پاکستان میں علماء کرام کی محنتوں کی بدولت شیعہ مدارس کا جال پھیلایا جا چکا ہے، یہ ہماری ملی قوت اور عظمت ہے
جو شخص صابر و شاکر رہتا ہے جب مرتا ہے تو وہ شہید ہے۔ اور جو شہید ہوتا ہے اس کو حق شفاعت حاصل ہوتی ہے۔
علی مسجد جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ابرہہ کے کعبہ پر حملہ کے وقت حضرت عبد المطلب ؑکا اس یہ کہنا کہ کعبہ کا ایک مالک، رب ہے،اُن کے توحید پرست ہونے کا ثبوت ہے۔
سب سے بڑی نعمت عقل ہے جس کے سہارے انسان علم کے مدارج حاصل کرتا ہے اور ترقی کی منازل طے کرتا ہے۔طاقت و اقتدار بھی حاصل کر لیتا ہے۔اگر اس کا غلط استعمال کرے تو زوال کے ساتھ عذاب بھی آسکتا ہے کیونکہ اصل طاقت اللہ ہے، وہ جسے چاہے عزت و اقتدار دے ، جس سے جب چاہے واپس لے اور ذلّت سے دوچار کرے۔
اللہ پر ایمان انسانی فطرت میں رکھ دیا گیا ہے۔کافر بھی جب مصیبتوں میں گِھر جاتے ہیں تو دل سے مانتے ہیں کہ کوئی ذات بچانے والی ہے۔
حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر کی تاسیس 1954 میں ہوئی ۔ جناب الحاج شیخ محمد طفیل کو اس عظیم کام کے آغاز کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس وقت کے لاہور کے اہم علاقہ موچی دروازہ میں حسینہ ہال ایک سو روپے ماہوار کرایے پر حاصل کیا گیا ۔
انکا مزید کہنا تھا کہ انسان کے اندر اچھی صفات زیادہ ہوں تو وہ رحمان کا نمائندہ اور شیطان کی صفات زیادہ ہوں تو شیطان کا نمائندہ۔ اچھائیوں، نیکیوں سے اپنے اندر سے شیطان کو نکالا جا سکتا ہے۔شیطان، انسان کو آخری سانس تک گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
محمد ندیم اقبال نے کہا کہ میں واقعہ کربلا سے متاثر ہوکر اسلام اور قرآن مجید کا مطالعہ کیا اور اسی سے متاثر ہوکر ارادہ کیا کہ اسلام قبول کروں اس لیے علی مسجد و امام بارگاہ فیصل آباد آیا ہوں اور اسلام قبول کرنے کے بعد خود کو خوش قسمت تصور کررہا ہوں۔
اس موقع پر دعائیہ پروگرام میں شریک اساتیذ کا کہنا تھا کہ محمد علی سدپارہ قومی ہیرو ہیں، جن پر ساری قوم کو فخر ہے، محمد علی سدپارہ کی تلاش کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جائیں، محمد علی سدپارہ کی بحفاظت بازیابی کے لیے دعاگو ہیں