اوقاتِ نمازِ عید الضحٰی 2025 اہل تشیع لاہور پاکستان
امام محمد باقرؑ؛ علم و بصیرت کے امام کی شہادت تحریر: تصور حسین وفاق ٹائمز : ۷ ذوالحجہ تاریخ اسلام کا وہ اندوہناک دن ہے جب آسمانِ امامت و ولایت کا وہ تابندہ ستارہ غروب ہوا جس نے تاریکیوں میں علم و بصیرت کی روشنی پھیلائی۔
انسان کی زندگی میں کبھی غم تو کبھی خوشی، کبھی فقر تو کبھی دولت کی دھوپ چھائوں رہتی ہے۔ انسان کی کمزوری یہ ہے کہ اُسے دیا جائے تو راضی اور ساری زندگی دینے کے بعد مختصر وقت کے لیے روک لیا جائے تو شکوہ و شکایت۔
قرآن کی تعلیمات کے مطابق گھاٹے سے وہی انسان بچ سکتا ہے جو اپنے عقیدہ و ایمان کے ساتھ دوسروں کو بھی حق و حقیقت کی وصیت کرتا ہے، اگرچہ اس راہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انجام دینے والے کو صبر کی تلقین کی گئی ہے۔
انسان کا انسان سے برتاؤ اس کی فکر کا عکاس ہوتاہے۔ اگر کوئی انسان دوسرے انسان کی عزت و احترام کا قائل ہے تو یہ خود اس کے معزز و مکرم ہونے کی نشانی ہے اور اگر دوسرے کی اہمیت و عظمت کا قائل نہ ہوگا تو یہ خود اس کے کم ظرف ہونے کو ظاہر کرے گا
معلم قرآن امیرالمؤمنینؑ نے کمال انسانیت کے یہ دو نسخے یعنی سیرت نبیؐ اور تعلیم کتاب ہمیں بتا دئے۔ اس راہنمائی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسان کمال کی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔
امیرالمؤمنینؑ یہاں دنیا سے بے تحاشا محبت کے نقصانات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ گویا بےتحاشا محبت آنکھوں کو اندھا اوردل کو صحیح سوچ سے محروم کر دیتا ہے۔
ابتدائ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1967میں مدرسہ باب النجف جاڑا ڈیرہ اسماعیل خان میں داخل ہوگئے اور استاذالعلماء علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ مرحوم اعلی اللہ مقامہ سے دینی تعلیم حاصل کی اور 1971 میں فاصل عربی کا امتحان پاس کیا
امیرالمؤمنینؑ یہاں انسان کو ایک فریضے کے طور پر یاد دلا رہے ہیں کہ کوئی شخص جہالت و نادانی کی وجہ سے یا غفلت کی بنا پر غلطی کر رہا ہے تو آپ یہ مت سوچیں کہ مجھے کیا ہے بلکہ اسے سمجھانا بھی آپ کی ایک ذمہ داری ہے
انسان دُنیا میں اپنے راستوں کو روشن کرنے کے لیے چراغ جلاتا ہے۔ یہ چراغ اسے تاریکیوں سے نجات دیتے ہیں
انسان جب اپنی قدر و منزلت کو بھلا دیتا ہے تو یہ اس کی نادانی کی انتہا ہوتی ہے۔ وہ اپنے مقام کو بھلا کر بہت کچھ ایجاد کرنے میں تو مشغول رہتا ہے مگر انسانیت کھو دیتا ہے