہیں کرو گے، ہم مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔ یورپین یونین تھوڑی سے جھکی ہے اور وہ اپنے ایران مخالف موقف سے دستبردار ہوتی نظر آرہی ہے۔

علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی نے کہا کہ جو چیز اس وقت بہت زیادہ حساسیت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے وہ سینیٹ کے الیکشن ہیں۔ الیکشن کے نتائج کے مطابق ایک آدھ سیٹ کے علاوہ پی ٹی آئی کو اپنی تمام نشستیں مل گئی ہیں۔ لیکن میڈیا میں ایسا دکھایا گیا ہے جیسے وہ سب نشستیں ہار گئے۔ ایک سیٹ پر Tie تھی کہ مثلاً پی ٹی آئی کامیاب ہوگی یا پی ڈی ایم۔ بہرحال جس نے جیسے بھی کامیابی حاصل کرنی تھی کرلی۔ کل رات عمران خان نے اپنی تقریر میں شدید غصہ کا اظہار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کہاں ہے۔ عمران خان کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ جنہوں نے پچیس تیس سال حکومت کر کے اپنے مہرے بٹھائے ہیں، وہ آہستہ آہستہ تناور درخت بن گئے۔ کیا اس کے باوجود آپ سمجھتے ہیں کہ آپ تبدیلی لا سکتے ہیں۔ میں عمران خان کو نصیحت کرتا ہوں کہ اس صورت حال میں تدبر کریں اور اپنے مخلص لوگوں سے مشورہ کریں۔ اس ہار میں پارٹی کے خوشامدی لوگوں کا بہت عمل دخل ہے۔پارٹی کے اندرونی مسائل کو اگر حل نہ کیا گیا تو اس سے بھی بدتر نتائج دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ سے ووٹ آف کانفڈنس لیں گے، اپوزیشن کا بھی یہی مطالبہ ہے۔ کل کی کاروائی کے نتیجہ میں چند صورتیں سامنے آسکتی ہیں:عمران خان ووٹ آف کانفڈنس حاصل نہ کرسکے تو وہ اپوزیشن میں چلے جائیں گے اور ایوان ایک نیا وزیراعظم چن لے گا۔
عمران خان ووٹ آف کانفڈنس حاصل کرلیتے ہیں تو دو صورتیں سامنے آسکتی ہیں:
(۱) وہ اپنی حکومت کو آگے بڑھائیں گے۔
(۲) عمران خان نے جس غصہ کا اظہار کیا ہے اور گذشتہ کل کی جو ملاقاتیں سامنے آئی ہیں انہیں دیکھتے ہوئے مجھے اس بات کا ڈر ہے کہیں وہ اسمبلی تحلیل نہ کردیں۔ اگر ایسا ہوا تو بہت بڑا مسئلہ آجائے گا۔ عمران خان چاہئیں تو ووٹ آف کانفڈنس لئے بغیر بھی اسمبلی تحلیل کرسکتے ہیں لیکن وہ ووٹ آف کانفڈنس لینا چاہتے ہیں۔ اگر اس کے بعد وہ اسمبلی تحلیل کرتے ہیں تو اس بات کا بہت زیادہ ڈر ہے کہ وہ الیکشن کال کرلیں گے جس سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ملک اس وقت قطعا قطعا ایسی کسی صورت حال کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ ایک طرف انڈیا، اسرائیل، امریکہ، افغانستان جیسے دشمن گھات لگا کر بیٹھے ہیں، ایسی صورت میں اگر انارکی پھیلتی ہے تو اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ ہم کس مشکل کا شکار ہوجائیں۔ اگر مجھے سننے والوں میں سے کوئی میری بات پہنچا سکتا ہے تو پہنچا دے کہ اپنے غصہ میں ان لوگوں کا من پسند کام نہ کردیں جو آپ کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ ایک صاحب نے میرے پاس آکر کہا کہ میں نے بینک سے استعفا دے دیا ہے کیونکہ وہاں کا اسٹاف مجھے بہت تنگ کرتا تھا۔ میں ان کی غلطیوں کو پکڑتا تھا اور پھر رپورٹ ہوجاتی تھی۔ وہ لوگ چاہتے تھے کہ میں چلا جاؤں۔ بالآخر میں نے استعفا دے دیا۔ یعنی آپ نے وہی کیا جو وہ لوگ چاہتے تھے۔ عمران خان کو اس صورت حال میں اپنی استقامت دکھانی ہوگی۔ ان میں سو عیب ہوسکتے ہیں لیکن اس وقت پرائم منسٹر کا اپنی پوزیشن میں رہنا، اپنے اطراف پر نظر رکھنا اور اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں۔ تاکہ یہ ملک محفوظ رہے۔ ایران کے مسائل آپ کے سامنے ہیں۔ سعودی عرب اور امریکہ کے مسائل بھی آپ کے سامنے ہیں۔ ناراضگیاں اپنی جگہ لیکن بہرحال سعودی عرب ہمارا اسلامی ملک ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ میری بات ان تک پہنچا دی جائے اور ووٹ آف کانفڈنس حاصل کرنے کے بعد وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کی غلطی نہ کریں۔ یہ کام ملک کے لئے بہت خطرناک ہوگا۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ 22 رجب کی نیاز ضروری کریں لیکن یاد رکھیں کہ بہت سے گھرانے ایسے ہیں جو یہ نیاز نہیں کرسکتے۔ ان تک بھی کچھ نہ کچھ نیاز پہنچا دیں، اللہ تعالیٰ برکت دے گا اور کرونا کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ خدارا احتیاط سے کام لیجئے۔ بہت سی عظیم ہستیاں اس کی وجہ سے ہم سے جدا ہوچکی ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=12599