پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے ایران کے نومنتخب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی فتح ایرانی قوم کے لئے حوصلہ افزا ہے۔
امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ نے ہا کہ اسرائیلی فورسز کا فلسطینی خاتون کی گردن پر گھٹنہ ٹیکنا 57 اسلامی ممالک کے لئے پیغام تھا کہ مسلم امہ کی ان کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہے۔ علامہ امین شہیدی نے اس مشکل ترین وقت میں فلسطین کے لئے ایران کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے اسلحہ فراہم کرکے فلسطینی مقاومت کو استحکام بخشاہے اور شیعہ سنی وحدت کی بہترین مثال قائم کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انکے خانوادے اپنے گمشدہ پیاروں کے منتظر ہیں۔ وہ بےگناہ ہیں، ہمیں انکا ساتھ دینا چاہیئے۔
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے عالمی کیتھولک رہنما پوپ فرانسس کے دورہ عراق کے دوران ان کی آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مرحوم محمدعلی سدپارہ بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیماہونےکےساتھ ساتھ ایک محبِ وطن انسان تھے۔امیدکرتاہوں کہ اپنےعلاقہ کی ترقی کاجوخواب انہوں نےدیکھاتھاوہ ان کی خدمات کےصلہ کےطورپرحکومت ضرورپوراکرےگی۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ نمائندگی پاکستان کے زیر اہتمام آن لائن انقلاب اسلامی اور پیغام وحدت سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ انقلاب نے پیغام دیا ہے کہ امریکہ اور روس کے بغیر بھی آزادی سے زندگی گزاری جا سکتی ہے ۔
انہوں نے اسلامی مشترکات کے فروغ اور فرقہ وارانہ تعصبات کے خاتمہ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان دشمنوں کا سب سے موثر ہتھیار فرقہ واریت ہے۔ امریکہ، اسرائیل، انڈیا اور دیگر عالمی طاقتیں اس ہتھیار کو استعمال کرتے ہوئے اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں مہتم اعلیٰ حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ محمد افضل حیدری اور دیگر علماء کرام بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمِ اسلام کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن کا مل کر مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ دیکھا جائے تو شیعہ سنی مشترکات، اختلافات کی نسبت کہیں زیادہ ہیں۔جبکہ ہندو، یہودیت، عیسائیت، بدھ مت اور سکھ مذاہب میں انسانی حوالہ سے اشتراک کے باوجود فکری، اخلاقی، نظریاتی اور عقائد کے حوالہ سے اختلاف موجود ہے۔