11

اس امام جماعت کا حکم کہ جس کی قرأت صحیح نہیں ہے

  • News cod : 32046
  • 25 مارس 2022 - 10:19
اس امام جماعت کا حکم کہ جس کی قرأت صحیح نہیں ہے
کیا قرأت صحیح ہونے کے مسئلہ میں فرادیٰ نماز نیز ماموم یا امام کی نمازکے درمیان کوئی فرق ہے؟ یا قرأت کے صحیح ہونے کا مسئلہ ہر حال میں ایک ہی ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای

س٥٨۷: کیا قرأت صحیح ہونے کے مسئلہ میں فرادیٰ نماز نیز ماموم یا امام کی نمازکے درمیان کوئی فرق ہے؟ یا قرأت کے صحیح ہونے کا مسئلہ ہر حال میں ایک ہی ہے؟

ج: اگر مکلف کی قرأت صحیح نہ ہو اور وہ سیکھنے پر بھی قدرت نہ رکھتا ہو تو اسکی نماز صحیح ہے، لیکن دوسروں کے لئے اس کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے۔

 

س٥٨۸: حروف کے مخارج کے اعتبار سے، بعض ائمہ جماعت کی قرأت صحیح نہیں ہے توکیا انکی اقتداء ایسے لوگ کرسکتے ہیں جو حروف کو صحیح طریقہ سے ان کے مخارج سے ادا کرتے ہوں؟ بعض لوگ کہتے ہیں تم جماعت سے نمازپڑھ سکتے ہو لیکن اس کے بعد نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے، لیکن میرے پاس اعادہ کرنے کا وقت نہیں ہے، تو میرا کیا فریضہ ہے؟ اور کیا میرے لئے یہ ممکن ہے کہ جماعت میں شریک تو ہوجاؤں لیکن آہستہ طریقے سے حمد و سورہ پڑھوں؟

ج: جب ماموم کی نظر میں امام کی قرأت صحیح نہ ہو تو اس کی اقتداء اور نماز جماعت باطل ہے اور اگر وہ اعادہ کرنے پر قادر نہ ہو تو اقتداء نہ کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے، لیکن جہری نماز میں آہستہ سے حمد وسورہ پڑھنا کہ جو امام جماعت کی اقتداء کے ظاہر کرنے کیلئے ہو صحیح اور کافی نہیں ہے۔

 

س٥٨۹: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چند ایک ائمہ جمعہ کی قرأت صحیح نہیں ہے، یا تو وہ حروف کو اس طرح ادا نہیں کرتے جس طرح وہ ہیں یا وہ حرکت کو اس طرح بدل دیتے ہیں کہ جس سے وہ حرف نہیں رہتاکیا ان کے پیچھے پڑھی جانے والی نمازوں کے اعادہ کے بغیر ان کی اقتداء صحیح ہے؟

ج: قرائت صحیح ہونے کا معیار حروف کی حرکات اور سکنات اور ان کے مخارج سے ادائیگی کی رعایت ہے اس طرح کہ عربی زبان والے اس کو (کوئی دوسرا حرف نہیں بلکہ) وہی حرف سمجھیں اور تجوید کے محاسن کی رعایت لازمی نہیں ہے؛ اگر ماموم، امام کی قرأت کو قواعد کے مطابق نہ پائے اور اس کی قرأت کو صحیح نہ سمجھتا ہو تو اس کے لئے اس کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے اور اس صورت میں اگر وہ اس کی اقتداء کرے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہے اور دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

 

س٥۹۰: اگر امام جماعت کو اثنائے نمازمیں کسی لفظ کو ادا کرنے کے بعداس کے تلفظ کی کیفیت میں شک ہوجائے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد متوجہ ہوکہ اس نے اس لفظ کے تلفظ میں غلطی کی تھی تو اس کی اور مامومین کی نماز کا کیا حکم ہے؟

ج: نماز صحیح ہے۔

 

س٥۹۱: اس شخص اور خاص کر قرآن کے مدرس کا شرعی حکم کیا ہے جو تجوید کے اعتبار سے امام جماعت کی نماز کو یقین کے ساتھ غلط سمجھتا ہے، جبکہ اگر وہ جماعت میں شرکت نہ کرے تو اس پر مختلف قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں؟

ج: علم تجوید کے خوبصورت قرأت کے معیارات کی رعایت ضروری نہیں ہے لیکن اگر مموم کی نظر میں امام کی قرأت صحیح نہ ہو اور نتیجةً اس کی نظر میں اس کی نماز بھی صحیح نہیں ہے، ایسی صور ت میں وہ اس کی اقتداء نہیں کرسکتا، لیکن عقلائی مقصد کے لیے نماز جماعت میں ظاہری طور پر شرکت کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے۔

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32046