زمانۂِ غیبت کے منتظرین پر فرض ہے کہ وہ اخلاقی فضائل پر مشتمل معاشرے کو تشکیل دیں، آیت اللہ احمد مروی
حوزہ علمیه اصفہان کے اس عظیم استاد نے مختلف موضوعات پر بہت سی تالیفات یادگار چھوڑی ہیں، جو کہ جوان طالب علموں کیلئے دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں نہایت مؤثر ہیں
انہوں نے کہا کہ اللہ کے آخری رسول جب مبعوث برسالت ہوئے تو انہوں نے عالمِ بشریت کو ایک ایسا فلاحی نظام دیا جس کا تعلق جسم کی فلاح اور روح کی سعادت سے ہے اور یہ نظام دنیوی زندگی کی سرفرازی کے ساتھ اخروی زندگی کی سربلندی کا ضامن بھی ہے۔
معروف مذہبی اسکالر سیدہ فائزہ علی زیدی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہاکہ اسلام میں ہمیں امربالمعروف و نہی از منکر کا حکم ہے، یعنی نہ فقط آپ نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہے بلکہ دوسروں کو بھی دعوت دینی ہے اور بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود حجاب کریں اور خدا کے بنائے ہوئے قوانین کو فروغ دیں اور اس فریضے کو انجام دینے والا درحقیقت مجاہد اور مدافع نظام الہیٰ ہے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام علوم قرآن و سنت نبوی کے سب سے بڑے مبلغ تھے۔ اسی لئے تمام مسلمان مکاتب فکر نے ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ آپ سے کسب فیض کیا۔
خدا نے ہمیں مکتب حسینی کے نام سے ایک معلم اخلاق عطا کیا ہے۔آپ(ع) نے جب مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو اسی وقت سمجھا دیا کہ میرا قیام شہادت کے لئے ہے۔میری شہادت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے ہے ، میری شہادت اس لئے ہے کیونکہ دین اسلام خطرے میں پڑ گیا ہے اور میں تیار ہو گیا ہوں تاکہ دین اسلام کو نجات دوں لہذا اس سلسلے میں دین اسلام پر اپنا سب کچھ قربان کردوں گا اور فرماتے تھے کہ«أَلَا تَرَوْنَ أَنَ الْحَقَ لَا یُعْمَلُ بِهِ وَأَنَّ الْبَاطِلَ لَا یُتَنَاهَی عَنْهُ لِیَرْغَبِ الْمُؤْمِنُ فِی لِقَاءِ اللَّهِ مُحِقّا» [2]
انہوں نے اسلام لانے کے بعد اپنا نام زینب رکھا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے نام کو اپنے لئے بطور نمونہ انتخاب کیا
حجت الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نےکہا کہ اسرائیل نے ایک بار جنوبی لبنان پر حملہ کرکے اپنی قسمت آزمائی ہے تاہم اسرائیل کو وہاں سے بین الاقوامی قوانین کے تحت رسوائی کے ساتھ نکلنا پڑا تھا۔
مختلف شہروں کا سفر کرنے والا جرمن بلاگر نے پاکستان میں ایک سال گزارنے کے بعددین اسلام سے متأثر ہو کر اسلام قبول کیا ہے۔