10

بابائے قوم کے روشن اصولوں سے روگردانی کے باعث وطن عزیز مشکلات کا شکار ہے

  • News cod : 37878
  • 11 سپتامبر 2022 - 9:38
بابائے قوم کے روشن اصولوں سے روگردانی کے باعث وطن عزیز مشکلات کا شکار ہے
پہلے ہی ان ر وشن اصولوں سے روگردانی کی وجہ سے وطن عزیز کا بہت زیادہ نقصان ہوچکا لیکن اب یہ ملک مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی ، عدل و انصاف اور گڈ گورننس کو قائم کرکے قائد اعظم کے پاکستان کو موجودہ گھمبیر اور سنگین مسائل و مشکلات سے نجات دلائی جاسکتی ہے، پورا ملک سیلاب سے متاثر ہے، آج پھر اسی جذبے کی ضرورت جو ایثار کا جذبہ قیام پاکستان کے وقت تھا۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 11ستمبر کو قائد اعظم کے یوم وفات کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان کو قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے فرمودات و نظریات کی طرز پر قائم کیا جائے۔ ریاست آج جن مشکلات کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ بابائے قوم کے نظریات پر عمل پیرا نہ ہونا ہے

پہلے ہی ان ر وشن اصولوں سے روگردانی کی وجہ سے وطن عزیز کا بہت زیادہ نقصان ہوچکا لیکن اب یہ ملک مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی ، عدل و انصاف اور گڈ گورننس کو قائم کرکے قائد اعظم کے پاکستان کو موجودہ گھمبیر اور سنگین مسائل و مشکلات سے نجات دلائی جاسکتی ہے، پورا ملک سیلاب سے متاثر ہے، آج پھر اسی جذبے کی ضرورت جو ایثار کا جذبہ قیام پاکستان کے وقت تھا۔

بانی پاکستان کے یوم وفات کے موقع پر اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: قائد اعظم نے جن اصولوں اور مقاصد کے لیے آزاد مملکت کی جدوجہد کی تھی اور مسلمانوں کے تمام طبقات اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور انہوں نے پاکستان کی شکل میں ایک عظیم کامیابی حاصل کی۔ آج ہمیں اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم قائداعظم کے روشن اصولوں پر عمل پیرا ہیں؟ اور جن مقاصد کے لیے عزت وناموس اور جانوں کے نذرانے دئیے گئے وہ حاصل ہوگئے ہیں؟

قائد اعظم نے جس ملک کی بنیاد ڈالی تھی اس میں جمہوریت کو اساسی حیثیت حاصل تھی، عدل وانصاف، امن وامان سے بھرپور معاشرے کا قیام مقصود تھا،عوام کو ان کے بنیادی اور شہری حقوق و آزادیوں کی پاسداری کا یقین دلایا گیا تھا اور اقتدار میں عوام کو بنیادی حیثیت دی گئی تھی اگر آج معروضی حالات کا جائزہ لیا جائے تو اس ملک میں بدامنی، مہنگائی، لوڈشیڈنگ، غربت، تعلیمی پسماندگی اور نا اہلی کے ساتھ اخلاقی پستی جیسے قبیح واقعات نے جہاں عوام کی زندگی اجیرن کررکھی ہے وہیں بین الاقوامی سطح پر بھی یہ عوامل بدنامی کا سبب بن رہے ہیں، افسوس بے بس عوام امن و سکون کے متلاشی ہیں لیکن ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ریاست اپنا وہ کردار ادا نہیں کرپائی جواس کے فریضے میں شامل تھا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ہر دور میں بابائے قوم کے بعض فرمودات کا حوالہ دیاجاتاہے مگر افسوس ان فرمودات کو حکمران پس پشت ڈال دیتے ہیں، حکمرانوں کو سنجیدگی کے ساتھ بابائے قوم کے نظریات اور اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا تبھی ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتاہے۔آج پورا ملک سیلاب سے متاثر ہے ، آج پھر اسی جذبے اور ایثار کی ضرورت جو قیام پاکستان کے وقت تھا کیونکہ ایک بڑا حصہ سیلاب سے متاثر ہوچکاہے ، ہمارے متاثرہ بھائیوں کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی ازسرنو تعمیر میں ایک لمبا عرصہ درکار ہوگا لہٰذا جاری امدادی کاموں میں مزید تیزی اور متاثرین کی داد رسی کےلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں ۔ انہوں نے بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظمؒ بیسویں صدی کے عوام دوست، اصول پسند، بے لوث، سچے اور عظیم مسلمان رہنماء تھے لہٰذا ہم ان کے وضع کردہ اصولوں پر عمل کرکے ہی پاکستان کی صحیح معنوں میں خدمت کرسکتے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=37878