قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ مولانا و طالب علم ایسے لوگوں سے معاشرت کرے کہ جو ظاہرا تدین رکھتے ہوں ہر ایک کے پاس جانا درست نہیں ہے جیسے امیر المومنین علیہ السلام کے پاس سب آتے تھے لیکن امیر المومنین علیہ السلام خاص لوگوں کے پاس جایا کرتے تھے۔
حجة الاسلام شیخ محمد علی بلتستانی اخلاق، اخلاص، ھمدردی، انسان دوستی، دینداری، امانتداری جیسی صفات سے متصف تھے۔
وفاق المدارس شعبہ قم کے مدیر نے کہاکہ آیت اللہ فاطمی نیا دنیائے تشیع میں علم ، عرفان و اخلاق کا چراغ تھے اگرچہ ظاہری دنیا سے یہ چراغ بجھ گیا لیکن اہل ایمان و انتظار کے دلوں میں ہمیشہ روشن رہے گا۔
رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایاکہ مجھے مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیا ہے۔
اگر ہم اپنے اخلاق کی معصومین(علیہم السلام) کی طرح بنانے کی کوشش کریں تو ہمیں اپنی زبان سے کچھ کہنے کی ضروری نہیں پڑےگی بلکہ لوگ ہمارے کردار کو دیکھ کر خود با خود اپنے آپ کو صحیح راستہ پر گامزن رکھنے کی کوشش کرین گے۔
امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے عالمی اتحاد بین المسلمین کانفرنس کی ویب منار سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کو بے حد ضروری قرار دیا ہے۔ انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد سے رسول خدا (ص) اور خدا کی ذات راضی ہے۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمیں قرآن اور سنت رسول (ص) و اہل بیتؑ سے ملتا ہے۔
خدا نے ہمیں مکتب حسینی کے نام سے ایک معلم اخلاق عطا کیا ہے۔آپ(ع) نے جب مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو اسی وقت سمجھا دیا کہ میرا قیام شہادت کے لئے ہے۔میری شہادت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے ہے ، میری شہادت اس لئے ہے کیونکہ دین اسلام خطرے میں پڑ گیا ہے اور میں تیار ہو گیا ہوں تاکہ دین اسلام کو نجات دوں لہذا اس سلسلے میں دین اسلام پر اپنا سب کچھ قربان کردوں گا اور فرماتے تھے کہ«أَلَا تَرَوْنَ أَنَ الْحَقَ لَا یُعْمَلُ بِهِ وَأَنَّ الْبَاطِلَ لَا یُتَنَاهَی عَنْهُ لِیَرْغَبِ الْمُؤْمِنُ فِی لِقَاءِ اللَّهِ مُحِقّا» [2]
مرحوم علم و عرفان اور شعر و ادب کے میدان میں اپنی مثال آپ تھے، ان کے انتقال سے علمی حلقوں اور شعر و ادب کی دنیا میں بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے فرمان کی روشنی میں عبادتوں کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ عبادت انسان کو گناہوں سے باز رکھتی ہے ، انسان کے اندر مزید عبادت و بندگی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔