10

سفر معصیت

  • News cod : 29679
  • 16 فوریه 2022 - 10:49
سفر معصیت
جب انسان یہ جانتا ہو کہ وہ جس سفر پر جا رہا ہے، اس میں وہ گناہ اور حرام میں مبتلا ہو گا تو کیا اس کی نماز قصر ہے یا پوری؟

س ٦٧۹: جب انسان یہ جانتا ہو کہ وہ جس سفر پر جا رہا ہے، اس میں وہ گناہ اور حرام میں مبتلا ہو گا تو کیا اس کی نماز قصر ہے یا پوری؟
ج: اگر اس کا سفر اور اس کا مقصد گناه نه هو لیکن سفر کے دوران حرام کام انجام پائے تو یه سفر، سفر معصیت کا حکم نهیں رکهتا هے. مگر یه که حرام کام سفر کے شروع سے آخر تک (مگر کچه گهنٹے) اس طرح انجام پاتے رهے که سفر معصیت کے زمرے میں آجائے تو اس صورت میں احتیاط یه هے که نماز جمع(کامل اور قصر) بجا لائے.

س ٦۸۰: وه شخص جو گناہ کی غرض کے بغیر سفر کرے، لیکن راستے میں اس نے معصیت کی غرض سے اپنے سفر کو تمام کرنے کی نیت کرے، تو کیا یه شخص نماز پوری پڑھے یا قصر؟ اور اثنائے سفر میں جو قصر نمازیں پڑھ چکا ہے کیا وہ صحیح ہیں یا نہیں؟
ج: جس وقت سے اس نے اپنے سفر کو گناہ و معصیت کی غرض سے جاری رکھنے کی نیت کی ہے اس وقت سے اس پر پوری نماز پڑھنا واجب ہے اور اگر مسافت شرعی تک پهونچنے سے ہھلے تغییر نیت کی ھو تو تغییر نیت سے پھلے یا بعد میں جو نمازیں بطور قصر پڑهی ہیں ان کو دوبارہ پوری پڑھنا واجب ہے. اور اگر تغییر نیت مسافت شرعی تک پهنچنے کے بعد هو تو صرف ان نمازوں کو دوباره پڑهے جن کو تغییر نیت کے بعد بطور قصر پڑهی هیں۔

س ٦۸۱: اس سفر کا کیا حکم ہے جو تفریح یا ضروریات زندگی کے خریدنے کے لئے کیا جائے اور اس سفر میں نماز اور اس کے مقدمات کے لئے جگہ میسر نہ ہو؟
ج: اگر وہ جانتا ہے کہ اس سفر میں اس سے بعض وہ چیزیں چھوٹ جائیں گی جو نماز میں واجب ہیں تو احوط یہ ہے کہ ایسے سفر پر نہ جائے مگر یہ کہ سفر ترک کرنے میں اس کیلئے ضرر یا حرج ہو۔ بہر حال کسی بھی صورت میں نماز کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29679