آئی ایس او پاکستان کے ذیلی ادارے امامیہ سکاوٹس کے زیراہتمام عباسِ باوفا اسکاؤٹ کانفرنس
امام جمعہ قم آیت اللہ علی رضا اعرافی نے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ انقلاب اسلامی نے نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں طاقت کے توازن کو بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان طویل سرحد موجود ہے۔ دونوں ممالک ہر وقت سیکورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں تاکہ سرحدوں پر ایک دوسرے کے تعاون سے دونوں ممالک کی عوام کے اقتصادی مفاد کو وسعت دیں
گلگت بلتستان کے شیعہ اس ظلم و بربریت کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے۔ لہٰذا میرا یہ پیغام ہر ایک جوان تک پہنچائیں کہ برسی کے دن کوئی بھی اپنے گھر میں نہ رہے، ہر ضلع کے امام جمعہ برسی میں حاضر ہوں۔
دنیا کی فانی حقیقت اور انسان کا یہاں عارضی قیام ہمیں ہمیشہ یاد دلاتا ہے کہ زندگی مختصر ہے اور ہر فرد کو ایک نہ ایک دن اس دنیا سے رخصت ہونا ہے۔ مگر کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کی وفات/شہادت محض ایک فرد کے جانے کی نہیں، بلکہ ایک عہد کے خاتمے کی طرح محسوس ہوتی ہے۔
متحدہ علماء فورم جی بی کے زیرِ اہتمام مجمع جہانی اہل البیت علیہم السّلام میں ایک عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی، جس میں گلگت بلتستان کے علماء اور طلاب کرام نے شرکت کی۔
مرکزی نائب صدر شیعہ علماءکونسل پاکستان علا مہ مظہر عباس علو ی نے فیصل آباد ڈویژن کے صدر سید سبطین رضا اور جنرل سیکرٹری سید اسد عباس سے تنظیمی عہدوں کا حلف لیا۔
وفاق سے ملحقہ اور تعلیمی نصاب مکمل کرنے والے دینی مدارس کے طلبہ و طالبات 31 جنوری تک سنگل فیس کے ساتھ امتحانی فارم جمع کر واسکتے ہیں ،جبکہ ڈبل فیس کے ساتھ 10 فروری تک داخلہ فارم جمع کروائے جا سکتے ہیں۔
آیت اللہ باقر مقدسی نے نشست سے خطاب میں، محسن ملّت کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب کے افکار اور خدمات کو معاشرے میں بیان کرنا ہم سب کی شرعی ذمہ داری ہے۔ شیخ محسن مرحوم کی عملی میدان میں کامیابی کی بنیاد، ان کا اخلاص اور خدا پر توکل تھا۔
اسلام کی تاریخ میں بی بی فاطمہ زہراؑ ایک ایسی عظیم شخصیت ہیں، جن کی زندگی ہر انسان، خصوصاً خواتین کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ آپؑ کا کردار و سیرت نہ صرف اسلام کی روح کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں، بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں انسانیت کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا، حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد تقریباً 24 سال زندہ رہیں اور اپنے بچوں کی تربیت کی، یہاں تک کہ ان کے تمام بیٹے کربلا میں شہید ہو گئے۔