ملک بھر میں آج یوم پاکستان ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا
امیر المومنین حضرت علی ؑ کے یوم شہادت کے موقع پر آئیے اپنے افکار و اعمال کی روشنی میں جائزہ لیں کہ ہم اپنی زندگی میں حضرت علی ؑ کی کتنی اطاعت کر رہے ہیں
حضرت عباسؑ کا بے مثال کردار وفاداری کی معراج اگر دنیا میں وفا کو کسی نے عملی شکل میں دیکھنا ہو، تو اسے کربلا میں حضرت عباسؑ کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
اس خطبے میں امیرالمؤمنینؑ فرماتے ہیں کہ اللہ نے ہدایت کرنے والی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں اچھائیوں اور برائیوں کو کھول کر بیان کیا ہے
کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے ۲۸ رجب کو سفر اس لئے کیا کہ یزید کی بیعت کے انکار کے بعد کوئی چارہ کار نہیں تھا، لہٰذا آپ نے خاموشی کے ساتھ مدینہ کو ترک کر دیا کہ یزید کی بیعت کا سوال یزید کی طرف سے ہو چکا تھا اور مدینہ میں رہنا آپ کے لئے خطرہ سے خالی نہیں تھا
امیرالمؤمنینؑ نے ان دو جملوں میں دو مشہور مثالوں کا حوالہ دیا ہے۔ یہ مثالیں قرآن میں بھی دوسرے الفاظ میں بیان ہوئی ہیں اور انبیاء و حکماء نے بھی مختلف الفاظ میں ان کا تذکرہ کیا ہے۔
انسان کی زندگی میں کبھی غم تو کبھی خوشی، کبھی فقر تو کبھی دولت کی دھوپ چھائوں رہتی ہے۔ انسان کی کمزوری یہ ہے کہ اُسے دیا جائے تو راضی اور ساری زندگی دینے کے بعد مختصر وقت کے لیے روک لیا جائے تو شکوہ و شکایت۔
قرآن کی تعلیمات کے مطابق گھاٹے سے وہی انسان بچ سکتا ہے جو اپنے عقیدہ و ایمان کے ساتھ دوسروں کو بھی حق و حقیقت کی وصیت کرتا ہے، اگرچہ اس راہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انجام دینے والے کو صبر کی تلقین کی گئی ہے۔
انسان کا انسان سے برتاؤ اس کی فکر کا عکاس ہوتاہے۔ اگر کوئی انسان دوسرے انسان کی عزت و احترام کا قائل ہے تو یہ خود اس کے معزز و مکرم ہونے کی نشانی ہے اور اگر دوسرے کی اہمیت و عظمت کا قائل نہ ہوگا تو یہ خود اس کے کم ظرف ہونے کو ظاہر کرے گا
معلم قرآن امیرالمؤمنینؑ نے کمال انسانیت کے یہ دو نسخے یعنی سیرت نبیؐ اور تعلیم کتاب ہمیں بتا دئے۔ اس راہنمائی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسان کمال کی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔
امیرالمؤمنینؑ یہاں دنیا سے بے تحاشا محبت کے نقصانات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ گویا بےتحاشا محبت آنکھوں کو اندھا اوردل کو صحیح سوچ سے محروم کر دیتا ہے۔