40 سال سے کم پاکستانی زائرین سے فیملی کے ہمراہ جانے اور 45 سال سے کم عمر خواتین کیلئے محرم کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ سعودی سفارتخانے نے تمام عمرہ آپریٹر ایجنسیز اور ائیرلائینز کو سرکلر جاری کر دیا ہے۔
حرم اور مسجد نبوی کیساتھ تمام مساجد اور مذہبی جگہوں کو مکمل کھول دیا جائے گا۔ انسداد کورونا کیلئے اپنائے گئے تمام احتتاطی تدابیر کی شرائط بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ مساجد میں سماجی فاصلہ اور زائرین کیلئے کورونا پی سی آر ٹیسٹ کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
حج رموز و اسرار سے بھری عبادت ہے۔ اس کے اندر حرکت و سکون کا پرکشش امتزاج اور اس کی ساخت، ایک مسلمان کی شخصی شناخت اور مسلم معاشرے کی تشکیل کرنے والی اور دنیا کی نگاہوں کے سامنے اس کی پرکشش جھلکیاں پیش کرنے والی ہے
وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مقیم کورونا ویکسین لگوانے والے صحت مند اور کسی مستقل بیماری میں مبتلا نہ ہونے والے 18 سال سے 65 سال کی عمر کےعازمین کو حج کی اجازت ہوگی۔ 14 روز قبل ویکسین کا ایک ٹیکہ لگوانے والوں کو بھی حج کی اجازت ہوگی۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت حج اورعمرہ کا کہنا ہے کہ اس سال حج کرایا جائے گا جس میں غیر ملکیوں کو بھی آنے جکی اجازت ہوگی تاہم زائرین کی صحت اور سلامتی کے مکمل انتظامات ہوں گے، محفوظ ماحول میں سہولتوں اور آسانیوں کے ساتھ زائرین کوحج کی سعادت حاصل ہوگی۔ سعودی وزارت حج کے مطابق حج کے آپریشنل امور کی تفصیل کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
گذشتہ تہتر سال سے اسرائیل کی صیہونی حکومت مظلوم فلسطینی عوام پر مختلف انداز سے مختلف مظالم اور زیادتیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جہاں اسرائیل اپنے مظالم میں سخت سے سخت ترین ہوتا جارہا ہے ویسے ہی فلسطینی عوام اپنی استقامت میں مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین تقریباً دنیا کے تمام فورمز پر موجود ہے اور کبھی کبھار زیر ِ بحث بھی آجاتا ہے لیکن مسئلے کا حل اس لئے نہیں نکل رہا کہ اسرائیل کی حامی اور سرپرست طاقتیں اپنی دھونس کے ذریعے دیگر ممالک کو بلیک میل کرتی ہیں۔
یمن کی مستعفی حکومت کے اصلی گڑھ کی حیثیت سے شہر مآرب اگر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ہاتھوں آزاد ہو جاتا ہے تو یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ سعودی اتحاد کی جنگ کی کایا ہی پلٹ جائے گی۔
مارک لوکاک نے کہا کہ یمن اس وقت گزشتہ کئی عشروں کے دوران بدترین انسانی المیے کی طرف تیزی بڑھ رہا ہے جبکہ یمن میں انسان دوستانہ کاروائیوں اور اس ملک کو قحط و بھوک مری سے بچانے کے لئے دو ہزار اکیس میں تقریبا چار ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
وزارت نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک نمازی مکمل طور پر صحتیاب نہ ہوجائے وہ مسجد میں نہ آئے اور تمام نمازیں گھر میں ہی ادا کرے۔