21

حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (آٹھویں قسط)

  • News cod : 19157
  • 29 ژوئن 2021 - 9:46
حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تسمیہ اور نام شریف کو ذکر کرنے کا حکم (آٹھویں قسط)
میں حضرت کا نام لینے کے جواز میں تنہا نہیں ہوں  ؛ بلکہ علماء دین کا ایک گروہ  مثلا علامہ حلی، محقق حلی، فاضل مقداد، سید مرتضی، شیخ مفید  ابن طاووس اور دیگر علماء ، حدیث ، اصول اور کلام کی کتابوں میں حضرت کے نام کو صراحت سے بیان کرتے  ہیں ۔پھر  کہتے ہیں :" والمنع نادر " یعنی وہ لوگ جو ممانعت کے قائل ہیں ان کی تعداد کم ہے ۔

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

آٹھویں قسط

جواز کے قائلین کی آراء:

1⃣شیخ حر عاملی:

وہ امام عصر علیہ السلام کے نام کے حوالے سے جواز تسمیہ پر تاکید کرتے ہوئے، آغاز بحث میں یہ عنوان لاتے ہیں :

” بابُ تحرِیم تَسمیۃِ المَھدی ؑ و سَائرالآئمّہ علیہم السلام وذکرُھم وقتَ التقیَّۃ و جَواز ذٰلک معَ عدم الخوف ”

وہ اس بارے میں ۲۳ روایات لاتے ہیں اور آخر میں لکھتے ہیں :

” وَالأحادیثُ فی التّصریح باسمِ المَھدی محمّد بنِ الحسن  ؑ  وفی الأمرِ بتسمیۃٍ  عموماً و خصوصاً؛ تصریحاً و تلویحاً ،فعلاً و تقریراً ،فی النّصوص والزیَاراتِ و الدعوَات  والتّعقیبَات  والتّلقینِ  وغیرِ ذلکَ کثیرۃ جدّاً ” ( وسائل الشیعہ، ج ۱۶، ص ۲۴۶)

یعنی احادیث حضرت مہدی علیہ السلام کے نام لینے پر صراحت رکھتی ہیں ، بالعموم آئمہ علیہم السلام کے  نام کے بیان پر اور بالخصوص حضرت (عج) کے نام کے حوالے سے حکم دیا گیا ہے کہ ان کا نام شریف صراحت  سے یا ضمنا  اور یا اشارہ سے کہا جائے۔ زیارات، نصوص، دعاؤوں ، تعقیبات، تلقین میت  اور ۔۔۔میں اس حوالے سے کافی صراحت ہوئی ہے۔  پھر کہتےہیں : اگر فقہ کا اول سے لے کر آخر تک جائزہ لیں ،تو دیکھیں گے کہ حضرت  عج کے نام کا تذکرہ ہوا ہے ۔

مزید کہتےہیں : میں حضرت کا نام لینے کے جواز میں تنہا نہیں ہوں  ؛ بلکہ علماء دین کا ایک گروہ  مثلا علامہ حلی، محقق حلی، فاضل مقداد، سید مرتضی، شیخ مفید  ابن طاووس اور دیگر علماء ، حدیث ، اصول اور کلام کی کتابوں میں حضرت کے نام کو صراحت سے بیان کرتے  ہیں ۔پھر  کہتے ہیں :” والمنع نادر ” یعنی وہ لوگ جو ممانعت کے قائل ہیں ان کی تعداد کم ہے ۔

گویا کہ محدث نوری  ” والمنع نادر ” کی تعبیر سے پریشان ہو کر  لکھتے ہیں : کیوں کہتے ہو کہ منع نادر ہے ؟  حالانکہ اس کے حوالے سے اجماع موجود ہے اور اس اجماع کا دعوی میرداماد نے کیا ہے اور اکثر فقہاء حرمت کے قائل ہیں۔

البتہ وہ روایات کہ جن سے شیخ حر عاملی نے تمسک کیاہے  ،ان روایات سے ہٹ کر ہیں کہ جو باب ” تحریم تسمیۃ ” میں ذکر ہوئی ہیں ۔ وہ مختلف ابواب میں ان روایات سے تمسک کرتے ہیں ؛مثلا :

۱) باب احتضار

کلینی ؒ سے نقل ہوا ہے کہ وہ کہتےہیں :

” فلقّنہ کلماتِ الفرَج والشھَادتَین وتسمّی لہ الاقرَار بالأئمّۃ علیہم السلام واحد بعدَ واحد حتّی ینقطعَ عنہ الکَلَام “۔( وسائل الشیعہ، ج ۲، ص ۴۵۶، کافی، ج ۳، ص ۱۲۴، ذیل حد یث 6)

فرج اور شہادتین کے الفاظ حالت احتضار میں پڑے شخص کو تلقین کرو اور آئمہ علیہم السلام کے نام یکے بعد دیگرے لو تاکہ وہ دنیا سے خدا حافظی کرے ۔ یہ روایت آئمہ علیہم السلام کا نام لینے میں صراحت رکھتی ہے ۔

باب دفن

اس باب میں چند روایات نقل کرتے ہیں  مثلا :

1)عَن حریز ،عَن زُرارۃ قالَ : إذَا وضعت المیّت فِی لحدِہ  قرأت آیۃ الکُرسی  وَ اضرِب یدَک علٰی منکَبہ الأیمن ثمّ قل : یَا فلان! رضیت باللّٰہ ربّا و بالاسلَام دیناً و بمحمّد ﷺ  نبیّاً و بعلیّ  ؑ اماماً و سم حتّٰی امام زمَانہ  ۔ ( وسائل الشیعہ، ج ۳، ص ۱۷۴، باب ۲۰، ح ۲، کافی ، ج ۳، ص ۱۹۶۔)

میت کو قبر میں رکھیں آیت الکرسی پڑھیں اور اس کے دائیں کندھے پر ہاتھ رکھو اور پھر کہو : اے فلان ابن فلان ! اللہ کی ربوبیت پر راضی ہو اسی طرح راضی ہو دین اسلام، حضرت محمد ﷺ کی نبوت پر، حضرت علی ؑ کی امامت پر اور ۔۔۔ تمام آئمہ کا ایک ایک نام لو یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے امام کا نام لو۔

2)عَن سَالم بن مکرم عَن أبی عَبداللہ عَلیہ السلام أنّہ قالَ : تَجعل لَہ ۔۔۔ المیّت۔۔۔وسادۃ مِن تُراب ۔۔۔  وَتحرّکہ تحرّیکاً شدیداً ،وتقُولُ : یَا فلان بن فلان ! اللہُ ربّک وَ محمُد نبیّکَ والاسلامُ دینکَ وعلیّ ولیّکَ و امامُک،وَ تسمّی الآئمۃ علیہم السلام  واحدا واحدا إلی آخرھِم ، آئمّتک آئمۃ ھدًی أبرار۔۔۔ ( سابقہ ماخذ، ص ۱۷۹، ح ۵ ؛ کافی، ج ۳، ص ۱۷۹)

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : قبر میں میت کے لئے مٹی کا سرہانا بنائیں اور زور سے ہلائیں اور کہیں : اے فلان بن فلان !تیرا رب اللہ  ، تیرا نبی حضرت محمد ﷺ ، تیرا اسلام دین ، تیرے ولی  اور امام حضرت علی  ؑ ہیں اور تمام آئمہ اطہار علیہم السلام  میں ہر ایک ایک کا آخری  فرد تک نام لیں اور کہیں تیرے امام ، ہدایت کے امام اور نیک طینت ہیں۔

3)۔۔۔عَن اسحَاق بن عمّار قالَ: سمعتُ ابا عَبداللہ علیہ السلام یقولُ: ۔۔۔علیّ امَامی، حتّی  تسوقَ الآئمّۃ ۔۔۔ ( سابقہ ماخذ، ص ۱۸۰، ب ۲۱، ح ۶)

امام صادق   ؑ فرماتے ہیں :۔۔۔ اور تم کہو علی ؑ میرے امام ہیں ۔۔۔ اورسب اماموں کے نام لو .

جاری ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=19157