پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیرا عجازاحمد ہاشمی نے کہا ہے کہ ہزارہ برادری کے قتل کے مسلسل واقعات کاتعلق فرقہ واریت سے نہیں، دہشت گردی سے ہے ۔ محب وطن اورپر امن ہزارہ کو گذشتہ تقریباً 15 سال سے جس بے دردی اور منصوبہ بندی سے دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، قابل مذمت ہے۔ حکومت اور ریاست کی بے حسی واضح کرتی ہے کہ اداروں میں بیٹھے افراد انسانی اقدار اور اپنی ذمہ داریوں سے ناواقف ہیں۔
شہدا کبھی فراموش نہیں کریں گے ان کا خون رائگہ نہیں جانے دیا جائے گا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے مچ بلوچستان میں گیارہ معصوم انسانوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا یہ المناک سانحہ ریاستی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
گذشتہ سال عراق میں امریکی دہشتگردی کے نتیجہ میں شہید ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی ، ابو مہدی المہندس اور ان کے رفقاءکی پہلی برسی جامعتہ المنتظر میںمنائی گئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ عباس مقتدائی نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام یقینی ہے اور اس کی جگہ اور وقت کا تعین ایران کرے گا۔
عین اسوقت جب اسلام دشمن قوتیں اپنی ناکامیوں کے بعد ایک نئی اور دیرینہ سازش میں مصروف تھیں، اسی لمحہ میں شہید سلیمانی جیسے شجاع اور بہادر لیڈر نے ان قوتوں کی سازشوں کو جانچ لیا کہ یہ قوتیں اسلامی اتحاد کو توڑنے جا رہی ہیں۔ لہذا شہید قاسم سلیمانی عالمی و علاقائی سطح پر اسلامی اتحاد میں اس قدر مصروف ہوگئے کہ اپنی ذات کو بھی نظر انداز کر دیا.
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی جانب سے کئے گئے ٹوئیٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے یہ بزدلانہ کام کرکے بہت ہی بڑی غلطی کی ہے۔
قاہرہ میں ایرانی مفادات سیکشن کے سربراہ ، ناصر کنانی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کا قتل امریکی دہشت گرد صدر کا سب سے بے وقوفانہ فعل تھا اور اس فعل نے قاسم سلیمانی کے نام اور مکتب کو ہمیشہ کے لئے زندہ کیا۔
حوزہ ٹائمز|انہوں نے کہا کا جوبائڈن دہشت گرد گروہ داعش کی تشکیل کے لئے اوباما کے ہم فکر تھے، ٹرمپ اور بائڈن میں کیا فرق ہے؟ کس قسم کی تبدیلی کا امکان ہے۔؟ ان کی فکر ایک ہی ہے کوئی فرق نہيں ہے۔ ہمارے لئے دونوں ایک جیسے ہيں۔ ہماری مشکل امریکی حکومت کی پالیسیاں ہیں کہ جن میں تبدیلی آنے والی نہيں ہے۔