14

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (پانچویں قسط)

  • News cod : 18859
  • 22 ژوئن 2021 - 18:59
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (پانچویں قسط)
یقینا آپ پوچھیں گے کہ تسمیہ کی حرمت کا راز کیا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی حکمت کا راز اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ،اگر بعض نے تقیہ اور خوف کہا ہے تو یہ مطلب درست نہیں ہو سکتا ،کیونکہ خوف و تقیہ کی بناء پر ہوتا تو دیگر آئمہ کا نام لینا بھی جائز نہ ہوتا۔ اسی طرح خو ف و ڈر کی بناء پر ہوتا تو دیگر شخصیتوں اور شیعہ خاص افراد کا نام بھی نہ لیا جاتا اور یہ بات صرف امام زمانہ (عج) کے ساتھ خاص نہ ہوتی۔

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

پانچویں قسط

۲۔ محدث نوری:
یہ اس باب میں سترہ روایات ذکر کرتے ہوئےہیں تحریر کرتےہیں :ان میں بعض روایات ظہور رکھتی ہیں اور بعض نص ہیں۔ہم ظاہر کو نص پر حمل کرتے ہوئے یہ نتیجہ لیں گے کہ یہ روایات ہمارے مولا حضرت مہدی ( عج ) کے نام کوذکر نہ کرنے پر صرا حت رکھتی ہیں اور یہ عدم جواز ،حضرت کے خصائص میں سے ہے ؛ جیسے کہ ان کی غیبت اور طول عمر کہ جو ان کی خاص صفات میں سے ہیں۔اس ممانعت کا اختتام ،ان کے ظہور پرنور اور حکومت امام عصر عج کی تشکیل پر ہو گا۔
یقینا آپ پوچھیں گے کہ تسمیہ کی حرمت کا راز کیا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی حکمت کا راز اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ،اگر بعض نے تقیہ اور خوف کہا ہے تو یہ مطلب درست نہیں ہو سکتا ،کیونکہ خوف و تقیہ کی بناء پر ہوتا تو دیگر آئمہ کا نام لینا بھی جائز نہ ہوتا۔ اسی طرح خو ف و ڈر کی بناء پر ہوتا تو دیگر شخصیتوں اور شیعہ خاص افراد کا نام بھی نہ لیا جاتا اور یہ بات صرف امام زمانہ (عج) کے ساتھ خاص نہ ہوتی۔
اسی طرح اگر بات صرف تقیہ کی ہوتی تو یہ بات صرف نام سے خاص نہ تھی بلکہ امام کے دیگر نام اور القاب کو بھی شامل ہوتی ۔ ( مستدرک الوسائل، ج ۱۲، ص ۲۸۷)
نوری مذکورہ احادیث کی تایید میں تین نکات بیان کرتے ہیں:
پہلا نکتہ:حضرت کا نام شریف، حدیث معراج میں بیان نہ ہونا ؛
معراج کے حوالے سے جو بھی مستفیض روایات ہیں ،ان میں پیغمبر اکرم ﷺ کے جانشینوں اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے نام بتائے گئے ہیں لیکن بارہویں امام کو لقب کے ساتھ یاد کیا گیاہے ۔
روایت کا خلاصہ:
۱)جابر بن عبداللہ انصاری نقل کرتے ہیں کہ:جندل، نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت سے چند سوال کئے اور اسکے بعد اسلام لایا ۔ پیغمبر اکرم ﷺ نے اس کے لئے معصومین علیہم السلام کے نام بیان فرمائے اور فر مایا :
” یَا جندل! أوصیَائی من بَعدی بعددِ نقبَاء بنِی اسرَائیل ۔۔ ۔ فاذَا انقَضت مدّۃ علیّ علیہ السلام قامَ بعدَ الحسَن علیہ السلام ۔۔۔ ثمّ یغیبُ عن النّاس امامَھم ”
اے جندل :میرے بعد میرے جانشین بنی اسرائیل کے نقیبوں کی تعداد کے برابر ہیں۔۔۔ جب علی ؑ کا زمانہ ختم ہو جائیگا تو ان کا بیٹا حسن ؑ ا ن کے جانشین ہو ں گے اور امامت کا عہدہ سنبھالیں گے اور ۔۔۔ پھر لوگوں کا امام ان کی نگاہوں سے غائب ہو جائے گا۔
راوی پوچھتا ہے :اے رسول خدا ﷺ کون غائب ہو گا ؟ آیا امام حسن ؑ ( عسکری ) غائب ہوں گے ؟
فرمایا :” ولکن ابنَہ الحجّۃ یغیبُ عنہ طَویلَۃ ” نہیں لیکن حسن ؑ ( عسکری ) کے فرزند حجۃ ابن الحسن علیہ السلام طولانی مدت کے لئے غائب ہوں گے ۔
عرض کی : اے رسول خدا ﷺ ان کا نام کیا رکھا ہے ؟ حضرت نے فرمایا :
” لَا یسمّی حتّی یظھرہ اللہُ تعَالٰی ” جب تک اللہ تعالی انہیں ظاہر نہ کرے ان کا نام نہیں لیا جائے گا ۔ ( مستدرک الوسائل، ج ۱۲، ص ۲۷۹ (فضل بن شاذان کی غیبت سے منقول ))
دوسرا نکتہ:حضرت کا نام شریف احادیث نبوی میں بیان نہ ہونا؛
نبی اکرم ﷺ نے آئمہ علیہم السلام کو (سوائے حضرت مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے) نام سے ذکر فرمایا اور حضرت ؑ کو صرف لقب سے یاد کیا اور فرمایا :
” اسمہ اسمی او سمینی ” یعنی ان نام میرا نام ہے یا وہ میرے ہم نام ہیں ۔
امام باقر اور امام جواد علیہما السلام بھی اسی طرح کی کلام فرماتے ہیں ۔
: تیسرا نکتہ:حضرت کے القاب کی کثرت؛
آئمہ معصومین علیہم السلام اور علماء کرام حضرت کے نام کی جگہ ان کے القاب کو ذکرکرتے ہیں اور ان کا نام شریف نہیں لیتے۔
کتاب ” النجم الثاقب ” میں حضرت مہدی علیہ السلام کے ۱۸۲ لقب ذکر ہوئے ہیں ، پھر تحریر کرتے ہیں: ان کی زیارت میں بھی حضرت کا نام شریف ذکر نہیں ہوا جو کچھ ذکر ہوا ہے وہ یہ ہے ” السلام علی مھدی الامم ” (مستد رک الوسائل ، ج ۱۲، ص ۲۸۷)
جاری ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=18859