او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
برکتوں سے مالا مال مہینہ، یا ربی یا ربی کی گونج کا مہینہ، رحمتوں، بخششوں اور آگ سے رہائی کا مہینہ ہمارے رو برو ہے۔ لفظ ”رمضان “کااصلی منبع (ریشہ) ”رَمَضَ“ ہے بمعنی خزاں میں برسنے والی وہ بارش جو فضا کو گرمیوں کی خاک اور غبار سے پاک کرتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ گزشتہ سال ہلاک ہونے والے صہیونیوں کی تعداد 21 تھی، 2020 میں تین، 2019 میں بارہ، 2018 میں سولہ، 2017 میں اٹھارہ اور 2016 میں بھی سترہ افراد ہلاک ہوئے۔
عورت اپنی حقیقت کو پہچان کر جب تربیت کرئے گی تو یقیناً ایک بہترین معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ اسلام میں فرد اور انسان کی حیثیت سے تعین میں جنس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے چونکہ وہ انسان ہے اس لیے اسے خلیفہ خدا کا درجہ حاصل ہے اس سلسلے میں مرد اور عورت ایہ دوسرے کے ساتھ ہیں۔
جشن سے خطاب کرتے ہوئے استاد حوزہ حجۃ الاسلام علی اصغر سیفی نے کہا کہ وطن عزیز میں ہماری تنظیمیں، ملت کی قیادتیں، انجمنیں اور وحدت و اتحاد کے دعویدار اگر ہمدلی کے ساتھ قوم کے اندر نظم پیدا کرتے اور قوم کو تقسیم نہ کرتے بلکہ قوم کے کاموں کو تقسیم کرتے تو ہم نہ گلی کوچوں میں اور نہ ہی امام بارگاہوں میں شہید ہوتے۔
انسانوں کی دنیا اور آخرت نابود ہورہی تھی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مبعوث ہوئے لوگوں کی دنیا با مقصد ہوئی اور مادی قدریں الہی قدروں میں بدل گئیں۔ خرافہ پرستی اور توہم پرستی نے اپنی جگہ حقیقت کی تلاش کو دی گو کہ بعض لوگ آج تک حقیقت کی تلاش کو گمراہی کا سبب سمجھتے ہیں اور لکیر کی فقیری کو سنت حسنہ سمجھتے ہیں.
چائینہ نے ہائپرسانک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسکی رفتار اتنی تیز ہے کہ اسکا توڑ تقریباً ناممکن ہے۔ جنگی ماہرین اسے جنگ کے میدان میں گیم چینجر کہہ رہے ہیں۔ اس طرح اب چین امریکی اسلحہ سازی کی صنعت کے مقابل ایک بڑا آپشن بن چکا ہے۔
واقعہ معراج اس دوران پیش آیا جب آنحضرت (ص) کی تبلیغی کاوشیں رنگ لا چکی تھیں اور آپ کی تبلیغی آواز عرب کے تمام باشندوں تک پہنچ چکی تھی۔آپ کی دعوتِ توحید سے اکثریت متاثر ہو چکی تھی اس سلسلے میں آپ (ص)کو ایسے افراد بھی میسر آ چکے تھے جو دعوت حق کی راہ میں جان دینے پر بھی تیار تھے۔مکے کے علاوہ مدینے میں طاقتور قبیلوں کے افراد آپ (ص)کے حامیوں میں شمار ہوتے تھے.
مدرسہ تخصصی فن خطابت کے سرپرست علامه ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہاکہ دور حاضر کا تقاضا یہ ہے کہ فن خطابت کو باضابطہ طور پر دینی مدارس کے تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے اور طلاب کی صحیح معنوں میں رہنمائی ہو تاکہ قوم کے یہ معمار تعلیمی مقصد پورا کرسکیں۔یہ بات واضح رہے کہ آج بہترین اور کامیاب مبلغ وہی کہلائے گا جو فن خطابت سے واقف ہو۔