1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا
اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ”اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے " ما قدروا اللہ حق قدرہ ” انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے۔
روزہ کا ایک فلسفہ یہ ہے کہ انسان اس مہینہ میں اپنے ان دشمنوں کے خلاف آمادہ ہو جنہوں نے اس سے تکامل کا راستہ چھین لیا ہے، دشمن سے مقابلہ کرنے اور اس پر غلبہ پانے کے لئے صبر و استقامت کی مشق کرے
قرآن کریم بے نظیر ہدایت ہےجو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے توسط سے اللہ نے نازل کیا ہے۔ انسان اس کتاب آسمانی کی تعلیمات کے سایے میں اس دنیا میں سکون اور اطمینان سے بھری زندگی گزارسکتا ہے۔
علامہ صاحب کی ابتدائ شاعری میں میر صاحب کی تعلیمات کا اثر نظر آتا ہے
حضرت خدیجہؑ نے اپنی ساری دولت اسلام کی راہ میں خرچ کی۔ پیغمبر اکرمؐ نے حضرت خدیجہؑ کے احترام میں ان کی زندگی کے دوران دوسری زوجہ اختیار نہیں کی اور آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کو اچھے الفاظ میں یاد فرماتے تھے۔
خادم دین خدا علامہ محمد علی فاضل 14 ستمبر 2021 میں داعی اجل کو لبیک کہ گئے اللہ تعالی آپکی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور جوار سرکار معصومین علیہ السلام میں اعلی مقام عنائت فرمائے
شہید ڈاکٹر کا یہ احساس ذمہ داری ہی تھا، جس نے انہیں قوم و ملت کے اجتماعی امور کو انجام دینے کے لیے آمادہ کیا، جس کی وجہ سے روز و شب ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔
قرآن مجید ایک انوکھا، قیمتی، شفا بخش اور رہنما تحفہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی نوع انسان کے لیے پیغمبر اکرم (ص) کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔ انسان اس عظیم کتاب کے عملی استعمال اور استفادے کے بغیر دنیا میں سکون، اطمینان اور اطمینان کی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔
غزہ کی رہنے والی ایک ماں اپنے ننہے شہید بچے کا جنازہ آغوش میں اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چومتی ہے، پیار کرتی ہے، نہ جانے کن احساسات و جذبات کے ساتھ اس کی آخری آرام گاہ کی سمت لے جاتی ہے۔