8

غیبت امام مہدی عج(قسط 16)

  • News cod : 23621
  • 16 اکتبر 2021 - 18:39
غیبت امام مہدی عج(قسط 16)
امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں : «غیبته کغیبة یوسف ،ورجعته کرجعة عیسی الذی انکر الکثیرون کونه حیا واختلاف الامة فی ولادته کاختلاف الناس فی موت عیسی : قائم کی غیبت یوسف کی غیبت کی مانند ہے.اور انکی رجعت عیسی کی رجعت کی مانند ہے,

سلسلہ بحث مہدویت
گذشتہ سے پیوستہ

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

غیبت حضرت یوسف(ع):

شیخ صدوق رح کی تحریر کے مطابق حضرت یوسف علیہ السلام کی غیبت بیس سال تک رہی بلآخر اپنے خاندان اور قوم سے یہ فراق , اللہ نے وصال میں تبدیل کیا.
اپنے گھر اور قوم سے غیبت کی مدت میں وہ کچھ دن کنویں, کچھ سال قیدخانہ اور باقی مدت مصر کے حاکم رہے.
انکے والد بزرگوار حضرت یعقوب علیہ السلام جانتے تھے کہ وہ اس غیبت میں زندہ ہیں اور پروردگار جلد انہیں ظاہر فرمائے گا.لھذا جب انکے بیٹوں نے کہا وہ بھیڑیوں کا شکار ہوگئے ہیں تو حضرت نے فرمایا:(اِنّی اَعْلَمُ ما لاتَعْلَمُونَ.)
میں (اللہ کی جانب سے)وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو.(شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمة، ج 1 ، ص 280.)
امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں:

« …وهی غیبته عن خاصته وعامته واختفاوه عن ابیه واخوته مع قرب المسافة : اور قائم میں حضرت یوسف ع کی شباہت ہے اور وہ خاص و عام سے مخفی ہونا ہے, حتی کہ اپنے والد اور بھائیوں سے غائب ہونا, حالانکہ وہ (فاصلے کے اعتبار سے )قرب و جوار میں رہتے تھے.(بشارة الاسلام ص 98 وکشف الغمه ج 3 ص 313)
اسی طرح امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں :
«غیبته کغیبة یوسف ،ورجعته کرجعة عیسی الذی انکر الکثیرون کونه حیا واختلاف الامة فی ولادته کاختلاف الناس فی موت عیسی : قائم کی غیبت یوسف کی غیبت کی مانند ہے.اور انکی رجعت عیسی کی رجعت کی مانند ہے,
کہ بہت سے لوگوں نے انکے زندہ ہونے کا انکار کیا ہے ، اور امت کا اختلاف قائم کی ولادت میں اسطرح ہوگا جس طرح دوسروں کا عیسی کی وفات میں اختلاف ہے. (غیبت شیخ طوسی ص 77 وبشارة الاسلام ص 98 و189)
امام صادق (ع) اس بارے میں فرماتے ہیں:
اس امر کے صاحب (امام مہدی) حضرت یوسف ع سے بھی ایک شباھت رکھتے ہیں.
کیوں یہ امت انکار کرتی ہے کہ اللہ تعالی ایک مدت تک اپنی حجت کو غائب رکھنا چاہتا ہے ؟! حضرت یوسف ع مصر کے حاکم تھے اور انکے اور والد کے درمیان اٹھارہ دن کا فاصلہ تھا, اگرخدا چاہتا تو انکی جگہ سے انکے والد کا آگاہ کر سکتا تھا, خدا کی قسم جب حضرت یعقوب اور انکی اولاد انکی جگہ سے آگاہ ہوئے,اس سفر کو نو دنوں میں طے کیا! کیوں انکار کرتے ہیں کہ حضرت حجت حضرت یوسف کی مانند ہوں کہ وہ انکے بازاروں میں چلیں گے اور انکے دستر خوانوں پر بیٹھیں گے,لیکن انہیں نہیں پہچانیں گے یہاں تک کہ وہ وقت آپہنچے کہ پروردگار انہیں اجازت دے اور وہ اپنا تعارف کروائیں جس طرح کہ حضرت یوسف ع کو اللہ نے اجازت دی …(منتخب الاثر ص 255 و300 ،اصول کافی ج 1 ص 337 )

حضرت عیسی علیہ السلام کی غیبت:

یهود و نصارى کاانکے قتل پر اتفاق ہے ،لیکن اللہ تعالی فرماتا ہے :
« وَ قَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیحَ عِیسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَ ما قَتَلُوهُ وَ ما صَلَبُوهُ وَ لکِنْ شُبِّهَ لَهُمْ وَ إِنَّ الَّذِینَ اخْتَلَفُوا فِیهِ لَفِى شَکّ مِنْهُ ما لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْم إِلاَّ اتِّباعَ الظَّنِّ وَ ما قَتَلُوهُ یَقِیناً بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَیْهِ وَ کانَ اللَّهُ عَزِیزاً حَکِیماً» (نساء, 156)
اور انکا یہ کہنا کہ ہم نے مسیح عیسی بن مریم کو قتل کیا, در حالیکہ نه انہوں نے اسے قتل کیا ہے اور نہ صلیب پر لٹکایا, لیکن امر ان پر مشتبہ ہوگیا. جنہوں نے انکے (قتل)کے بارے میں اختلاف کیا وہ شک میں ہیں علم نہیں رکھتے ,صرف گمان کی پیروی کررہے ہیں,اور قطعاً انہوں نے اسے قتل نہیں کیا….
عیسی بن مریم علیہ السلام ابھی بھی زندہ ہیں اور غائب ہیں اور روایات کے مطابق ، حضرت مہدی عج کے زمانہ ظہور میں آسمان سے زمین پر آئیں گے, جیسا کہ رسول خدا(صلى الله علیه وآله) نے فرمایا :
« یلتفتُ المهدیّ و قد نزلَ عیسى بنُ مریمَ کانما یقطُرُ من شعرهِ الماءُ فیقولُ المهدیُّ: تقدّم صلّ بالنّاس فیقُولُ عیسى: امّا اُقیمتِ الصّلوةُ لکَ، فیصلّى خلفَ رجل من وُلدى : مهدى متوجه ہونگے کہ عیسى بن مریم آسمان سے زمین پر نازل ہوئے ہیں گویا انکے بالوں سے پانی کے قطرے گر رہے ہیں. مہدی انہیں کہیں گے کہ: آگے آئیں اور لوگوں کے ساتھ نماز قائم کریں. حضرت عیسى(علیه السلام)کہیں گے : نماز تو ضروری ہے آپکے ذریعے قائم ہو پس عیسی میری نسل کے شخص کے پیچھے نماز پڑھیں گے » (عقد الدرر, ص 38 )
احادیث و روایات میں اور بھی بہت سے انبیاء علیہم السلام جیسے حضرت داؤود,حضرت سلیمان, حضرت لوط حضرت شعیب, حضرت یونس,حضرت عزیر…..علیہم السلام اور حتی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کی غیبت نقل ہوئی ہے. اسی طرح اولیاء خدا اور صالح افراد کی غیبت مثلا حضرت ذوالقرنین, اصحاب کھف.. کی غیبت بھی نقل ہوئی ہے.
نتیجہ:
ہم یہاں اس سوال کے تفضیلی جواب دینے کے بعد ایک نتیجہ لیں گے کہ امام مہدی علیہ السلام کی غیبت ایک انہونی یا کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ حجج الہی کی تاریخ میں اس سے پہلے بھی یہ موضوع بارھا تکرار ہوا ہے اور یہ سنت و قانون الہی ہے کہ جب بھی کسی نبی یا ولی کی جان کو خطرہ ہوتا تھا اور خداوند کو ابھی اسکی دنیا میں زندگی کی ضرورت ہوتی تھی تو اسے ایک مدت تک لوگوں کی نگاہوں سے غائب کر دیتا, اب یہ مدت ممکن ہے کچھ دنوں پر مشتمل ہو جیسے ہمارے پیغمبر ص کی کفار کے شر سے بچنے کی غار ثور میں تین روزہ غیبت ہو یا ممکن ہے کچھ مہینوں یا سالوں یا صدیوں بلکہ ھزاروں سالوں پر محیط غیبت ہو جیسے حضرت خضر یا حضرت عیسی ع کی غیبت ہو.
غیبت کے موضوع پر دیگر سوالات کے جواب بعد والی اقساط میں دئے جائیں گے.انشاء اللہ
آخر میں بارگاہ حضرت حق میں عاجزانہ دعا ہے کہ مولاعج کے معارف کو سمجھنے کی ہماری اس حقیر سی کاوش کو مورد رضایت قلب مبارک امام زمان عج قرار فرما.آمین.
(جاری ہے…… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=23621