میں حضرت کا نام لینے کے جواز میں تنہا نہیں ہوں ؛ بلکہ علماء دین کا ایک گروہ مثلا علامہ حلی، محقق حلی، فاضل مقداد، سید مرتضی، شیخ مفید ابن طاووس اور دیگر علماء ، حدیث ، اصول اور کلام کی کتابوں میں حضرت کے نام کو صراحت سے بیان کرتے ہیں ۔پھر کہتے ہیں :" والمنع نادر " یعنی وہ لوگ جو ممانعت کے قائل ہیں ان کی تعداد کم ہے ۔
بہت سی روایات دلالت کرتی ہیں کہ حضرت مہدی ؑ رسول خدا ﷺ کے ہم نام ہیں ۔۔۔ اسی طرح احادیث لوح میں کہ جن کا مضمون مکمل طور پر گوناگوں ہے اور ان روایات میں حضرت کا نام آیا ہے ۔ البتہ بعض احادیث لوح میں لفظ " قائم " آیا ہے اور ان چار یا پانچ احادیث میں سے ایک سند اور متن کے اعتبار سے بہت مستحکم ہے ۔
امام مہدی علیہ السلام شیعہ و سنی فریقین میں مورد اتفاق ہیں ۔ان میں اختلاف صرف آپ کے نسب و ولادت کے حوالے سے ہے، لہٰذا چھپانے کے لئے کوئی خاص بات نہیں تھی ،تا کہ تقیہ کے لئے وجہ بن سکے، کیونکہ سب جانتے تھے کہ آپ آخر الزمان میں ظہور کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے؛ اس اعتبار سے تقیہ کے لئے کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔
یقینا آپ پوچھیں گے کہ تسمیہ کی حرمت کا راز کیا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی حکمت کا راز اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ،اگر بعض نے تقیہ اور خوف کہا ہے تو یہ مطلب درست نہیں ہو سکتا ،کیونکہ خوف و تقیہ کی بناء پر ہوتا تو دیگر آئمہ کا نام لینا بھی جائز نہ ہوتا۔ اسی طرح خو ف و ڈر کی بناء پر ہوتا تو دیگر شخصیتوں اور شیعہ خاص افراد کا نام بھی نہ لیا جاتا اور یہ بات صرف امام زمانہ (عج) کے ساتھ خاص نہ ہوتی۔
جہاں بھی حضرت ولی عصر علیہ السلام کا نام صراحت سے ذکر ہوا ،یا تو راویوں کی طرف سے بتایا گیا ہے یا ان فقہاء کی طرف سے ہےکہ جو اسے جائز سمجھتے تھے اور اس نام کو نقل کیا ؛ جیسے شیخ بہائی۔ وہ جواز کے قائل تھے اور کتاب مفتاح الفلاح میں حضرت کے نام شریف کو صراحت سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن دعاؤوں اور دیگر احادیث میں یا تو حضرت کو لقب سے تعبیر کیا گیا ہے مثلا: " المھدی " یا حروف مقطعہ (م ، ح، م، د ) کے ساتھ ان کے مقدس وجود کو یاد کیا گیا ہے۔
ابو عبداللہ صالحٰ کہتے ہیں :امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد ایک شیعہ نے مجھ سے کہا کہ میں (بارہویں امام )کے نام اور مکان کے بارے میں سوال کروں ؛تو ناحیہ مقدسہ سے جواب آیا :اگر انہیں (دشمن) اس کا نام بتایا تو وہ فاش کر دیں گے اور اگر انہیں جگہ و مکان کا پتہ چلا ،تو دشمنوں کو ادھر کا بتا دیں گے ۔