5

نویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح

  • News cod : 15957
  • 22 آوریل 2021 - 0:12
نویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح
اسلام ایک آسان دین ہے جو انسانی زندگی کے کسی بھی مرحلے میں مشکلات میں ڈالنا نہیں چاہتا ۔ مثلا اگر کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو ضروی نہیں کہ وہ خود کو مشقت میں ڈالے اور کھڑے ہو کرہی نماز پڑھے ،بلکہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی شخص روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے روزہ رکھنے پر کوئی مجبور نہیں کر سکتا، بلکہ جب وہ روزہ رکھنے کے لائق ہوجائے تو روزہ رکھے ۔

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی
اَللّهُمَّ اجْعَل لي فيہ نَصيباً مِن رَحمَتِكَ الواسِعَة وَاهْدِني فيہ لِبَراهينِكَ السّاطِعَة وَخُذْ بِناصِيَتي إلى مَرْضاتِكَ الجامِعَة بِمَحَبَّتِكَ يا اَمَلَ المُشتاقينَ
اے معبود! میرے لئے اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت میں سے ایک حصہ قرار دے، اور اس کے دوران اپنے تابندہ برہانوں سے میری راہنمائی فرما، اور میری پیشانی کے بال پکڑ کر مجھے اپنی ہمہ جہت خوشنودی میں داخل کر، تیری محبت کے واسطے اے مشتاقوں کی آرزو۔

مختصر تشریح:
اسلام ایک آسان دین ہے جو انسانی زندگی کے کسی بھی مرحلے میں مشکلات میں ڈالنا نہیں چاہتا ۔ مثلا اگر کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو ضروی نہیں کہ وہ خود کو مشقت میں ڈالے اور کھڑے ہو کرہی نماز پڑھے ،بلکہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی شخص روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے روزہ رکھنے پر کوئی مجبور نہیں کر سکتا، بلکہ جب وہ روزہ رکھنے کے لائق ہوجائے تو روزہ رکھے ۔یہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ آسانیاں ہیں جو اس کی بیکراں رحمت کی عکاسی کرتی ہیں۔
آج کی دعا میں ہم خدا وند عالم سے اپنی رحمت واسعہ میں شامل کرنے کی دعا کرتے ہیں۔
خدا کی رحمت بیکراں ہے:
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
إِذَا كَانَ يَوْمُ اَلْقِيَامَةِ نَشَرَ اَللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى رَحْمَتَهُ حَتَّى يَطْمَعَ إِبْلِيسُ فِي رَحْمَتِهِ
قیامت کے دن خداوند عالم اپنی رحمت کو پھیلائے گا تو شیطان بھی اس کی تمنا کرے گا۔
رحمت کے علل و اسباب :
رحمت الہی سے بہرہ مند ہونے کے بہت سارے علل و اسباب ہیں ان میں سے کچھ کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:
۱۔ خدا کی اطاعت اور تقوی :
وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
2۔رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور نماز و زکوٰۃ کی ادائیگی
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
3۔ توبہ و استغفار
قَالَ يَٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِٱلسَّيِّئَةِ قَبْلَ ٱلْحَسَنَةِ ۖ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
4۔ صبر استقامت اور لوگوں کے درمیان صلح کرنا
الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
5۔ ماہ مبارک رمضان، والدین اور پیغمبر و آل پر درود بھیجنا
پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
قال: «إن جبريل أتاني، فقال: من أدرك شهر رمضان ولم يغفر له فدخل النار فأبعده الله، قل: آمين، فقلت: آمين. ومن أدرك أبويه أو أحدهما فلم يبرهما، فمات فدخل النار فأبعده الله، قل: آمين، فقلت: آمين. ومن ذكرت عنده فلم يصلّ عليك فمات فدخل النار فأبعده الله، قل: آمين، فقلت: آمين
اگر کوئی شخص ماہ رمضان کو پالے لیکن اس مہینے میں مغفرت حاصل نہ کر سکے تو خدا کی رحمت سے دور ہوگا ۔ جو شخص اپنے والدین کی حیات میں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی مغفرت پانے سے محروم رہے تو وہ رحمت الٰہی سے دور ہوگا اور کسی کے پاس میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر صلوات بھیجنے کے سبب مغفرت نہ پائے تووہ بھی رحمت الٰہی سے دور ہوگا ۔
رحمت الہی سے محروم ہونے کی وجوہات:
خدا کی رحمت سے دور ہونے کے بھی بہت سارے اسباب ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں :
ا۔ کفر اور بے حیائی
فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ قَطَعۡنَا دَابِرَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا کَانُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ
2۔خدا کی نشانیوں سے منہ پھیرنا
قرآن : فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ
3۔ شیطان کی پیروی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا
4۔ اندھی تقلید
قالوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

فاَنۡجَیۡنٰہُ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ قَطَعۡنَا دَابِرَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا.
5۔دوسروں کی بدبختی کی تمنا کرنا ۔
يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا۔۔۔

يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُنْ مَعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنْتُمْ أَنْفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ ..
اللہ تعالیٰ اس رحمت بھرے مہینے میں ہم سب کو اپنی رحمت واسعہ میں شامل فرمائے اور اپنے غضب و ناراضگی سے محفوظ رکھے،آمین!

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15957