نیک نامی
اللہ جس شخص کا سچا ذکر خیر لوگوں میں برقرار رکھتا ہے یہ اس مال سے کہیں بہتر ہے جس کا وہ دوسروں کو وارث بنا جاتا ہے۔
اپنے طالب علمی کے ابتدائی ایام سے جونیئر طلاب علم کو پڑھاتے تھے جب اپ نے مدرسہ کھولا تو روندو کے مخلتف علاقوں سے لائق اور باصلاحیت طلاب علم آۓ اور اپ کے درس و تدریس سے مستفید ہوۓ
آپؑ فرماتے ہیں قریبیوں کو فقر و فاقہ میں پائیں تو ان کی مدد کریں۔ آپ اگر مال روک لیں گے تو کچھ بڑھ نہیں جائے گا اور خرچ کریں گے تو کمی نہیں ہوگی
علامہ صفدر حسین نجفی نے اپنی زندگی میں کئی اہم خدمات سرانجام دیں جو ملتِ اسلامیہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں
علامہ سید صفدر حسین نجفی کا پروگرام، منصوبہ اور سوچ و فکر تھی کہ پاکستان کے ہر پچاس کلومیٹر پر ایک شیعہ دینی مدرسہ و ادارہ قائم کیا جائے۔ یہ ان کا خواب تھا
انسان اس دنیا میں مسافر کے مانند ہے۔ کچھ اس سے پہلے مسافر تھے جو منزل تک پہنچ گئے، کچھ پیچھے آ رہے ہیں۔ انسان کی منزل و مقصود وہ کمال ہے جس کمال کے حصول کے لئے وہ پیدا ہوا ہے۔ اسے عرفا کی زبان میں سلوک الی اللہ کہتے ہیں۔
اسلام سے پہلے بیٹیوں کے زندہ رہنے کا جو بنیادی انسانی حق ہے وہ بھی اس کے والد کے رحم و کرم پر تھا ۔ والد اس کو اپناحق سمجھتا تھاکہ وہ فیصلہ کرے،بچی کو زندہ رکھنا ہے یا اسے مارنا ہے یا پھر زندہ دفن کر دینا ہے ۔ اس بات کی گواہی سورہ مبارکہ تکویرکی آیت میں خدا وند متعال ان الفاظ میں دے رہا ہے ،
انسان کا اصل مقام و منزلت یہ ہے کہ وہ خود سعادت کی بلندیوں کو حاصل کر سکتا ہے اور دوسروں کے لئے بھی اس راستے کا راہنما بن سکتا ہے۔
یہ دنیا ایک ایسا گھر ہے جو بلاؤں میں گھرا ہوا اور فریب کاریوں میں شہرت یافتہ ہے۔ اس کے حالات کبھی یکساں نہیں رہتے اور نہ اس میں رہنے والے صحیح و سالم رہ سکتے ہیں۔
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے شادی کے بعد جس نطام زندگی کا نمونہ پیش کیا وہ طبقہ نسواں کے لئے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ گھر کا تمام کام اپنے ہاتھ سے کرتی تھیں۔ جھاڑو دینا، کھانا پکانا، چرخہ چلانا، چکی پیسنا اور بچوں کی تربیت کرنا۔