انسان کا انسان سے برتاؤ اس کی فکر کا عکاس ہوتاہے۔ اگر کوئی انسان دوسرے انسان کی عزت و احترام کا قائل ہے تو یہ خود اس کے معزز و مکرم ہونے کی نشانی ہے اور اگر دوسرے کی اہمیت و عظمت کا قائل نہ ہوگا تو یہ خود اس کے کم ظرف ہونے کو ظاہر کرے گا
سخاوت و دردمندی کے ذریعے قبیلے کی محبت کا قلعہ مضبوط کر سکتا ہے۔ نرم مزاجی معاشرے میں سکون و آرام اور محبت و الفت پھیلا سکتی ہے ۔
مخزن العلوم سے فاصل کرنے کے بعد فن مناظرہ کا شوق دامن گیر ہوا تو معروف شیعہ مناظر مولانا محمد اسماعیل کے پس درس آل محمد فیصل آباد چلے گئے مگر مولانا اسماعیل سے کچھ عقائد پر اختلاف ہونے کے باعث زیادہ عرصہ نہ رہ سکے اور واپس آگئے
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا" (سورہ تحریم: 6) ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
استاد مطهری لکھتے ہیں: ہر کام اس پورے جہان میں منظم انداز میں انجام دیا گیا ہے، ایک بلڈنگ کی بنیاد اگر ٹیڑھی ہے تو وہ بلڈنگ کھڑی نہیں ہو سکتی بلکہ جلد ہی گر جائے گی پس پہلے بنیاد کو اچھی طرح کھڑا کیا جائے تاکہ بلڈنگ کھڑی ہو جائے اسی طرح دینداری اور اللہ تعالی کی معرفت کا ہونا بہت ضروری ہے.
ایک باپ سے زیادہ اپنے فرزند اور اولاد کی تعریف کون بیان کر سکتا ہے؟۔ ایک ایسا باپ جو خود اپنی زندگی میں بے نظیر ہے۔ جس کا قول و عمل اور کردار صداقت کی معراج پر ہے، کبھی بے کار باتوں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اسلام کی تاریخ میں بی بی فاطمہ زہراؑ ایک ایسی عظیم شخصیت ہیں، جن کی زندگی ہر انسان، خصوصاً خواتین کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ آپؑ کا کردار و سیرت نہ صرف اسلام کی روح کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں، بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں انسانیت کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
حال ہی میں جب شام پر باغی اور دہشتگرد گروہوں نے حملہ کیا اور قابض ہوئے تو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے شام پر حملوں کا آغاز کر دیا، لیکن مسلمانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہے، کیونکہ یہ مسلمان صیہونی ہیں، جنکا بنیادی مقصد ہی اسرائیل کی صیہونیت کا تحفظ اور بقاء ہے۔
حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا تاریخ کی عظیم الشان ماؤں میں سے ایک ہیں کہ جن کی زندگی امامت اور ولایت کی دولت سے مالا مال تھی۔ آپ (س) اپنے زمانے کی با فضیلت و با بصیرت خاتون ہیں۔ اور آپ(س) کا شمار ان میں ہوتا ہے جنہوں نے حریم حسینی کا دفاع کیا اور عزاداری امام حسین علیہ السلام کو برپا کیا۔
کاش ہم یہ محسوس کریں کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں۔ یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں، یہ قوم کے معمار ہیں، انہیں موت سے بچایئے، یہ ہم سب کے بچے ہیں اور یہی کل کا پاکستان ہیں۔