قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے21 رمضان المبارک امیر المومنین حضرت علی ؑ ابن ابی طالب ؑ کے روز شہادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دیگر فضائل و مناقب اپنی جگہ خانہ کعبہ میں ولادت اور مسجد کوفہ میں شہادت جیسی فضیلت اور امتیاز امیر المومنین ‘ وصی پیغمبر خدا کے حصے میں آیا ۔
عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ رضا رمضانی نے ایک وفد کے ہمراہ اپنے عراق کے دورے کے دوران نجف اشرف میں آیت اللہ العظمیٰ شیخ بشیر نجفی سے ملاقات کی۔
پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ امیرالمومنین حضرت علیؑ نے عدل کی بالادستی اور اعلیٰ انسانی اقدار کے تحفظ کو بنیادی اہمیت دی، دین اسلام کی سربلندی، عدل و مساوات کا قیام اور انسانی اقدار کا تحفظ آپ کی زندگی کا نصب العین تھا، حکمران حضرت علیؑ کے فلسفے پر چلتے ہوئے فیصلے کریں اور ایثار و قربانی کے جذبے کو اختیار کریں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کا وصیت نامہ تقویٰ و پرہیزگاری اورقرآن سے تمسک کی بہترین تحریر ہے جو مولائے کائنات نے اپنے صاحبزادے امام حسن علیہ السلام کو شہادت سے پہلے ہدایت کی۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیئنر نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی زندگی سے ایک عام انسان سے لے کر حکمران تک اور ایک طالب علم سے لے کر ایک فقیہہ تک ہر شخص بھرپور استفادہ کرسکتا ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے21رمضان المبارک امیر المومنین حضرت علی ؑ ابن ابی طالبؑ کے یوم شہادت پر مجالس و جلوس ایس او پیز کے تحت منعقد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیرالمومنین ؑکی ذات کا ایک منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے جو انہیں دنیا کے تمام حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے17رمضان فتح جنگ بدر کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ مجاہدین بدر نے قلت کے باوجود عزم اور استقلال سے اسلام کا دفاع اور اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کیا ۔
تمام مذاھب کو قدر اور احترام کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے تاکہ اختلاف ڈالنے والے کے عزائم کو ناکام بنا کر دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکیں
مولا کے فرمان یا دیگر آیات و روایات کا ہرگز یہ مراد نہیں ہے۔ مولا خود اس شخص کے بارے میں جو معاشرے کی اچھائی برائی، خیر و شر اور ترقی و تباہی کے سامنے خاموش تماشائی بنا رہتا ہے، فرماتے ہیں: ’’ وَ مِنْهُمْ تَارِكٌ لاِنْكَارِ الْمُنْكَرِ بِلِسَانِهِ وَقَلْبِهِ وَيَدِهِ، فَذلِكَ مَيِّتُ الاْحْيَاءِ.‘‘