قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا اولین معاملہ ہے، جب تک ارض فلسطین کا حل فلسطینی عوا م کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا پائیدار امن قائم نہیں ہوسکے گا، قائد اعظم کے فرمان کے مطابق اسرائیل ناجائز، قابض ریاست ہے ، بابائے قوم نے مسئلہ فلسطین نہ صرف خصوصی توجہ دی بلکہ اس وقت کی فلسطینی قیادت کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں تھے،
انہوں نے زور دے کر کہا کر کہاکہ جس طرح ریاستی ادارے نے اپنا کردار واضح کیا ہے جسکی نچلی سطح تک بھی اس کی پابندی کی جائے اسی طرح ملکی اور صوبائی سطح کی دیگر ایجنسیوں اور قان نافذ کرنے والے ادارںکو بھی اسی رویہ کو اپنانا چاہیے اور زیادتیوں کا خاتمہ کرکے آئین اور قانون کے مطابق شہریوں سے سلوک کر ناچاہیے تاکہ گھٹن ماحول کا خاتمہ کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہاکہ جس ملک کو دنیا میں آئینی و انتظامی طور پر ایک مثال بننا تھا وہاں آئین وقانون ڈھونڈے سے نہیں ملتا، افسوس اسی سبب یہ تاثر ابھرا کہ ایک نہیں دو پاکستان ایک قائد اعظم کا پاکستان اور ایک موجودہ پاکستان۔ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں جو ڈھانچہ بنا وہ اس لائحہ عمل کی بالکل اور یکسر نفی تھا جو بابائے قوم نے ہمیں دیا ،
زیادہ وقت تعلیمی سرگرمیوں میں صرف کریں، تعلیمی اداروں میں طبقاتی نظامِ تعلیم کے خلاف آواز بلند کریں، اسلامی تہذیب و ثقافت کے احیاء، تعلیمی اداروں میں پھیلائے جانے والے ملحدانہ اور مذہب بیزار افکار کا محاسبہ کریں،
کراچی میں کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ علماء و ذاکرین آپسی اختلافات باہمی گفتگو سے حل کریں، تاکہ اس کے اچھے اثرات عوام پر مرتب ہوں، اس وقت حالات انہتائی مخدوش ہیں۔
علامہ ساجدنقوی نے کہا کہ رسول خدا نے اپنی احادیث میں حضرت امام حسن ؑکی شان ، منزلت و مرتبت کی نشاندہی فرمادی تھی ۔ جب حضرت امام حسن ؑ کے دور میں فتنہ و فساد نے سراٹھایا اور مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے
بزرگ علمائے مکتب اہل بیتؑ، شیعہ تنظیمات وقائدین کے زیر اہتمام علما و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوقِ ملت تشیع و تحفظ عزاداری کا فقید المثال انعقاد کل اسلام آباد میں ہوگا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ میں مہدی موعود کے تصور اور ان کے ظہور کے بارے میں بہت سی روایات موجود ہیں اسلامی مآخذ میں تصور مہدی ؑ کو بہت واضح انداز میں ابھارا گیا ہے اور ان کے ظہور اور قیام کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔ درحقیقت اس کا تعلق اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے ساتھ ہے۔
ان کی یاد منانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ مذہب و ملت کی خدمت کو اپنا شعا ر بنایا جائے