18

سخاوت کی اہمیت کے بارے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حیرت انگیز روایت

  • News cod : 17804
  • 25 می 2021 - 12:12
سخاوت کی اہمیت کے بارے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حیرت انگیز روایت
حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے فرمان کی روشنی میں عبادتوں کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ عبادت انسان کو گناہوں سے باز رکھتی ہے ، انسان کے اندر مزید عبادت و بندگی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے فرمان کی روشنی میں عبادتوں کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ عبادت انسان کو گناہوں سے باز رکھتی ہے ، انسان کے اندر مزید عبادت و بندگی کا جذبہ پیدا کرتی ہے، کیونکہ نماز کی خصوصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ فحشاء اور منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔مثلا حج اور زیارت بجالانے کے بعد انسان کے تقویٰ اور پرہیزگاری میں اضافہ ہو، اس کا اخلاق مزید اچھا ہو، یہی اچھائیاں اس کے اعمال کے قبول ہونے کی علامت ہیں۔
انہوں نے حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کے “خطبہ قاصعہ” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطبہ غرور وتکبر اور خود پسندی کے بارے میں ہے۔ جناب امیر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر ہر طرح کی عبادت انسان کی نجات کا باعث ہوتی تو سب سے پہلے شیطان جنتی ہوجاتا، لیکن اللہ تعالیٰ کے حضور ایک لحظے کے تکبر کی بنا پر اس کی چھ ہزار سال پر محیط عبادتیں اکارت ہو گئیں۔
انہوں نے خطبہ قاصعہ کے حوالے سے مزید کہا کہ جناب امیرعلیہ السلام کے فرمان کے مطابق جس نماز کو دین کا ستون اور کفر و ایمان کی درمیانی لکیر قرار دیا گیا ہے اس کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ غرور و تکبر کو مٹادیتی ہے۔ اگر انسان نماز بھی پڑھے ، لیکن غرور و تکبر کو بھی خود سے دور نہ کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی نماز قبول نہیں ہوئی ہے۔
حجۃ الاسلام فرحزاد نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم ﷺنے ایک جوان کو اس کی سخاوت اور خوش اخلاقی کی وجہ سے معاف فرمایا، حالانکہ وہ حضور ﷺ کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں بخیل اور بوڑھے عابد کی نسبت اس سخی جوان کو دوست رکھتا ہوں جو گناہ گار ہو ۔ اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات تواضع و انکساری جیسی ایک اچھی صفت انسان کو نجات دلا سکتی ہے اور اس کے رشدو کمال کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
وہابیوں کی کثرت عبادت ان کی نجات کا باعث نہیں بن سکتی ، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور ولی اللہ کے حضور تسلیم ہونا اور ان کی پیروی کرنا انسان کی نجات کا باعث ہے، لیکن جو عبادت احکام الٰہی کے آگے سر تسلیم خم نہ کرتے ہوئے بجا لائی جاتی ہے وہ انسان کو شیطانی راستےپر لگا دیتی ہے۔
حجۃ الاسلام فرحزاد نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا: شیعوں کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور وہ عالمی خبروں کی شہ سرخیوں میں ہوتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیشہ اچھے اور نیک افراد شیاطین انس و جن کی یلغار کا نشانہ بنتے ہیں اور جو لوگ غلط راستے پر ہوتے ہیں شیطانوں کو ان سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=17804