22

شکیات نماز

  • News cod : 29175
  • 07 فوریه 2022 - 13:16
شکیات نماز
جو شخص نماز کی تیسری رکعت میں ہو اور اسے یہ شک ہو کہ قنوت پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ اپنی نماز کو تمام کرے یا شک پیدا ہوتے ہی اسے توڑ دے؟

شکیات نماز

س٥١۶: جو شخص نماز کی تیسری رکعت میں ہو اور اسے یہ شک ہو کہ قنوت پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ اپنی نماز کو تمام کرے یا شک پیدا ہوتے ہی اسے توڑ دے؟
ج: مذکورہ شک کی پروا نہیں کی جائے گی اور نماز صحیح ہے اور اس سلسلہ میں مکلف کے ذمہ کوئی چیز نہیں ہے۔

س ٥١۷: کیا نافلہ نمازوں میں رکعات کے علاوہ کسی اور چیز میں شک کی پروا کی جائیگی؟ مثلاً یہ شک کرے کہ ایک سجدہ بجا لایا ہے یا د و؟
ج: نافلہ کے اقوال و افعال میں شک کی پروا کرنے کا وہی حکم ہے جو واجب نمازوں کے اقوال و افعال میں شک کا ہے، یعنی اگر انسان محل شک سے نہ گزرا ہوتو شک کی اعتناء کرے اور محل شک کے گزر جانے کے بعد شک کی پروانہ کرے۔

س٥١۸: کثیرالشک اپنے شک کی پروا نہیں کرے گا، لیکن اگر نماز میں وہ شک کرے تو اس کا کیا فریضہ ہے؟
ج: اس کا فریضہ یہ ہے کہ جس چیز کے بارے میں شک ہو اس کے بجا لانے پر بنا رکھے، مگر یہ کہ اس کا بجالانا نماز کے بطلان کا سبب ہو تو اس صورت میں اسے بجانہ لانے پر بنا رکھے اس سلسلہ میں رکعات، افعال اور اقوال کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔

س ٥١۹: اگر کوئی شخص چند سال کے بعد اس بات کی طرف متوجہ ہو کہ اس کی عبادتیں باطل تھیں یا وہ ان میں شک کرے، تو اس کا کیا فریضہ ہے؟
ج: عمل کے بعد شک کی پروا نہیں کی جاتی اور باطل ہونے کے علم کی صورت میں قابل تدارک عبادتوں کی قضاء واجب ہے۔

س ٥۲۰: اگر بھول کر نماز کے بعض اجزاء کو دوسرے اجزاء کی جگہ بجا لائے یا اثنائے نماز میں اس کی نظر کسی چیز پر پڑ جائے یا بھولے سے کچھ کہہ دے تو کیا اس کی نماز باطل ہے یا نہیں؟ اور اس پر کیا واجب ہے؟
ج: نماز میں بھولے سے جو اعمال سرزد ہو جاتے ہیں وہ باطل ہونے کا سبب نہیں ہیں ہاں بعض موقعوں پر سجدہ سہو کا موجب بنتے ہیں، لیکن اگر کسی رکن میں کمی یا زیادتی ہو جائے تو اس سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔

س ٥۲۱: اگر کوئی شخص اپنی نماز کی ایک رکعت بھول جائے اور پھر آخری رکعت میں اسے یاد آجائے مثلاً پہلی رکعت کو دوسری رکعت خیال کرے اور اس کے بعد تیسری اور چوتھی رکعت بجا لائے، لیکن آخری رکعت میں وہ اس بات کی طرف متوجہ ہو جائے کہ یہ تیسری رکعت ہے تو اس کا شرعی فریضہ کیا ہے؟
ج: سلام سے قبل اس پر اپنی نماز کی چھوٹی ہوئی رکعت کو بجا لانا واجب ہے، اس کے بعد سلام پھیرے، اور اس صورت میں چونکہ واجب تشہد کو اس کے مقام پر بجا نہیں لایا لہٰذا واجب ہے کہ بھولے ہوئے تشہد کے لئے دوسجدے سہو انجام دے اور احتیاط یہ ہے کہ سجدہ سہو سے پہلے بھولے ہوئے تشہد کی قضا کرے۔ اور اگر تیسری رکعت کے دوران آخری رکعت کے خیال سے سلام کہہ لے تو احتیاط واجب کی بناپر مزید دو سجدہ سہو بجالائے اور یہ دونوں سجدہ سہو تشہد کی قضا بجالانے کے بعد انجام دیناہوں گے۔

س ٥۲۲: مکلف شخص کے لئے نماز احتیاط کی رکعات کی تعداد کا جاننا کیسے ممکن ہے کہ یہ ایک رکعت ہے یا دو رکعت؟
ج: نماز احتیاط کی رکعتوں کی تقدار اتنی ہی ہو گی جتنی رکعتیں احتمالی طور پر نماز میں چھوٹ گئی ہیں۔ پس اگر دو اور چار کے درمیان شک ہو تو دو رکعت نماز احتیاط واجب ہے اور اگر تین اور چار کے درمیان شک ہو تو ایک رکعت کھڑے ہو کر یا دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط واجب ہے۔

س٥۲۳: اگر کوئی شخص بھولے سے یا غلطی سے اذکار نماز، آیات قرآن یا دعائے قنوت کا کوئی لفظ غلط پڑھے تو کیا اس پر سجدۂ سہو واجب ہے؟
ج: واجب نہیں ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29175