7

علی سدپارہ کوہ پیمائی کا پورا نصاب تھے!

  • News cod : 11108
  • 21 فوریه 2021 - 11:43
علی سدپارہ کوہ پیمائی کا پورا نصاب تھے!
ہم دوڑے ان کے پاس پہنچے کھانے کے بعد ایران عراق دورےبارے تفصیلات بتائیں، اور کہا " لے آپو گروپ بس زندگی کا مقصد پوراہو گیا، مولاعباس کے روضے کی زیارت میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد تھا مولاؑ نے مجھے یہ توفیق دی اور تم لوگوں کے لیے بھی خصوصی دعا کرآیا ہوں، ایک چھوٹی شیشی نکالی کہا کہ یہ مولا عباس کے روضےکا خصوصی تحفہ ہے شیشی سےمتبرک پانی کاایک ایک قطرہ ہتھیلی پہ رکھااورکہاکہ اسے پی لو تم لوگوں کی تمام پریشانیاں دُورہوجائیں گی۔

تحریر: محمد علی انجم

علی سدپارہ کوہ پیمائی کا پورا نصاب تھے! نیپال سے جب واپس آئے تو کافی خوش تھے “ہمیشہ کہتے تھے سبز ہلالی پرچم کو بلندی پر لہراکر ایک الگ سی خوشی ہوتی ہے، میری خواہش ہے کہ میں دینا جہاں کی تمام بلند چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم لہراوں” علی کو بلندیوں سے لگاو تھا اور اس قدرلگاو تھا کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بلندیوں پہ ہی امر ہو گئے، چہرے پر ہمیشہ اطمینان اور سکون سے بھر پور مسکراہٹ ہوتی. اکثر کہتے سنا ہے کہ میری نیت ہے کہ علم عباسؑ کو 14 بلند ترین چوٹیوں پر لے کر جاوں! ساجد سے بے پناہ محبت کرتے تھے اکثر ساجد کے بارے میں کہتے تھے کہ میرا بیٹا میرا غرورہے اور ساجد مجھ سے بھی بہترین کوہ پیماء بن سکتے تھے جب بھی فرصت ملتی کال کرتے” آپو آجاو مل کے کھانا کھاتے ہیں” اور ہم دوڑے چلے جاتے دستر خوان پر بھی ہمیشہ پہاڑوں کے بارے ہی باتیں کرتے،ایران سے واپسی پر ایک بار کال کی کہا ” یار آپ اور بٹ نہیں آئے میں ایران عراق مقدسات کی زیارت کر آیا ہوں” حاجی سے ملنے آجاو ” میں نے کہا علی بھائی کورونا کا خوف ہے تو کہا ” اس بات آپ ذیشان، اور بٹ کے لیے خصوصی تحفہ لایا ہوں اور یہ کورونا کا علاج بھی ہے ”
ہم دوڑے ان کے پاس پہنچے کھانے کے بعد ایران عراق دورےبارے تفصیلات بتائیں، اور کہا ” لے آپو گروپ بس زندگی کا مقصد پوراہو گیا، مولاعباس کے روضے کی زیارت میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد تھا مولاؑ نے مجھے یہ توفیق دی اور تم لوگوں کے لیے بھی خصوصی دعا کرآیا ہوں، ایک چھوٹی شیشی نکالی کہا کہ یہ مولا عباس کے روضےکا خصوصی تحفہ ہے شیشی سےمتبرک پانی کاایک ایک قطرہ ہتھیلی پہ رکھااورکہاکہ اسے پی لو تم لوگوں کی تمام پریشانیاں دُورہوجائیں گی، ابھی کل کی بات تھی میں ساجدکے پاس بیٹے اُسی کمرے میں بیٹھا علی کے کھو جانے کی تعزیت کر رہا تھا باربار نگاہیں دروازے پہ مرکوز ہو رہی تھیں ایسالگ رہا تھا کہ علی بھائی بار بار آکرساجد سے پوچھ رہے ہوں ” بیٹا آپو گروپ کو چائے وائے پلائی کہ نہیں

ساجدکے ٹو اکیلا نہیں گیا، لیکن واپس اکیلا آگیا اورنہ جانے ہمارا دوست نہ جانے کہاں کھو گیا۔۔ علی بھائی واپس آجاو پلز آپ سے ڈھیر ساری باتیں کرنی ہیں

تم نہ جانے کس جہاں میں کھو گئے
ہم بھری دینا میں تنہا رہ گئے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=11108